بیجنگ //چین کے صدر شی جن پنگ نے امریکہ اور شمالی کوریا پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے الفاظ اور افعال سے گریز کریں جس سے خطے میں حالات مزید کشیدہ ہونے کا خطرہ ہو۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا ایک دوسرے کے خلاف دھمکی آمیز بیان بازی کرتے رہے ہیں۔لیکن شمالی کوریا کا واحد اتحادی چین دونوں سے اس بارے میں صبر سے کام لینے کی بات کرتا رہا ہے۔وائٹ ہاؤس کے ایک بیان کے مطابق امریکہ اور چین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ شمالی کوریا کو 'اشتعال انگیز بیانات کو روکنا ہو گا۔چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'تمام متعلقہ فریقوں کو ایسے الفاظ اور افعال کو فوری طور پر بند کر دینا چاہیے جس سے حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔بیان کے مطابق انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ اس خطے میں امن و امان کی صورت حال کو برقرار رکھنا چین اور امریکہ دونوں کے مفاد میں ہے۔فون پر ہونے والی بات چیت کے بارے میں وائٹ ہاؤس نے بھی بریفنگ دی لیکن اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ صدر شی جن پنگ نے امریکی صدر سے بھی ایسی کوئی درخواست کی ہے۔وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ دونوں کے درمیان قریبی تعلقات ہیں جس سے یہ توقع ہے کہ شمالی کوریا کے متعلق کوئی پر امن حل نکل سکتا ہے۔اس سے قبل صدر ٹرمپ نے چین پر یہ کہہ کر نکتہ چینی کی تھی کہ شمالی کوریا کے متعلق چین بہت کچھ کر سکتا ہے لیکن کر نہیں رہا۔جمعے کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کہ اگر 'گوام میں اس کی سرزمین پر کچھ بھی ہوا' تو شمالی کوریا کو بہت بڑی مصیبت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ریاست نیو جرسی میں گولف ریزارٹ بیڈمنسٹر میں بات کرتے ہوئے انھوں نے اس بات کا وعدہ کیا کہ 'مجھ پر یقین کیجیے گوام کی سرزمین پوری طرح سے محفوظ رہے گی۔'انھوں نے بات چیت کے دوران مزید کہا کہ امریکہ شمالی کوریا پر مزید جتنی ممکن ہیں اتنی سخت پابندیاں عائد کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت کی بہت ہی خطرناک صورتحال کے بارے میں اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے بھی شام کو بات کرنے والے ہیں۔ان کا کہنا تھا: 'توقع ہے کہ اس سے کام بن جائے گا۔ میں آپ سے اتنا کہہ سکتا ہوں کہ صدر ٹرمپ سے زیادہ بہتر کوئی اور پر امن حل کو پسند نہیں کرتا۔'اس سے پہلے جمعے کے روز ہی صدر ٹرمپ نے شمالی کوریا کو ایک اور دھمکی آمیز پیغام میں کہا تھا کہ امریکی فوج شمالی کوریا سے نمٹنے کے لیے بالکل تیار ہے۔انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ 'عسکری حل اب بالکل موجود ہے، ’لاکڈ اینڈ لوڈڈ۔‘ کیا شمالی کوریا دانشمندی کا مظاہرہ کرے گا؟ امید ہے کم جونگ ان کوئی اور راستہ اختیار کریں گے۔'ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بات اس وقت کہی تھی جب شمالی کوریا نے ڈونلڈ ٹرمپ پر 'جوہری جنگ کے دہانے پر پہنچانے' کا الزام عائد کیا تھا۔حال ہی میں شمالی کوریا نے بحر الکاہل میں واقع امریکی اڈے گوام کو پانچ میزائلوں سے نشانہ بنانے کے حوالے سے تیاریوں کے بارے میں اعلان کیا تھا۔ جبکہ امریکی حکام کی جانب سے جمعے کو اس جزیرے کے رہائشیوں کو میزائل حملے کے خطرے کے پیش نظر اقدامات کی ہدایات جاری کی گئی تھیں۔بدھ کو شمالی کوریا کے سرکاری خبر رساں ادارے نے کہا تھا کہ 'شمالی کوریا گوام کے پاس کے علاقوں کو حصار میں لینے والی آگ کے منصوبے کے بارے میں غور کر رہا ہے۔'ادھر روس نے کہا ہے کہ واشنگٹن اور پیانگ یانگ کے درمیان دھمکیوں کا تبادلہ 'ہمارے لیے پریشانی کا باعث ہے۔