سرینگر // مسلم وقف بورڈنے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ زیارت گاہوں میں آنے والی 80فیصد رقوم مجاور لیجاتے ہیں جبکہ صرف 20فیصد ہی وقف کے پاس پہنچتی ہے ۔وقف بورڈ کے مطابق دکانوں کے کرائے میں اگلے ہفتہ سے اضافہ کیا جا رہا ہے جس کے بعد بورڈ کی آمدن میں 2 کروڑ سے 7کروڑ کا اضافہ ہو گا اور اس طرح وقف بورڈ کی سالانہ آمدن 30کروڑ سے زیادہ ہو گی ۔وقف بورڈ میں نئی روح پھونکنے کا دعویٰ کرتے ہوئے بورڈ کے وائس چیئرمین پیر محمد حسین نے کہا کہ آنے والے دنوں میں نہ صرف دکانوں کے کرائے میں اضافہ کیا جائے گا بلکہ اس سے آمدنی میں بھی اضافہ ہو گا ۔سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران خطاب کرتے ہوئے وقف بورڈ کے وائس چیئرمین پیر محمد حسین نے بتایا کہ وقف بورڈ کو صرف ملازم لگانے کی ایک انڈسٹریزی بنائی گئی تھی اور آمدن کو بڑھانے کیلئے کوئی بھی اقدمات نہیں کئے جا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اُن کی یہ کوشش ہے کہ ایک تو وقف کی آمدن میں اضافہ ہو اور ساتھ میں نئے سکول کالج اور ہسپتال بنیں ۔انہوں نے کہا کہ مسلم وقف بورڈ کی اس وقت کل سالانہ آمدنی 24کروڑ ہے اور یہ تمام پیسہ تعمیر وترقی اور زیارت گاہوں مساجدکی مرمت اور دیگر فلاحی کاموں میں خرچ کیا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ دکانوں کا کرایہ بڑجانے کے بعد اس کی آمدنی میں 2 کروڑ سے 7کروڑ کا اضافہ ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ کے پاس کل دکانوں کی تعداد 1600 ہے لیکن اُن کی آمدن صرف ڈیڑھ سے دو کروڑ ہی بنتی تھی جو کہ سرا سر ظلم تھا ۔انہوں نے کہا کہ دکانوں کے کرائے کو بڑھانے کے حوالے سے کوئی اقدمات نہیں کئے جا رہے تھے تاہم ہم نے سپریم کورٹ کی گائیڈ لائن کے مطابق ایک پرپوزل تیار کیا جس میں بازار کی خصوصیات کے خساب سے کرایہ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اُن کے اس فیصلہ سے تاجر بھی ناراض ہوئے تاہم اب تاجر بھی مطمئن ہیں اور اگلے ہفتے سے کرایہ میں اضافہ کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ پچھلے اڑھائی برسوں میں بورڈ نے سب سے پہلا کام باغات کی تجدیدو مرمت اور اُن میں نئے پودے لگانے کا کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت وقف کے پاس 12سو کنال باغات کی اراضی موجود ہے اور اُن کی حالت انتہائی خستہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ بورڈ نے اشم میں 6سو کنال اراضی پر پھیلے باغ کی مکمل طور پر تجدید کی وہاں پر اعلیٰ قسم کے پودے لگائے جس کی بولی سالانہ 1کروڑ جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ باغ لاشی پورہ میں 30کنال اور حاجی بل بابا ریشی میں 25کنال باغ کی اراضی کی تجدد کے حوالے سے بھی بورڈ غور کر رہا ہے ۔وادی میں وقف اراضی پر غیر قانونی قبضہ کے ایک سوال کے جواب میں پیرزادہ نے کہا کہ وادی میں صرف دو جگہیں ایسی ہیں جہاں سے ابھی تک قبضہ نہیں ہٹایا جا سکا ہے اور بہت جلد وہاں پر بھی قبضہ کو ہٹایا جائے گا ۔عداد شمار پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجبور اور لاچار لوگوں کو بورڈ نے علاج ومعالجہ کیلئے سال2016.17 میں 914000اور 2017.18میں 780000کی رقم خرچ کی ہے ۔اعدادو شمار پیش کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ غریب لوگوں کی شادی بیاہ کیلئے سال2016.17اور 2017.18کے دوران 622000کی رقم خرچ کی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ 462 مجبور افراد میں ہر ماہ 6سو روپے کے حساب سے 3326400کی رقسم خرچ کی گئی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ 66جسمانی طور ناخیر افراد میں ماہانہ 6سو روپے کے حساب سے 475200کی رقم خرچ کی گئی ہے ۔اسی طرح ایجوکیشن فنڈ کے تحت وقف نے ابھی تک 60000روپے خرچ کئے ہیں ۔دکانوں اور وقف کی دیگر املاک کا حوالہ دیتے ہوئے وائس چیئرمین نے کہا کہ سرینگر میں اُن کے پاس 1062دکانیں 837کمرے 86سیٹ 31شوروم 42گودام 13مکان 5شیڈاور 26سکول موجود ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اننت ناگ میں وقف کے پاس177دکانیں اور 64کمرے ہیں ۔پلوامہ میں 103دکانیں 25کمرے 1ہال 5 کھلی جگہیں اور 4 گودام ہیں ۔ضلع بڈگام میں وقف کے پاس 127دکانیں 40کمرے 3عمارات 2کھلی جگہیںاور 2شیڈ موجود ہیں ۔بورڈ کے پاس بارہمولہ میں 141دکانیں 475کمرے 1ہٹ 1آفس اور 1گودام موجود ہے ۔بانڈی پورہ میں وقف کے پاس 4دکانیں 3کمرے 1ہال موجود ہے ۔بورڈ کے اعدادوشمار کے مطابق گاندربل میں وقف کے پاس 8دکانیں 2کمرے 1شیڈ 1ہال اور ایک مشین موجود ہے ۔وقف بورڈ نے بتایا کہ کپوارہ میں اُن کے پاس صرف 2کمرے ہیں ۔چیئرمین نے کہا کہ بورڈ نے سال 2014-15میں شہری علاقوں میں قائم دکانوں اور دیگر عمارتوںسے 1,8976870,اور دیہی علاقوں سے 11,16,280کی آمدن حاصل ہوئی ہے، جبکہ سال2016میں ناسازگار حالات کی وجہ سے کام متاثر رہا ۔