عظمیٰ نیوزڈیسک
نئی دہلی//لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی کے ذریعہ لگائے گئے ’ووٹ چوری‘ سے متعلق الزام نے الیکشن کمیشن پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ اس درمیان الیکشن کمیشن نے مطلع کیا ہے کہ وہ آج، یعنی اتوار کے روز 3 بجے پریس کانفرنس کرنے والا ہے۔ بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی سے متعلق اپوزیشن پارٹیوں کے مستقل حملوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن کی پریس کانفرنس کو انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ پریس کانفرنس نئی دہلی واقع نیشنل میڈیا سنٹر میں منعقد ہوگا۔ بہار میں ووٹرس کی خصوصی گہری نظرثانی یعنی ایس آئی آر کا عمل شروع ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کی یہ پہلی پریس کانفرنس ہوگی۔الیکشن کمیشن کے افسران کے ذریعہ انتخاب سے متعلق تاریخوں کا اعلان کیے جانے کے علاوہ دیگر کسی معاملے پر پریس کانفرنس منعقد کرنا غیر معمولی بات ہے۔ الیکشن کمیشن نے 17 اگست کو ہونے والی پریس کانفرنس کے موضوع سے متعلق ابھی کچھ بھی واضح نہیں کیا ہے، حالانکہ ذرائع کے حوالے سے کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ الیکشن کمیشن اپنے اوپر لگ رہے الزامات کا جواب دے سکتا ہے۔قابل ذکر ہے کہ راہل گاندھی نے بار بار الیکشن کمیشن پر ووٹنگ کے اعداد و شمار میں ہیرا پھیری کا الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے کئی مواقع پر کہا ہے کہ مہاراشٹر و ہریانہ میں اسمبلی اور کرناٹک میں لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو کامیاب بنانے کے لیے ’ووٹ چوری‘ ہوئی تھی۔ الیکشن کمیشن نے ان الزامات کے بعد راہل گاندھی سے ان لوگوں کے نام پیش کرنے کو کہا جن کے بارے میں انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ نام ووٹر لسٹ میں غلط طریقے سے جوڑا گیا یا ہٹایا گیا۔ ساتھ ہی راہل گاندھی سے دستخط شدہ حلف نامہ بھی پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے تو یہاں تک کہا ہے کہ اگر لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر اپنے الزامات کی حمایت میں دستخط شدہ حلف نامہ دینے میں ناکام رہے تو انھیں ملک کو گمراہ کرنے کے لیے معافی مانگنی چاہیے۔ اس معاملے میں راہل گاندھی نے بھی واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ جو ڈاٹا پیش کیا جا رہا ہے وہ الیکشن کمیشن کا ہی ہے، پھر ایسے میں حلف نامہ دینے کی کیا ضرورت ہے۔