ویب ڈیسک
آن لائن مفت معلومات فراہم کرنے والی انسائیکلو پیڈیا ویب سائٹ ’وکی پیڈیا‘ کو ایک دہائی بعد مکمل طور پر تبدیل کردیا گیا، تاہم اسے دیکھ کر زیادہ صارفین فوری طور پر یہ سمجھ نہیں پائیں گے کہ اس کا ڈیزائن تبدیل ہوگیا۔اُدھر چین میں جہاں سوشل ویب سائٹس سمیت دیگر ویب سائٹس بھی وہاں کی مقامی ہیں، اب وہاں وکی پیڈیا کا بھی لوکل ورژن متعارف کرایا جا رہا ہے۔
وکی پیڈیا کی مالک کمپنی وکی میڈیا فاؤنڈیشن نے اپنے مضمون میں بتایا کہ انسائیکلو پیڈیا پلیٹ فارم کی ویب سائٹ کو 18 جنوری سے ری ڈیزائن کردیا گیا۔کمپنی نے وکی پیڈیا کو 2020 میں تبدیل کرنے کا اعلان کیاتھا اور گزشتہ دو سال سے ویب سائٹ کے نئے ڈیزائن پر تجربات جاری تھے۔وکی پیڈیا کے نئے ڈیزائن کے بعد اب اس کے مواد کی لائنوں کے درمیان فاصلے کو کچھ بڑھا دیا گیا ہے تاکہ ہر کسی کو پڑھنے میں آسانی ہو۔علاوہ ازیں اس کے فونٹ میں بھی کچھ تبدیلی کرکے اسے بہتر بنایا گیا ہے۔وکی پیڈیا کے پیج کے ڈیزائن میں چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں کرکے اسے مزید آسان بنایا گیا ہے اور اب صارفین کو مواد کو کسی بھی زبان میں پڑھنے کے لیے اسکرین کے اوپر دیے گئے زبان کے بار کو کلک کرکے اپنی زبان منتخب کرنی ہوگی، پہلے یہ فیچر سائیڈ میں ہوتا تھا۔اب وکی پیڈیا کے پیج پر جانے کے بعد مواد میں کلرز بھی تبدیل ہوں گے اور صارفین جس ملک کے متلعق مواد پڑھ رہے ہوں گے، اس کے جھنڈے سے ملتے جلتے کلرز پیج کی لائنوں میں دکھائی دیں گے۔
اب وکی پیڈیا پیج پر کسی بھی جملے یا مواد کو تلاش کرنے کو بھی آسان بنا دیا ہے اور صارفین کنٹرول ایف کلک کرکے کوئی بھی مواد ایک لفظ لکھنے کے بعد تلاش کر سکیں گے۔کمپنی کے مطابق وکی پیڈیا کے نئے ڈیزائن کو تحقیق کاروں کے لیے آسان بنانے سمیت نئے انٹرنیٹ صارفین کے لیے بھی آسان کیا گیا ہے۔نئی تبدیلی کے بعد اب کانٹینٹ ٹیب کے سیکشن بائیں جانب چلے گئے ہیں اور صارف کی جانب سے اسکرولنگ کے وقت وہ خود ہی اوپر اور نیچے ہوتے رہیں گے تاکہ صارفین کو اوپر جاکر مطلوبہ سیکشن پر کلک کرنے کی ضرورت نہ پڑے۔وکی پیڈیا کی ویب سائٹ کو 318 میں سے 300 زبانوں کے پیجز میں کردیا گیا۔خیال رہے کہ وکی پیڈیا کو 15 جنوری 2001 کو دو امریکی دوستوں جمی ویلز اور لیری سینگر نے متعارف کرایا تھا۔انہوں نے انٹرنیٹ پر ایک آن لائن انسائیکلوپیڈیا کا آغاز کیا جسے انہوں وکی پیڈیا کا نام دیا اور اسے وکی میڈیا فاؤنڈیشن کے تحت چلایا گیا۔اس کے متعارف کرانے کے پیچھے یہ خیال تھا کہ ایسا آن لائن انسائیکلوپیڈیا پیش کیا جائے جہاں کوئی بھی کسی موضوع کے بارے میں تفصیلات کو ایڈٹ کرسکے، جس میں اکثر تنازعات بھی پیدا ہوجاتے ہیں۔اس وقت وکی پیڈیا پر 70 کروڑ کے قریب معلوماتی مضامین شامل ہیں اور دنیا بھر کے دو لاکھ افراد بطور رضاکار لکھاری اس پر مواد اپ لوڈ کرتے ہیں۔اس وقت وکی پیڈیا کی ویب سائٹ ماہانہ ایک ارب کمپیوٹر و موبائل ڈیوائسز پر استعمال ہو رہی ہے، تاہم اسے ہر ماہ تمام ڈیوائسز پر درجنوں بار دیکھا جاتا ہے۔وکی پیڈیا کی مشہوری کی اہم وجہ اس کے مضامین کا آسان زبان میں ہونا ہے جو کہ کسی بھی موضوع سے متعلق عام صارفین کو عام فہم زبان میں معلومات فراہم کرتے ہیں۔
اُدھرآبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک چین میں جہاں سوشل ویب سائٹس سمیت دیگر ویب سائٹس بھی وہاں کی مقامی ہیں، اب وہاں وکی پیڈیا کا بھی لوکل ورژن متعارف کرایا جا رہا ہے۔چین کی حکومت ’چائنیز انسائیکلوپیڈیا‘ پر کام کر رہی ہے، جسے 2018 میں آن لائن کردیا جائے گا، اس ویب سائٹ پر مواد لکھنے کے لیے 20 ہزار افراد کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔چائنیز وکی پیڈیا کو انسائیکلو پیڈیا برٹینیکا کی طرح ایک آن لائین ڈکشنری کے طور پر چلایا جائے گا، اس کے لیے ایک ایڈیٹر ان چیف کی خدمات بھی حاصل کرلی گئی ہیں۔چینی انسائیکلو پیڈیا کے ایڈیٹر ان چیف یانگ موشی نے ساؤتھ چائنا مورننگ پوسٹ نامی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ چین کی کمیونسٹ حکومت اپنی آن لائین ڈائریکٹری متعارف کرانے کے لیے 20 ہزار طلبہ، اسکالر، اساتذہ اور لکھاریوں کی خدمات حاصل کرے گی۔ایڈیٹر ان چیف کے مطابق چینی انسائیکلو پیڈیا کو 2018 تک آن لائین کردیا جائے گا، اس وقت تک اس میں 100 شعبوں کے کم سے کم 3 لاکھ آرٹیکل شامل کیے جائیں گے، جب کہ ہر آرٹیکل کم سے کم ایک ہزار الفاظ پر مشتمل ہوگا۔چینی حکام کے مطابق اس ویب سائیٹ کا مقصد دنیا تک چین کے حوالے سے سائنس و ٹیکنالوجی، تعلیم، سیاحت، سیاست اور دیگر معاملات سے متعلق مصدقہ معلومات کو پہنچانا ہے۔اس ویب سائیٹ کے ایڈیٹر ان چیف نے اس منصوبے کو ثقافتی انقلاب کا نام دیتے ہوئے کہا کہ اس ویب سائیٹ میں انسائیکلو پیڈیا برٹینیکا کے مقابلے دگنا مواد دستیاب ہوگا، جو مستند اور حقائق پر مبنی ہوگا۔
خیال رہے کہ چین میں وکی پیڈیا سمیت فیس بک اور ٹوئٹر جیسی ویب سائیٹ پر پابندی عائد ہے، چین میں لوکل سوشل و ڈیٹنگ ویب سائیٹس تیار کی گئی ہیں۔چین جہاں آبادی کے لحاظ سے دنیا ک سب سے بڑا ملک ہے، وہیں یہ انٹرنیٹ استعمال کرنے والے افراد کے حوالے سے بھی سب سے بڑا ملک ہے۔علاوہ ازیں چائینیز انسائیکلو پیڈیا کے بھی اب تک 74 والیوم آچکے ہیں، اس ڈکشنری پر 1970 میں کام کا آغاز کیا گیا تھا، اس میں بھی ہزاروں چینی سائنسدانوں، ماہرین، اساتذہ، طلبہ و اسکالرز کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔
�����������������