اوقاف اراضی پر پورے صوبہ جموں میں جابہ جاناجائز قبضہ موجودہے تاہم سرحدی ضلع پونچھ میں اس کے حوالے سے اعدادوشمار حیران کن ہیں جہاں دفاعی اداروں نے تاریخی نوعیت کی قدیم عید گا ہ اور قبرستان سمیت سینکڑوں کنال اراضی اپنے تصر ف میں لے رکھی ہے اوراس پرستم ظریفی یہ کہ اس کا کرایہ بھی اد انہیں کیاجاتا۔اس اراضی کا زیادہ تر حصہ پونچھ شہرمیں واقع ہے اوراس بیش قیمت اراضی کو خالی کرانے کا فی الحال متعلقہ حکام کے پاس کوئی منصوبہ بھی نہیں ہے ۔تقسیم ریاست سے قبل پونچھ کادائرہ کافی وسیع تھا اور بانڈیاں باس پور، ہجیرا، حالن ، پلنگی ، کہوٹا(موجودہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر )جیسے علاقوںسے تعلق رکھنے والے لوگ بھی نماز عید پونچھ شہر میں آکر ادا کیا کرتے تھے۔تاہم ریاست کے دو ٹکڑے ہونے کے ساتھ ہی اس اراضی پر فوج نے قبضہ جمالیاجس کو خالی کرانے کیلئے مقامی آبادی نے ہر دور میں آواز بلند کی تاہم ان کی اس آواز کو کسی نے سننا ہی گوارا نہیں کیا ۔آج اس معاملے پر مقامی لوگوں میں زبردست بے چینی پائی جارہی ہے اور وہ یہ سوال اٹھارہے ہیں کہ عید گاہ اور قبرستان کی اراضی کیونکر قبضہ میں رکھی گئی ہے ۔اس اراضی کے بارے میں متعلقہ حکام کے پاس مکمل تفصیلات نہیں ہیںتاہم اب تک ہوئی نشاندہی کے مطابق اوقاف اسلامیہ کی381کنال اراضی محکمہ دفاع کے قبضہ میں ہے جس میںسے 21کنال 12مر لہ کاکرایہ سال 2014تک اداہوتارہاتاہم اب اس کی ادائیگی بھی بند کردی گئی ہے ۔اوقاف اسلامیہ کے مطابق ابھی تک ہوئی نشاندہی کے مطابق 381کنال وقف اراضی پر قبضہ برقرا ہے تاہم یہ اعدادوشمار حتمی نہیں بلکہ زیر قبضہ اراضی اس سے کہیںزیادہ موجودہے جس کی نشاندہی کیلئے سروے کیاجارہاہے ۔حیران کن امر یہ ہے کہ محکمہ دفاع کواتنی وسیع اراضی تفویض کئے جانے کا کوئی ریکارڈ بھی نہیں ہے اوراب ایک طویل عرصے کے بعد سروے کرایاگیاجس میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ اراضی اوقاف اسلامیہ کی ملکیت ہے ۔اس اراضی کو چھڑانے کیلئے اگر کبھی کوشش کی بھی گئی تو اس کی زبردست مزاحمت ہونے کے سبب پونچھ کے لوگ بے بس ہوکر رہ گئے ۔ زمین کا محل وقوع ایساہے جہاں سماج کی فلاح و بہبود کیلئے کسی بھی طرح کا کوئی بھی کام کیاجاسکتاہے ،جس طرح سے شاہدرہ کی شریف زیارت میں آنے والے نذر و نیاز اور عطیات بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری کے اخراجات کی بھرپائی میں اہم رول ادا کرتے ہیں ،اسی طرح سے فوج کے زیر تحویل اراضی کو بھی فائدہ بخش بنایاجاسکتاہے تاہم اس کیلئے یہ معاملہ محکمہ دفاع کے ساتھ اعلیٰ سطح پر اٹھانے کی ضرورت ہے اور اگر محکمہ دفاع دفاعی وجوہات کی بناپر اس جگہ کو چھوڑنے کیلئے تیار نہیں تو کم از کم آج کی قیمت کے مطابق اس کاکرایہ تو مقرر کیاجانا چاہئے ۔ساتھ ہی اس بات کو یقینی بنایاجاناچاہئے کہ قبرستان اور عیدگاہ کی اراضی پرسے قبضہ ہٹایاجائے کیونکہ پونچھ شہر میں جگہ کی قلت ہونے کے باعث لوگوںکونماز عید کی ادائیگی اور مردوں کو دفن کرنے میں انتہائی مشکلات کاسامناہے ۔ کروڑوں روپے مالیت کی یہ املاک ملت اسلامیہ کی ترقی کیلئے استعمال کرنے کی ضرورت ہے ۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ محکمہ دفاع کے ساتھ اعلیٰ سطح پر بات کرکے اس مسئلے کا کوئی ٹھوس حل نکالے اور وقف املاک کو اس طرح سے تباہ و برباد ہونے سے بچایاجائے ۔