مختار احمد قریشی
روبینہ کے ذہن میں وہ دن آج بھی کسی تازہ زخم کی طرح محفوظ ہیں جب شبیر نے مسکرا کر کہا تھا:
“بہن آپ بے فکر رہیں، یہ دکانیں امانت ہیں۔ جب بھی چاہیں واپس لے لیجیے گا۔ بس اتنا ہے کہ جتنی تعمیر نو پر میں نے محنت اور پیسہ لگایا ہے، وہ دے دیجیے گا۔
یہ الفاظ روبینہ کے دل کو تسلی دے گئے تھے۔
اس کا شوہر منیر، شبیر کا بہنوئی اور چھ بچوں کا باپ تھا۔ محنت کش، سادہ دل ڈرائیور، جو دن بھر دھوپ، دھول اور ٹریفک کی بھاگ دوڑ میں گزارتا اور شام کو پسینہ خشک ہونے سے پہلے ہی بچوں کی مسکراہٹ دیکھ کر تھکن بھول جاتا۔
گھر کا نظام قلیل آمدنی میں چلانا کسی معجزے سے کم نہ تھا، مگر روبینہ ہمیشہ سوچتی:
“جب حالات بہتر ہوں گے، شبیر کو پیسے دے کر دکان واپس لے لوں گی۔ آخر وہ میرا سگا بھائی ہے، وعدہ نبھائے گا۔”
سال گزرتے گئے، زندگی اپنی رفتار سے چلتی رہی، مگر 2008 کی ایک شام سب کچھ بدل گیا۔
منیر ایک مہلک بیماری سے لڑتے لڑتے دنیا سے رخصت ہو گیا۔ روبینہ کی دنیا اندھیر ہو گئی۔ شوہر کا سہارا ٹوٹ گیا اور چھ کمسن بچوں کی پرورش کا بوجھ تنہا کندھوں پر آ گیا۔
تعزیت کے دن گزرے، رشتہ دار آئے، گلے لگے، چند آنسو بہائے… اور چلے گئے۔
منیر کے چالیسویں کے بعد ایک شام دروازے پر دستک ہوئی۔ روبینہ نے دروازہ کھولا، سامنے شبیر اور دو بھائی کھڑے تھے۔
شبیر نے کچھ کاغذات آگے بڑھاتے ہوئے کہا:
“بہن، یہ وہ پیسے ہیں جو ہم نے علاج اور دیگر اخراجات میں لگائے۔ یہ بقایا ہیں، واپس کرنے ہوں گے۔”
روبینہ کی آواز کانپ گئی:
“شبیر… کیا یہ سب واقعی ضروری ہے؟ منیر کی بیماری میں میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ آپ حساب رکھ رہے ہیں۔”
شبیر نے نظریں جھکا لیں:
“بہن، ہم بھی محدود آمدنی والے ہیں، یہ رقم واپس چاہیے۔”
روبینہ کی آنکھوں میں آنسو تیر گئے۔ بچے ماں کی طرف دیکھتے رہے، مگر کچھ نہ بولے۔
چند دن بعد، بچوں نے بینک سے قرض لے کر وہ رقم واپس کر دی۔
روبینہ کے لئے یہ صدمہ دوہرا تھا — ایک شوہر کی جدائی کا زخم اور دوسرا اپنے ہی بھائی کے رویئے کی چبھن۔
اس نے سوچا:
“کچھ رشتے خون کے ہوتے ہیں، مگر کچھ صرف مفاد کے آس پاس گھومتے ہیں۔”
روبینہ (نم آواز میں): “شبیر، تم نے کہا تھا دکان امانت ہے… کیا وعدے کی بھی کوئی قیمت ہوتی ہے؟”
شبیر (آہستگی سے): “بہن، حالات بدل جاتے ہیں… اور انسان بھی۔”
روبینہ نے خاموشی اوڑھ لی۔ اس نے فیصلہ کیا کہ اپنے بچوں کو ایسا مضبوط بنائے گی کہ وہ کسی کے وعدے یا احسان کے محتاج نہ رہیں۔
اب اسے یقین ہو گیا تھا کہ اصل سہارا صرف انسان کی اپنی محنت اور حوصلہ ہے، نہ کہ دوسروں کے بدلتے وعدے۔
���
بونیاربارہمولہ ،کشمیر
[email protected]
موبائل نمبر؛8082403001