نئی دہلی// سپریم کورٹ نے ‘ووٹر ویریبل پیپر آڈٹ ٹرائل ’ (وي وی پیٹ ) کی 50 فیصد سے زیادہ پرچیوں کی تصدیق کرنے کے سلسلہ میں الیکشن کمیشن کے موقف پر جواب کے لئے 21 پارٹیوں کے رہنماؤں کو آٹھ اپریل تک کا وقت دیا ہے ۔چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی بنچ نے21 سیاسی پارٹیوں کے اہم رہنماؤں کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے پیر کو کمیشن کے جواب پر درخواست گزاروں سے جوابی حلف نامہ دائر کرنے کو کہا۔کمیشن کا موقف ہے کہ اگر وی وی پیٹ کی 50 فیصد سے زیادہ ایک پرچی کی دوسری پرچی سے تصدیق الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) سے کرانے پر ووٹوں کی گنتی میں کم از کم چھ دنوں کی تاخیر ہوگی۔کورٹ نے اس مسئلہ پر درخواست گزاروں کو آٹھ اپریل تک جواب دینے کو کہا ہے ۔قابل غور ہے کہ کمیشن نے اپنے جواب میں وی وی پیٹ کی 50 فیصد سے زیادہ پرچیوں کی تصدیق ای وی ایم سے کرانے کی 21 سیاسی جماعتوں کے مطالبات کو ناقابل عمل قرار دیا ہے ۔ان لیڈروں کی درخواست پر الیکشن کمیشن نے گزشتہ جمعہ کو سپریم کورٹ میں جوابی حلف نامہ داخل کیا تھا اور پارٹیوں کی اس مانگ کو ناقابل عمل بتایا تھا، جس میں انہوں نے وي وي پیٹ کی کم از کم 50 فیصد پرچیو ں کی تصدیق ای وی ایم میں پڑے ووٹوں سے ملانے کی ہدایات دینے کی درخواست کی تھی۔کمیشن نے عدالت کے سامنے کہا تھا کہ ہر اسمبلی سیٹ سے ایک بوتھ کے وي وي پیٹ-ای وی ایم کے ملانے کا نظام صحیح ہے اور اس میں کوئی کمی نہیں پائی گئی ہے ۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اگر 50 فیصد پرچیوں کے ملانے کا اسے حکم دیا گیا تو نتائج کا اعلان کرنے میں چھ سے نو دن کی تاخیر ہو گی۔قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے کمیشن اور مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا تھا۔ درخواست گزاروں میں مسٹر نائیڈو کے علاوہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ شرد پوار، کانگریس کے کے سی وینوگوپال، ترنمول کے ڈیریک او برائن، سماج وادی پارٹی کے اکھلیش یادو، بہوجن سماج پارٹی کے ستیش چندر مشرا، ڈی ایم کے کے اسٹالن، مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے ٹی کے رنگا راجن، ہندوستانی کمیونسٹ پارٹی کے ایس سدھاکر ریڈی، راشٹریہ جنتا دل کے منوج کمار جھا، عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اروند کجریوال، نیشنل کانفرنس کے فاروق عبداللہ اور راشٹریہ لوک دل کے اجیت سنگھ شامل ہیں۔یو این آئی