عظمیٰ نیوز ڈیسک
نئی دہلی// مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے جمعرات کو جموں و کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا، ستمبر-اکتوبر کے دوران اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے بعد مرکزی علاقے میں اس طرح کی یہ پہلی میٹنگ تھی۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور فوج، نیم فوجی دستوں، جموں و کشمیر انتظامیہ، انٹیلی جنس ایجنسیوں اور وزارت داخلہ (ایم ایچ اے)کے اعلیٰ افسران نے میٹنگ میں شرکت کی۔حالیہ اسمبلی انتخابات کے بعد یونین کے زیر انتظام علاقے میں سیکورٹی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے شاہ کی یہ پہلی میٹنگ تھی ۔آرٹیکل 370 کی منسوخی اور 2019 میں سابقہ ریاست کو دو یوٹیزمیں تقسیم کرنے کے بعد، جموں و کشمیر میں امن و امان مرکزی حکومت کے تحت آتا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ مرکزی وزیر داخلہ نے 2025 کے سیکورٹی روڈ میپ پر تفصیلی بات چیت کی۔جموں و کشمیر میںملی ٹینسی کے چھٹ پھٹ ہوئے واقعات کا سلسلہ جاری ہے۔ 20 اکتوبر کو سونہ مرگ میں ملی ٹینٹ حملے میں سات افراد مارے گئے تھے۔ اس سے پہلے بھی وادی میں کام کرنے والے بیرونی لوگوں پر حملے ہوتے رہے ہیں۔ذرائع نے مزید کہا کہ شاہ کی میٹنگ میںملی ٹینسی کے حالیہ واقعات اور آنے والے دنوں میں اس طرح کے حملوں کو روکنے کے حوالے سے ممکنہ اقدامات پر غور کیا جائے گا۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، 2019 میں جموں و کشمیر میں 142 ملی ٹینٹ مارے گئے اور اس سال اب تک یہ تعداد 45 کے قریب ہے۔یوٹی میں 2019 میں 50 شہری مارے گئے، جب کہ اس سال نومبر کے پہلے ہفتے تک یہ تعداد 14 تھی۔