سرینگر //پہاڑی طبقہ کی دیرانہ مانگ کل اُس وقت پوری ہوئی جب ریاستی گورنر ستیہ مال ملک نے جموں اینڈ کشمیر ریزرویشن ترمیمی بِل2014 کو منظوری دی جس کی رُو سے پہاڑی طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کو سرکاری نوکریوں میں ریزرویشن ملے گی۔ پہاڑیوں کا یہ مطالبہ برسوں سے رہا ہے کہ انہیں گوجر طبقہ کی طرح شیڈول ٹرائب کا درجہ دیا جائے اور ہر ایک انتخابات میں کرناہ سے لیکر پونچھ اور راجوری تک لوگ اس مدعے پر لیڈران کو بھی ایوانوں میں بھیجتے آئے ہیںلیکن اس کی جانب کوئی دھیان نہیں دیا جاتا رہا ہے تاہم عمر عبداللہ سرکار نے2014میں قانون ساز اسمبلی میںپہاڑیوں کیلئے 5فیصد ریزرویشن بل منظور کر کے ریاست کے سابق گورنر این این وہرا کو پیش کیا تھالیکن این این ووہرا نے بل پر اعتراض جتلاتے ہوئے اُسے واپس کر دیا اور پھر فروری2018میں پی ڈی پی کی سربراہی والی مخلوط سرکار نے اس پر دوبارہ کام شروع کیا اور 3فیصد ریزرویشن بل کو دوبارہ قانون سازیہ کے دونوں ایوان میں پاس کرا کر پھر سے اُس کو سابق گورنر این این ووہرا کو منظوری کیلئے پیش کیا لیکن انہوں نے دوبارہ اس پر اعتراض جتلاتے ہوئے اسے واپس کیا ۔
تب سے پہاڑی لوگ لگاتار اس کا مطالبہ کرتے رہے ہیں ۔تاہم جمعرات کو پہاڑی طبقہ کی دیرینہ مانگ،نئے گورنر نے جموں اینڈ کشمیر ریزرویشن ترمیمی بِل2014 کو منظوری دیکر پورا کیا۔اس ترمیم سے پہاڑی طبقے کے لوگوں کا ایک الگ زمرہ تشکیل پائے گا۔ بل کو منظوری دینے کے دوران کہا گیا ہے کہ پہاڑی طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کی شناخت کے لئے حکومت الگ سے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی کیونکہ دُور دراز علاقوں میں رہایش پذیر ہونے کی وجہ سے پہاڑی طبقے کو سخت اقتصادی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ وہ سماج کے دیگر طبقوں کے ساتھ سماجی اور اقتصادی سطح پر مقابلہ نہیں کرسکتے ہیں۔اس طبقے کو تعلیم اور صحت کی اچھی سہولیات بھی دستیاب نہیں رہتی ہیں۔پہاڑی طبقے کے لوگوں کو سرکاری نوکریوں میں مواقعے فراہم کرنے کیلئے یہ فلاحی قانون بنایا گیا ہے۔اس طرح پہاڑی طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک دیرینہ مانگ پوری ہوئی ہے۔