لندن//سائنسدانوں نے20یوروپی ممالک میں وٹامن ڈی کی کم مجموعی سطح اورکوروناوائرس معاملوں میں اضافہ اورزیادہ شرح اموات کے درمیان تعلق پایا ہے اور اس سلسلے میں بھرپورتحقیق کرنے پرزوردیا ہے ۔برطانیہ کی رسکن یونیورسٹی کے محققین کی تحقیق کے مطابق وٹامن ڈی کی کم سطح ،نظام تنفس کی شدیدانفیکشن کا موجب ہے۔تازہ تحقیق کے مطابق وٹامن ڈی خون کے سفیدذرات کو سوزش کے زیادہ ذرات جنہیں ’سائیٹوکاینز‘کہا جاتا ہے ،خارج کرنے سے روکتاہے،جوکوروناوائرس کے مریضوں میں زیادہ تعداد میں پائے جاتے ہیں.۔اٹلی اوراسپین میں کوروناوائرس سے اموات کی شرح سب سے زیادہ رہی اورنئی تحقیق کے مطابق دونوں ملکوں کے لوگوں میں دیگر یوروپی ممالک کی بہ نسبت وتامن ڈی کی سطح کم تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جنوبی یورپ میں بزرگ لوگ سخت دھوپ میں نکلنے سے گریز کرتے ہیں جبکہ جلد کارنگ بھی قدرتی وٹامن ڈی کے بننے کوکم کرتا ہے ۔ تحقیق کاروں کے مطابق شمالی یورپ کے لوگوں میں وٹامن ڈی کی اوسط سطح پائی جاتی ہے کیونکہ وہ مچھلی کی چربی کا تیل ،وٹامن ڈی کی اضافی خوراک لیتے ہیں اوردھوپ میں بھی نکلتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اسکنڈے نیویاممالک ،ان ممالک میں شامل ہیں،جہاں کوروناوائرس کے کم معاملات اور کم شرح اموات پیش آئے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پایا کہ وٹامن ڈی کی اوسط سطح اور کم کوروناوائرس معاملات اور شرح اموات میں تعلق ہے ۔ محققوں کے مطابق وٹامن ڈی نظام تنفس کی شدید انفیکشن سے تحفظ فراہم کرتا ہے ۔سروے میں شامل ایک محقق اسمتھ کے مطابق گزشتہ تحقیق میں پایا گیاکہ اسپتالوں میں کام کرنے والوں میں75فیصد لوگوں میں وٹامن ڈی کی کمی تھی ۔انہوں نے صلاح دی کہ کوروناوائرس مریضوںمیں وٹامن ڈی کی سطح پر مکمل تحقیق کی جائے ۔