سرینگر//ریاستی ویجی لنس کمیشن کی طرف سے انسدادرشوت ستانی کے اداروں کو امسال کیسوں کی تحقیقاتی عمل بند کرنے سے متعلق تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کے بیچ اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ویجی لنس آرگنائزیشن نے گزشتہ5برسوں کے دوران ٹنل کے آر پار قریب330کیس درج کئے،تاہم بیشتر کیسوں کی تحقیقات یا تو زیر التواءہیں،یا ان کی مزید کارروائی پر امتناع عائد کیا گیا ہے۔محکمہ عمومی انتظامیہ نے رواں سال کے دوران51رشوت ستانی اور رقومات کے ناجائز استعمال میں کارروائی کرنے کے عمل کو ہری جھنڈی دکھائی ہے۔ سابق اور موجودہ مخلوط حکومتوں نے اگر چہ رشوت ستانی کے خلاف جنگ کا اعلان کیا،تاہم زمینی سطح پر جن سرکاری ملازمین کو رشوت ستانی کے کیسوں میں رنگے ہاتھوں پکڑا گیا،ان میں قابل غور پیش رفت نہیں ہو رہی ہے۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق جموں کشمیر میں گزشتہ5 برسوں کے دوران مجموعی طور پر ویجی لنس آرگنایشن جموں اور کشمیر کی ونگوں نے331کیس درج کئے،جن میں کئی ایک بڑے مگرمچھ بھی شامل ہیں۔وادی میں ان برسوں کے دوران مجموعی طور پر160کیسوں کا اندراج کیا گیا سال 2013میں19جبکہ سال2014میں 23اور2015میں55کے علاوہ گزشتہ برس23اور رواں سال میں اب تک19کیس درج کئے ہیں۔یہ کیس کئی سابق ڈائریکٹروں ،چیف انجینئروں کے علاوہ دیگر اعلیٰ سرکاری ملازمین کے خلاف درج کئے گئے ۔سرکاری ذرائع کے مطابق جموں میں ویجی لنس آرگنائزیشن جموں نے بھی رشوت خور ملازمین کے خلاف کریک ڈاﺅن کرتے ہوئے5برسوں کے دوران271کیس درج کئے۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق جموں میں سال2013میں17اور سال2014میں35جبکہ سال2015میں43سمیت گزشتہ برس27اور رواں سال کے دران29کیسوں کا اندراج عمل میں لایا گیا۔ ان کیسوں میں سے بیشتر کیس زیر تحقیقات ہیں اورصرف21کیسوں کا یا تو چالان پیش کیا گیا،یا منظوری کیلئے سرکار کو بھیجے گئے ،یا ریاستی ویجی لنس کمیشن کو منتقل کئے گئے۔ذرائع کے مطابق وادی میںگزشتہ برسوں کے رشوت ستانی کیسوں میں سے11کیسوں کا چالان پیش کیا گیا،اور2کو ریاستی ویجی لنس کمیشن کو روانہ کئے گئے جبکہ3کیس منظوری کیلئے زیر التواءہیں۔ جموں میں3کیسوں کا چالان پیش کیا گیا،جبکہ 2کیس زیر التواءہیں۔اس دوران معلوم ہوا ہے کہ وادی میں مبینہ رشوت ستانی کے ان کیسوں میں سے11کیسوں میں ریاستی ہائی کورٹ نے سماعت اور تحقیقات پر حکم امتناعی جاری کیا ہے،جبکہ دیگر4کیسوں کی سماعت پر بھی روک لگی ہوئی ہے۔جموں میں ان کیسوں کی تعداد29ہیں،جن کی کارروائی اور سماعت پر حکم امتناعی جاری کیا گیا ہے۔سرکاری ذرائع کے مطابق ویجی لنس آرگنائزیشن کی دونوں ونگوں نے یہ کیس مبینہ رقومات میں خرد برد،اپنے عہدوں کا ناجائز استعمال کرنے اور خزانہ عامرہ کو مبینہ طور پر چونا لگانے کی پاداش میں درج کئے ہیں،جبکہ کئی افسران اور سرکاری ملازمین کو رنگے ہاتھوں رشوت لیتے ہوئے دھر لیا گیا ہے۔ اس دوران ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے ماتحت ادارے محکمہ انتظامی عمومی(جنرل ایڈمنسٹریشن) نے رواں سال کے دوران51درج شدہ کیسوں میں کارروائی کرنے کو منظوری دی ہے۔