نوے کی دہائی میں جب جنگجویانہ سرگرمیاں ریاست کے اند ر عام ہو گئیں تو سرکار کی طرف سے اسکا تدارک کرنے اور فورسز کی اعانت کے لئے دیہی دفاعی کمیٹیاں ( وی ڈی سی) قائم کرکے اسکے اراکین کو مسلح کیا گیا، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ کمیٹیاں نہ صرف اپنی افادیت کھو بیٹھیں بلکہ مجرمانہ اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے عوام کےلئے دہشت کا سبب بن گئیں۔ ان کمیٹیوں سے وابستہ متعدد اراکین کے خلاف پولیس میں معاملات بھی درج ہیں ۔ مقامی تنازعات اور گھریلو جھگڑوں میں ملوث ہونا ان کمیٹیوں کے اکثر اراکین کےلئے ایک عام سی بات بن گئی ، جس کی وجہ سے ان علاقوں میں دہشت پائی جاتی ہے۔گزشتہ اتوار کوراجوری کے ڈگانی علاقے میں ایک وی ڈی سی کارکن نے بندوق کی گولی اپنے ہی بیٹے پر چلادی جس کی وجہ سے وہ شدید زخمی ہوا۔بتایاجاتاہے کہ کسی معاملے پر 48سالہ پولیس ہیڈ کانسٹبل اوراس کے بزرگ والد کی آپس میںتکرار ہوگئی اور والد ، جو وی ڈی سی کا رکن ہے،نے کچھ نہ دیکھتے ہوئے فورا ًوی ڈی سی بندو ق اٹھائی اوراس کا دہانہ اپنے بیٹے پر کھول دیا ۔اگرچہ پولیس نے وی ڈی سی کارکن کو گرفتار کرلیااور زخمی بیٹے کو گورنمنٹ میڈیکل کالج و ہسپتال جموں منتقل کیاگیاتاہم محض اتنی سے کارروائی اس مسئلے کا حل نہیں بلکہ ایسے واقعات تب تک رونماہوتے رہیںگے جب تک کہ وی ڈی سی ارکان کو غیر مسلح نہ کیاجائے اوران کے ہاتھوں میں تھمائی گئی بندوقیں واپس نہ لی جائیں۔جہاںاس واقعہ سے اس بے لگام فورس کے ہاتھ میں موجود ہتھیاروں سے خطرات اجاگر ہوتے ہیں وہیں یہ بھی پتہ چلتاہے کہ وی ڈی سی بندوق ایسے لوگوں کو تھمائی گئی ہے جواگر بربریت پر اتر آئیں تو اپنی اولاد کو بھی نہیں بخشتے ۔ماضی میں خطہ پیر پنچال اور وادی چناب میں ایسے کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں جب وی ڈی سی ارکان نے بندوقوں کا ناجائز استعمال کیا ہو بلکہ ایسے ہی معاملات میں کچھ لوگوں کا قتل تک بھی ہواہے ۔بیشتر سیاسی اور سماجی حلقوںسے بارہا اس بات کا مطالبہ کیاجاتارہاہے کہ وی ڈی سی فورس کو تحلیل کرکے یہ ہتھیار واپس لئے جائیں کیونکہ فی الوقت ان علاقوں میں ایسے خطرات موجود نہیں لیکن نہ جانے کیونکر یہ ہتھیار انہی لوگوں کے پاس رہنے کی اجازت دی گئی ہے جنہیں نہ تو قانون کا پاس و لحاظ ہے اور انہیں یہ احساس ہے کہ اس بندوق کا استعمال کن حالات میں کرنے کی اجازت ہے ۔وی ڈی سی ارکان کے ہاتھو ں انسانی حقوق کی پامالیوں سے کبھی ان خطوں میں حالات خراب بھی ہوسکتے ہیں اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ اس فورس کو غیر مسلح کیاجائے اور بندوقیں مزید ان کے ہاتھ میں نہ رہنے دی جائیں تاکہ مزید کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہونے پائے ۔اب نہ ہی تو وی ڈی سی فورس کی سماج کو ضرورت ہے اور نہ ہی کوئی ان کے پاس بندوق دیکھناپسند کرتاہے کیونکہ اس ہتھیار کے سہارے دیگر آبادی پر خوف مسلط کیاجاتاہے ۔و ی ڈی سی کارکنان سماج کو پہلے سے ہی کافی زخم دے چکے ہیں اور اس طرح کے مزید واقعات انجام پر روک لگائی جائے ۔