ایجنسیز
نئی دہلی// وقف ترمیمی بل کی جانچ کرنے والی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے پیر کو حکمراں جماعت بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے کے اراکین کی طرف سے تجویز کردہ تمام ترامیم کو منظور لیکن اپوزیشن اراکین کی طرف سے پیش کردہ ہر ترامیم کو مسترد کردیا۔ کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ کمیٹی کی طرف سے منظور کردہ ترامیم قانون کو بہتر اور موثر بنائے گی۔تاہم، حزب اختلاف اراکین پارلیمنٹ نے میٹنگ کی کارروائی کی مذمت کی اور پال پر جمہوری عمل کو “تباہ” کرنے کا الزام لگایا۔ ٹی ایم سی کے رکن پارلیمان کلیان بنرجی نے نامہ نگاروں کو بتایا”یہ ایک مزاحیہ مشق تھی، ہماری بات نہیں سنی گئی، پال نے آمرانہ انداز میں کام کیا ہے‘‘۔پال نے اس الزام کو مسترد کر دیا، اور کہا کہ پوری مشق جمہوری تھی، اور اکثریت کا نظریہ غالب رہا۔کمیٹی کی طرف سے تجویز کردہ ایک اور اہم ترمیم یہ ہے کہ موجودہ وقف املاک پر ‘وقف از صارف’ کی بنیاد پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا، اگر جائیدادیں مذہبی مقاصد کیلئے استعمال ہو رہی ہیں، جوموجودہ قانون میں موجود ہے لیکن نئے قانون میں اسے ختم کر دیا جائے گا ۔ پال نے کہا کہ بل کی شقوں میں سے 14 میں این ڈی اے کے ارکان کی طرف سے پیش کردہ ترامیم کو قبول کر لیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن اراکین نے تمام 44 شقوں میں سینکڑوں ترامیم پیش کیں اور ان سب کو ووٹ کے ذریعے شکست دی گئی۔