ویری ناگ//ویری ناگ کے ایک نوجوان ارشاد احمدکوپبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کھٹوعہ جیل منتقل کیا گیا ہے ۔پیشے سے مزدور 22سالہ ارشاد احمد کی ماں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایاکہ اُن کا بیٹا جرم بے گناہی کی سزا کاٹ رہا ہے۔ویری ناگ کی کوکاگنڈ نامی بستی میںایک کچے مکان میں رہائش پذیرعمر رسیدہ بیوہ تاجہ بیگم خون کے آنسورو رہی ہے کیونکہ اس کے جواں سال بیٹے کو دو روز قبل پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کھٹوعہ جیل منتقل کیا گیا ۔تاجہ بیگم نے کہا ”پولیس نے گذشتہ دو برسوں سے میرے بیٹے کا قافیہ حیات تنگ کیا تھا،آئے روز چھاپے ڈالنا اور اُنکے بیٹوں کو پولیس تھانہ طلب کر نا ایک معمول بن گیا تھا“۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے 9جولائی کو انکے دو بیٹوں ارشاد احمد چوپان اور محمداقبال چوپان کو سنگ باری کے الزام کے تحت گرفتار کیااور بعد میں محمد اقبال کو15روز کے بعد رہا کیا تاہم ارشاد احمد کو رہا نہیں کیا گیا اور اُس پر ایک درجن کے قریب مقدمات عائد کئے گئے اور قریباََ20دن کے بعد وہ جیل سے ضمانت پر رہا ہوا ۔انہوں نے مزیدکہا کہ رہائی کے فوراََ بعد وہ گھر کی ذمہ داری پوری کر نے کیلئے محنت مزدوری میں جٹ گیا تاہم اس دوران پولیس نے کئی بار اُن کو تھانہ طلب کیا اوررواں مہینے کی8تاریخ کو وہ عدالت میں پیشی کی خاطر حاضر رہا اور واپسی پر ڈورو تھانہ میں حاضری دیکر شام کو گھر پہنچا تاہم گھر پہنچتے ہی اُن کوفون آیا کہ وہ فوراََ تھانہ پہنچے کیونکہ ایس پی اُن سے ملنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ واپس ڈورو تھانہ پہنچا اور اگلے روز اُن کو اننت ناگ لے جایا گیا اور دوپہر کو اُنہیں کسی نے خبر دی کہ اُن پر سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا ۔ تاجہ بیگم نے کہا کہ اُن کا بیٹا بے گناہ ہے اور اُس پر سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا۔اُنہوں نے سوالیہ انداز میں کہا ” اگر میرے بیٹے پر سیفٹی ایکٹ ہی عائد کر نا تھا تو پولیس نے اُنہیں کیوں ایک مہینے تک جیل میں بند رکھا اور بعد میں ضمانت کروانے کیلئے کہا“ ۔قابل ذکر ہے کہ ارشاد احمدپہلی بارسال 2016میں گرفتار ہواہے ،جس کے بعداُنہیں رواں سال میں ایک بار پھر گرفتار کیا گیا اور انکے خلاف کیس زیر نمبر56/17 u/s149,148,436,511 کے تحت پولیس اسٹیشن ڈورو میں درج ہے ۔