بلال فرقانی
سرینگر//محکمہ خزانہ نے رقومات تقسیم اور واگزار کرنے والے افسراں کی جانب سے مالی سال کے اختتام پر29مارچ سے31مارچ صبح11بجے تک ٹریجریوں میں بلوں کی وصولی پر پابندی کے باوجود بھی بلوں کی تیاری پر وضاحت طلب کرتے ہوئے مذکورہ ایام کے دوران بلوں کو کس طرح تیار کیا گیا۔ٹر یجری افسرصدر سرینگر کی جانب سے جاری کئے سرکیلور میں کہا گیا ہے کہ محکمہ خزانہ کے آرڈر نمبر: 58-F آف 2023 محررہ23مارچ2023 کے ذریعے مرکزی زیر انتظام خطہ جموں کشمیر کے تمام‘ڈی ڈی اوز‘ کو مطلع کیا تھا کہ جموں کشمیر پیز سسٹم کو29مارچ2023 کو دوپہر ایک بجے بند کر دیا جائے گا۔ اور انہیں اس کے مطابق بلوں کی تیاری کا انتظام کرنے اور اس کے بعد مذکورہ تاریخ کو دوپہر 2بجے تک خزانے میں جمع کرانے کا مشورہ دیا تھا۔ 2022-23کے نظرثانی شدہ تخمینوں کو مدنظر رکھتے ہوئے رقم واگزار و تقسیم کرنے والے متعلقہ افسر کو موقع فراہم کیا گیا اور جموں کشمیر پیز سسٹم 31مارچ2023کو صبح 9بجے سے صبح 11 بجے تک ونڈو فراہم کی گئی۔ سرکیولر میں کہا گیا کہ تاہم، یہ بات سنجیدگی کے ساتھ، محکمہ خزانہ نے دیکھا کہ مختلف ڈی ڈی اوز نے29مارچ2023 کو دوپہر ایک بجے سے 31مارچ2023کو صبح9: بجے تک کے دوران بلوں کی تیاری کا انتظام کیا ہے۔ سرکیولر میں کہا گیا کہ ایسے تمام41 ڈی ڈی اوز، جن کا تذکر کیا گیا ہے، وہ وضاحت کریں۔سرکیولر میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے مذکورہ بالا گھنٹوں کے درمیان ان بلوں کو کیسے تیار کیا، جس دوران جموں کشمیر پیز سسٹم غیر فعال رہی؟۔ان کا کہنا تھا کہ. اگر مذکورہ بالا وقت کے دوران جموں کشمیر پیز سسٹم کو کسی مدت کے لیے فعال کیا گیا تھا، تو انہیں اس کے بارے میں کیسے پتہ چلا؟۔ ڈی ڈی ائوز سے پوچھا گیا کہ کیا مذکورہ وقت کے دوران تیار کیے گئے بلوں کو 2022-23کے بجٹ تخمینوں میں ڈیبٹ کیا جانا تھا یا 2022-23 کے نظرثانی شدہ تخمینوں میں؟.اان سے کہا گیا کہ نگر ان کو بجٹ تخمینہ یا 2022-23میں ڈیبٹ کیا جانا تھا، تو متعلقہ ڈی ڈی اوز نے انہیں آخری گھنٹے تک زیر التواء کیوں رکھا؟