دیہی دفاعی کمیٹیوں (وی ڈی سی )کی تشکیل حالانکہ اب کوئی معنی نہیں رکھتی اور نہ ہی خطہ پیر پنچال اور وادی چناب میں ملی ٹینسی اور ایسے خطرات ہیں جن سے نمٹنے کیلئے کئی برس قبل اس بے لگام فورس کو مسلح کیاگیاتھا تاہم پھر بھی اس کو غیر مسلح کرنے کیلئے کوئی اقدام نہیں کیاجارہا جس سے ان علاقوں میں جہاں دہشت پائی جارہی ہے وہیں وی ڈی سی اراکین بندوقوں کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے گھریلو لڑائی جھگڑوں میں گولیاں چلاتے ہیں۔چند روز قبل راجوری کے نواحی گائوں کھا میں دیہی حفاظتی کمیٹیVDCکے ایک ممبر نے اپنے بھائی کو گولی مارکر ہلاک کر دیا جبکہ اس کا نوعمر بھتیجا گولی لگنے سے زخمی ہو ا۔ گھریلو نوعیت کے کسی معاملے پر وی ڈی سی ممبر بلوان سنگھ ولد اننت رام نے اپنی سرکاری تھری ناٹ تھری بندوق نکال کر فائرنگ شروع کر دی اور اپنے حقیقی بھائی سرجیت سنگھ کو ہلاک اور اس کے 5سالہ فرزند دنیش سنگھ کو شدید زخمی کر دیا۔ باپ بیٹے کوکو خون میں نہلا نے کے بعد وی ڈی سی ممبر بھاگ نکلا لیکن اس دوران وہ ایک خندق میں گرکرخود بھی زخمی ہوگیا۔یوں وی ڈی سی بندوق نے دو گھروں کو برباد کردیا۔اگرچہ پولیس نے وی ڈی سی کارکن کوزخمی حالت میں گرفتارکیا تاہم محض اتنی سے کارروائی سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوجائے گابلکہ ایسے واقعات تب تک رونماہوتے رہیںگے جب تک کہ وی ڈی سی اراکین کو پوری طرح سے غیر مسلح نہ کیاجائے اوران کے ہاتھوں میں تھمائی گئی بندوقیں واپس نہ لی جائیں۔جہاںاس واقعہ سے اس بے لگام فورس کے ہاتھ میں موجود ہتھیاروں سے خطرات اُجاگر ہوتے ہیں وہیں یہ بھی پتہ چلتاہے کہ وی ڈی سی بندوقیں ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں تھمائی گئی ہیں جواگر مشتعل ہوجائیں تو حقیقی بھائی کو بھی بخشنے کے روادار نہیں ۔خطہ پیر پنچال اور وادی چناب میں ایسے کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں جب وی ڈی سی اراکین نے نجی اور مقامی مسائل پر بندوقوں کا ناجائز استعمال کیا ہو اور ایسے ہی معاملات میں کئی لوگوںکی جانیں تک گئی ہیں ۔بیشتر سیاسی اور سماجی حلقوںسے بارہا اس بات کا مطالبہ کیاجاتارہاہے کہ وی ڈی سی فورس کو تحلیل کرکے یہ ہتھیار واپس لئے جائیں کیونکہ ان علاقوں میں ایسی صورتحال باقی نہیں رہی ہے ، جس کے ردعمل میں یہ فورس ترتیب دی گئی تھی لیکن نہ جانے کیونکر یہ ہتھیار انہی لوگوں کے پاس رہنے کی اجازت دی گئی ہے جنہیںنہ تو تو قانون کا احترام ہے اور نہ ہی انہیں یہ تک معلوم ہے کہ اس بندوق کا استعمال کن حالات میں کیاجاناہے ۔وی ڈی سی ارکان کے ہاتھو ں انسانی حقوق کی پامالیوں سے کسی بھی وقت ان خطوں میں حالات خراب ہوسکتے ہیں۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ اس فورس کو غیر مسلح کیاجائے اور مزید وقت کیلئے بندوقیں ان کے ہاتھ میں نہ رکھی جائیں تاکہ مزید کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہونے پائے ۔اب نہ ہی تو وی ڈی سی فورس کی سماج کو ضرورت ہے اور نہ ہی کوئی ان کے پاس بندوق دیکھناپسند کرتاہے کیونکہ اس ہتھیار کے سہارے دیگر آبادی پر خوف مسلط کیاجاتاہے ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ اس بے لگام فورس کوفوری طورپر تحلیل کرکے دیگر لوگوں اور ان ممبران کے حقیقی رشتہ داروں کی جانیں بچائی جائیں ۔یہ فورس اب دوسروں پر خوف طاری کرنے کیلئے ہے جس کے پاس بندوقیں رہنے سے حالات ٹھیک کرنے کے بجائے مزید خراب ہونے کا اندیشہ ہے ۔