زندگی میں اگرکوئی چیز قیمتی ہے اور اگر کسی چیز کی قدر کرناچاہئے تو وہ وقت ہے۔وقت اگر ایک بار ہاتھ سے نکل جاتا ہے تو وہ لوٹ کر کبھی نہیں آتا۔اسی لئے بزرگوں نے کہا ہے کہ،’’گیاوقت ہاتھ نہیں آتا‘‘۔ وقت گھنٹوں کا بھی ہے منٹوں کا بھی اور سیکنڈوں کا بھی ہے۔وقت سے ہی قدرت کے تماشے ہوتے ہیں۔ یہ قدرت کی وقت کی پابندی ہی توہے جس سے دن اور رات بنتے ہیں۔دن میں سورج اور رات میں چاند نمودار ہوتا ہے۔وقت سے ہی بیل اور بوٹے نکلتے ہیں اور وقت سے ہی ان پر پھل نگل آتے ہیں۔
یہ وقت ہی تو ہے جو موسم کے بدلنے کی آگاہی دیتا ہے اور یہ وقت ہی ہے جو مفلسی سے امیر،امیر سے شاہ اور شاہ سے گدا بنا دیتا ہے۔اسی وقت کو دیکھتے دیکھتے بچہ جوان اور جوان بوڑھا ہوجاتا ہے۔کبھی وقت کی صبح نمودار ہو جاتی ہے اور کبھی وقت کی تاروں بھری شام بھی ظاہرہوتی ہے۔یہ وقت کیسے کیسے خواب دکھاتا ہے۔کیسی کیسی منزلیں طے کرواتاہے۔کیسے کیسے محل کھڑا کرتا ہے (جیسے تاج محل)کیسے کیسے حصار بناتا ہے۔(جیسے دیوارِ چین )۔کیسے کیسے میناربنواتا ہے(جیسے قطب مینار،Eiffel TowerاورLeaning Tower of Pisaوغیرہ،
وقت نے کیسے کیسے سکندر پیدا کئے،کیسے کیسے پورس ،کیسے کیسے ہٹلر اور جمشید پیدا کئے۔وقت کیسی کیسی جنگیں لڑتا ہے۔جیسے جنگ بدر،جنگ حنین،جنگ عظیم اول،جنگ عظیم دوم۔
یہ وقت ہی تو ہے جو آج ہے اور کل میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ وقت نے اپنے کیسے کیسے روپ اور شکلیں دکھائی ہیں۔
مگر یہی وقت جب اپنی شکل تبدیل کرتا ہے یا بدل جاتا ہے تو اسی کو گالیاں بھی پڑتی ہیں۔یہی وقت بڑے بڑے امتحان بھی لیتاہے اور یہی وقت محنت اور امتحان کا پھل بھی دیتا ہے۔وقت کی قدر کی جائے تو وقت ہمارا بھی قدر دان ہوگا۔اسکے معنی ایسے ہیں جیسے اگر ہم نے وقت پر ہر کام کیا اور ہرمنٹ کی قدر کی،تو وقت ہمارا غلام رہے گا۔اگر ہم نے وقت کو اس طریقے سے باندھ لیا کہ اس کے چلے جانے سے پہلے ہی ہم نے کام کردیاوقت ہمارا ہے ورنہ کام ہوگا نہیں اور وقت اپنی طے شدہ منزل پار کر لے گا۔
جس طرح انسان کو اپنی زندگی میں منزلیں طے کرنی ہیں ،وقت کو بھی اپنے محور کی منزلیں طے کرنی ہیں۔ایک گھنٹے میں ایک چکر کاٹتا ہے اور یہی چکر دن میں کتنی بار کاٹتا ہے۔ اس کا اندازہ شایدکسی کو نہیں۔جب ہم سوتے ہیںاور مست نیند میں ہوتے ہیں تو وقت اسوقت بھی اپنی رفتار میںچلتاہے۔ نہ کبھی کم نہ کبھی زیادہ۔ وقت نہ کبھی اونگھ سکتاہے اور نہ کبھی سوتا ہے۔ایک ہی رفتار سے دن اور رات میں چلتاہے۔اور ہر شیٔ کو اپنے پیچھے چھوڑ جاتا ہے۔کوئی اسے جیتتا نہیں مگر یہ ہے کہ انسان سے جیت جاتا ہے۔سکندر وہی ہے جس نے وقت کو حاصل کیا اور وقت سے جیت گیا۔جس نے وقت سے پہلے اور وقت پر اپنا کام کیا وہ وقت نکلنے کے بعد پچھتایا نہیں ۔جس نے وقت کو اپنی مرضی کے مطابق روکے رکھا،جس نے وقت کی مرضی چلنے نہیں دی،جو وقت کی طرح جاگا رہااور کمبھہ کرَن کی طرح سویا نہیں،وہی سکندر ہے۔جس نے ہاتھ پر ہاتھ دھرا اور وقت کا تماشا دیکھتا رہا،جس نے دن کی روشنی کی قدر نہ کی اور ستاروں کا انتظار کیا،وقت اس کا نہیں۔جس نے باد صبا کو چھوا نہیںاور ڈھلتے سورج کو دیکھتا رہا،وقت اسکا بھی نہیں۔
وقت کو اس نے پا لیا جس نے سورج کو اُگتے دیکھا،جس نے باد صبا کو مہکتے دیکھا،جس نے صبح کی ٹھنڈی ہواؤں کو محسوس کیا،جس نے سسکتی رات کو الوداع کہا،وہی وقت کا شہزادہ ہے،وہی وقت کا سکندر ہے۔اُسی نے وقت کو حاصل کیا اور وقت اسی کا غلام ہے۔
رابطہ؛09906570372