نئی دلی//وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ریاست میں ایل او سی کے آر پار تجارت اور آواجاہی کے لئے مزید راستے کھولنے کی اپنی مانگ دہرائی تاکہ منقسم علاقوں کے لوگوں کو آنے جانے میں سہولیات فراہم کی جاسکیں۔انہوں نے سرینگر میں ٹٹو گرائونڈ کی زمین کو واپس ریاستی حکومت کو سونپنے کے علاوہ ریاست میں فوج کے زیر استعمال زمین کا کرایہ بڑھانے کی مانگ کی۔وزیر اعلیٰ نے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اور مرکزی وزیر دفاع منوہر پاریکر کے ساتھ آج یہاں اپنی الگ الگ میٹنگوں کے دوران یہ مانگیں رکھیں۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ آواجاہی اور تجارت کے لئے ایل او سی پر مزید راستے کھولنے سے نہ صرف لوگوں کے درمیان رابطے بڑھیں گے بلکہ تجارت کو بھی نئی طرح ملے گی۔ وزیر اعلیٰ نے اُن نوجوانوں جو واپس اپنے وطن آنا چاہتے ہیں کے لئے نیپال روٹ کو باضابطہ کھولنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ روٹ کی بے قاعدگی کے نتیجے میں ایسے نوجوانوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔محبوبہ مفتی نے ریاست میں لاگو ایکس گریشیا سکیم پر نظر ثانی کرنے کا معاملہ بھی اٹھایا۔ انہوں نے ایکس گریشیا میں دئیے جانے والے موجودہ معاوضے کی شرح کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ اس میں نئے اجزاء شامل کرنے کی مانگ بھی کی۔ انہوں نے پولیس محکمہ میں ایس پی اوز کی حیثیت سے کام کر نے والے افراد کے مشاہرے میں اضافہ کی درخواست کی ۔ انہوں نے کہا کہ اس کو وزیر اعظم ترقیاتی پروگرام میں بھی شامل کیا گیا ہے۔مرکزی وزیر داخلہ نے وزیر اعلیٰ کو یقین دلایا کہ ان کے مطالبات پر غور کیا جائے گا۔وزیر دفاع کے ساتھ اپنی میٹنگ کے دوران محبوبہ مفتی نے ٹٹو گرائونڈ کی واپسی کا مطالبہ کیا تاکہ اس زمین کو سیاحتی سرگرمیوں کے لئے استعما ل میں لایاجاسکے ۔انہوں نے ریاست میں فوج کے زیر استعمال زمین کے کرایہ میں اضافہ کی مانگ بھی کی۔وزیر اعلیٰ ن ے ریاست کے مختلف علاقوں میں فائرنگ رینجز سے متاثرہ آبادیوں کے لئے معاوضے کی۔ رقم میں اضافہ کرنے پر بھی زوردیا، کیونکہ بہت سے لوگوں کی آمدن کا انحصار زمین کے ان حصوں پر ہے۔ انہوں نے دور دراز علاقوں میں حادثات اور دھماکوں سے متاثرہ لوگوں کے لئے ائیر لفٹنگ کی سہولیات فراہم کرنے کی مانگ کی۔ کیونکہ یہ علاقے موسم سرما کے دوران برفباری اور دیگر موسمی حالات کی وجہ سے باقی علاقوں سے کٹ کر رہ جاتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے ٹری ٹیوریل آرمی میں ریاست کے مزید نوجوانوں کو بھرتی کرنے پر زور دیا۔ وزیر دفاع نے وزیر اعلیٰ کو یقینی دہانی دی کہ وہ اس معاملے کی طرف فوری توجہ دیں گے۔