گاندربل//کنگن میں قائم ٹراما ہسپتال میں چار ماہ سے زائد عرصے سے ڈاکٹروں اور طبی عملہ کے علاوہ دیگر بنیادی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے لوگوں کو سرینگر کے دیگر اسپتالوں کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ٹراما ہسپتال کنگن زوجیلااور سونمرگ سے لیکر گاندربل تک ہزاروں افراد پر مشتمل آبادی کوعلاج ومعالجہ کی سہولیات فراہم کرنے کی خاطر جدید سازوسامان سے لیس کرنے کے بعد عوام کے نام وقف کیا گیا تھا۔کنگن پسماندہ اور پہاڑی علاقہ ہونے کے باعث اہمیت کا حامل ہے جبکہ سرینگر لیہ شاہراہ پرحادثات ہونے کے پیش نظر بھی ٹراما ہسپتال انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔اسپتال میں ماہر ڈاکٹروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی لیکن پچھلے چار ماہ سے ہسپتال سے ایک ایک کرکے ڈاکٹروں کی تبدیلیاں عمل میں لاکر اس وقت ماہر ڈاکٹروں سمیت دیگر طبی عملہ کی 40کرسیاںخالی ہیں جن میں سرجن،ماہر امراض خواتین ،آرتھوپیڈک،ماہر امراض دندان اور دیگر امراض کے ماہر ڈاکٹر شامل ہیں کیونکہ روزانہ ٹراما ہسپتال میں 300 سے زائد مریضوں کی آوٹ ڈور میں تشخیص کی جاتی ہے لیکن ڈاکٹروں اور نیم طبی عملے کی عدم موجودگی کے باعث مریضوں کو سرینگر کے دیگر اسپتالوں کی جانب رخ کرنا پڑ رہا ہے ۔روزانہ چار سے پانچ مریضوں کوسرینگر منتقل کیا جاتا ہے ۔ ان میں سے ایسے بھی مریض ہوتے ہیں جن کی مالی حالت کافی کمزور ہوتی ہے۔ٹراما ہسپتال کنگن میں ڈاکٹروں اور دیگر عملہ کی شدید قلت پرمقامی ممبر اسمبلی کنگن میاں الطاف احمد نے کہا کہ’’کنگن پسماندہ اور پہاڑی علاقہ ہونے کے ساتھ ساتھ سرینگرلیہہ شاہراہ اور امرناتھ یاترا کے پیش نظر ٹراما ہسپتال تمام تر بنیادی سہولیات کے مطابق تعمیر کیا تھا لیکن موجودہ حکومت نے ٹراما ہسپتال کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے ‘‘۔ وزیر صحت کا کہنا ہے کہ اسپتال میں جو بھی کمی ہوگی ،اُسے پورا کیا جائے گا‘‘۔