عظمیٰ نیوزسروس
شوپیان//شوپیان کی ایک بلندحوصلہ خاتون نے قانون کے پیشے کوخیرآباد کہہ کراپنے باغات میںقسم قسم کی مقامی اوردیگرمقامات کی منفرد سبزیاں اُگانے کاکام ہاتھ میں لیااوراب وہ متعددافراد کوروزگاربھی فراہم کررہی ہیں۔مولوچترگام شوپیان کی گلاب الدین احمدکی 31برس کی اہلیہ سیدشازیہ انگور،کیوی اور دیگر میوے اورسبزیاں اپنے باغات میں اُگاتی آرہی ہیں اوراس کی پیداوار کومحکمہ زراعت نے گزشتہ برس متحدہ عرب امارات بھی برآمدکیا۔شازیہ نے کہا کہ شادی ہونے تک اُسے زمینداری سے متعلق زیادی جانکاری نہیں تھیں،جبکہ اس کے سسرالی روایتی سبزیاں اُگانے کے پیشے سے نسلوں سے وابستہ رہے ہیں۔
شازیہ نے کہاکہ کووِڈ- 19کے دوران جب پوری دنیابندتھی،میرے گھرمیںدنیا کے بند ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑاتھاکیوں کہ مرغی پالن،دودھ ،سبزیاں،مچھلیاں،میوے وغیرہ سب گھرمیں پیداہوتے تھے اوراس نے مجھے اپنی پوری زندگی اور ترجیحات پرسوچنے پرمجبور کیا۔اس لئے میں سرگرم وکالت سے کل وقتی زمینداری کارُخ کیا۔شازیہ نے مزیدکہامیں زمینداری میں نئی تھی اور میرے سسرالیوں کواس کا نسلوں سے تجربہ تھا،اس لئے میں نے روایتی زمینداری میں اپنی اختراعات کوشامل کیا۔میراطریقہ مختلف تھا ،میں نے زمینداری کے شعبوں جیسے دودھ کی پیداوار،کیڑوں سے کھادکی تیاری،مرغ پالن سے کھادبنانے اورروایتی طورسبزیاں اُگانے اورغیرمقامی سبزیوں کے اقسام اُگانے کویکجا کیا۔محکمہ زراعت کی رہبری سے ہم نے ندروں،بروکولی،کالی فلور، انگور، کیوی، اور آڑو، گھر کے پچھواڑے مرغی پالن،خرگوش پالن شروع کیاا ور ہمیں ایک ہی وسیلہ سے زیادہ آمدن حاصل ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ہماری زمین اب زمینداری کی درسگاہ بن گیا ہے،جہاں کسان یازمیندار آکرکچھ سیکھ کرجاتے ہیں۔
شازیہ نے کہا کہ2022میں ہماری سبزیاں محکمہ زراعت کے ذریعے متحدہ عرب امارات برآمدہوئیں۔شازیہ جن باغات میں کام کررہی ہیں ،ان میں سیب کے روایتی باغ(15کنال)،زیادہ اور درمیانی پیداوار دینے والے سیبوں کاباغ(15کنال)،انگور،کیوی اور آڑو کا باغ (5کنال)،مقامی سبزیاں ،غیرمقامی سبزیاں جیسے بروکولی،چینی گوبھی، کڑم، ندرو، دالیں، چھلی، برائلر مرغ(12ہزار/سائیکل)،گھرکے پچھواڑے مرغی پالن جیسے ون راج ،کڑک ناتھ، تیتر، خرگوش، 10ہزارٹرائوٹ مچھلیوں کافارم،5ہزارکارپ مچھلیوں کافارم،کیڑوں سے کھاد بناناشامل ہیں۔گھرکے افرادکے علاوہ اس میں مزیددس لوگ بھی ان کے ساتھ کام کرکے اپناروزگارکمارہے ہیں۔سیدنے کہا کہ زمینداری سے آمدن کے علاوہ اطمینان بھی حاصل ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ زمینداری میں اختراعات کی کافی گنجائش ہیں اوراگرنوجوان اس کوپیشہ کے طوراپنائیں گے تونہ صرف وہ اپناروزگارحاصل کریں گے بلکہ دوسروں کو بھی روزگارفراہم کریں گے۔شازیہ نے دیگرخواتین کوبھی حکومت کی سکیموں کافائدہ اُٹھاکرزمینداری اپنانے کی صلاح دی تاکہ وہ مالی طورخودمختار بن سکیں۔انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو نوکریوں کے پیچھے دوڑنے کے بجائے اپناکچھ کرناچاہیے تاکہ وہ مالی طورمضبوط بن سکیں۔