بلاشبہ وقت کا ہر لمحہ سونے کے ذرّے کی طرح قیمتی ہے،اسی لئے کہا گیا ہے کہ وقت کی قدر کرو اور اس کو فضول ضائع مت کرو،کیونکہ وقت کبھی واپس نہیں آتا اور نہ عمر دوبارہ مل سکتی ہے۔مگر آج کے اس جدید دور میں جو لوگ اپنا زیادہ تر وقت غیر ضروری اور فضول کاموں میں صرَف کرتے ہیں اور اس کا غلط استعمال کرتے ہیں،وہی وقت کی کمی کی شکایت کرتے رہتے ہیں۔
اگرچہ یہ طے ہے کہ جو شخص وقت کی قدر نہیں کرتا ،وہ کوئی بھی منصب حاصل نہیں کرسکتا۔ظاہر ہے کہ وقت کے ضمن میںجو بات سب سے زیادہ اہم ہے اور انسانی زندگی پر اثر انداز ہوتی ہے، وہ یہ کہ دنیا کی ہر شئے کبھی نہ کبھی لوٹ کر ضرور آتی ہے، صحت چلی جائے تو بر وقت علاج سے واپس آجاتی ہے ، دولت ضائع ہوجائے تو اچھی منصوبہ بندی اور محنت سے پھر حاصل ہوجاتی ہے، لیکن وقت ایک ایسی چیز ہے کہ وہ ایک بار گذرجائے تو کبھی واپس نہیں آتا۔ وقت کو مضبوطی سے نہ تھاما جائے تو وہ مٹھی میںدبی ریت کی مانند ہوجاتا ہے، جسے کتنی ہی مضبوطی سے پکڑا جائے آخر کار وہ پھسل ہی جاتی ہے۔ ہمارے بزرگوں کے اقوال ہیںکہ’’ اگر تم وقت کو ضائع کرتے ہوتو سمجھ لینا تم وقت کو ضائع نہیں کررہے بلکہ وقت تمہاری ایک اچھی چیز کو برباد کررہا ہے‘‘لیکن بدقسمتی سے زیادہ تر لوگ اُن کے کہنے پر عمل نہیں کرتے،اور جنہوں نے عین وقت پر وقت کی قدر وقیمت جان کر خود کو بنایا ،سجایاو سنوارا،اُن کی زندگی دوسروں کیلئے نمونہ عمل بن گئی ہے۔اسی طرح جنہوں نے اپنے قیمتی اوقات اچھے کاموں پر صرف کئے،وہ کام اُن کیلئے فائدہ بخش ثابت ہوئے،کیونکہ وقت تبدیلی کا سرمایہ ہےاور پابندی ٔ وقت ہی دنیا میں کسی چاہت کو حاصل کرنے کی اہم چیز ہے۔لہٰذاجو وقت پر نہیں چونکتے،انہیں ہمیشہ نقصانات اٹھانے پڑتے ہیں۔
بے شک انسان کے لئے اپنا قیمتی وقت ضائع کرنا ایک طرح کی خودکشی ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ خودکشی ہمیشہ کیلئے زندگی سے محروم کردیتی ہے اور وقت ضائع کرنے والا ایک محدود زمانے تک زندہ کو مردہ بنادیتی ہے۔ وقت کابے کار کھونا عمر کا کم کرنا ہے،گویا اگر وقت ضائع کرنے سے یہی ایک نقصان ہوتا تو کوئی دُکھ نہ ہوتا، لیکن بہت بڑا نقصان اور خسارہ یہ ہوتا ہے کہ بے کارشخص طرح طرح کے جسمانی اور روحانی عوارض میں مبتلا ہوجاتا ہے،خرابیوں اور بُرائیوں کا شکار ہوجاتا ہے، قمار بازی، منشیات اور دیگر کئی غلط کاریوں کی طرف مائل ہوجاتا ہے ،یہاں تک کہ جرائم کی دنیا میں بھی چلا جاتا ہے،وہ اپنی ذات تک بھول جاتا ہےاور اُسے یہ تک یا د نہیں رہتا کہ وہ خود کہاں پہ کھڑا ہے، کیا کررہاہےاور اُس کا مستقبل کیا ہے؟بغور دیکھا جائے تو آج ہمارے کشمیری معاشرےکی نوجوان نسل کی کثیر تعدا د میںوقت کی ناقدری کا عنصر بہت زیادہ پایا جاتا ہے ، دن بھر موبائل پر لگے رہنا ، سڑکوں،پارکوں میں آوارہ گھومناپھرنا،ٹی وی اور کمپیوٹر پر بیٹھ کر فضول کاموں میں وقت برباد کرنا عام ہے، ایسا کرکے وہ نہ صرف اپنا قیمتی وقت بربادکررہے ہیں بلکہ اپنی قسمت کے دروازے خود اپنے ہاتھوں اپنے لئے بند کررہے ہیں ۔
کیونکہ وہ وقت ہرگز انسانی زندگی میں محسوب نہیں ہوسکتا جو لہو ولعب میں صرَف کیا جاتا ہو۔اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہماری نوجوان نسل جو اس قوم کی معمار ہے، وقت کی قدر کریں اور اسے بروئے کار لائیں، کیونکہ وقت اللہ کی طرف سے ہر انسان کو عطاکردہ ایک نعمت ہے،اس کے دُرست استعمال سے ہی ایک وحشی مہذب بن جاتا ہے۔ پابندیٔ وقت اصل اور کامیاب انسان کی علامات میں سے ہے، جو شخص وقت کو فضول کاموں میں لگاتا ہے، وہ بہت جلد دوسروں کا محتاج ہوجاتا ہے اور جوانی میں ہی بوڑھا ہوجاتا ہےپھر اُس سے ایسے افعال کی انجام دہی نہیں ہوپاتیں،جو اُسے آگے بڑھاتیںاور اُس کی کامیابی کا سبب بنتیں۔جس کے نتیجے میںنہ وہ اپنے گھر کا روشن چراغ بنتا ہے اور نہ ہی اپنے معاشرے کی ترقی و خوشحالی کا علامت بن جاتا ہے۔الغرض یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ زندگی کا ہر لمحہ بہت اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ زندگی میں ایک ایسا وقت بھی آتا ہے جو انتہائی قیمتی ہوتا ہے،جس کی ناقدری سے ساری زندگی متاثر ہوجاتی ہے۔اس لئے کوشش یہی ہونی چاہئے کہ اللہ کی عطا کردہ نعمت یعنی’وقت‘کی نہ صرف قدر کی جائے بلکہ اپنے وقت کا بہترین استعمال کیا جائےتاکہ دنیا وآخرت کی کامیابی کا ضامن بن سکے۔