راجوری // وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے راجوری پونچھ دورے پر مایوسی کا اظہارکرتے ہوئے نوشہرہ کے سریہ گائوں کی متاثرہ خواتین نے کہاکہ خاتون وزیر اعلیٰ ہونے کے ناطے انہیں محبوبہ مفتی سے کافی زیادہ توقعات وابستہ تھیں لیکن دس ،پندرہ منٹ کی ملاقات کے بعد صرف مایوسی ہی ہاتھ آئی ۔ ہندپاک سرحدی کشیدگی کے باعث اپنے گائوںسے نقل کرنے والی ان خواتین کاکہناہے کہ وہ سرحد سے بالکل قریب واقع گاؤں میں رہتی ہیںجہاںپچھلے ایک ماہ سے گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے،انہیں کئی بار گاؤں سے نکال کر اسکولوں کی عمارتوں میں ٹھہرایا گیا جہاں بنیادی سہولیات کا نام ونشان تک نہیں ،ہاں کھانے کے لئے کھچڑی ضرور دی جارہی ہے ۔ للیتا ہیر زوجہ پون کمار کاکہناہے کہ وہ اپنے معصوم بچوں کے ہمراہ آج دوسرے روز بھی ہائی اسکول نوشہر میں رہ رہی ہیں، گاؤں سے نکال کر انہیں اسکول پہنچادیاگیاہے اور ساتھ میں یہ کہا گیا کہ کچھ لیڈر آرہے ہیںجو ہوسکا تو آپ کے لئے کچھ امداد بھی دیں گے لیکن جب محبوبہ مفتی نے چند ہی منٹ کے بعد بائے بائے کہہ کر یہاں انہیں اسی حالت میں مایوسی کے ساتھ چھوڑدیاتو یہ ان کیلئے کسی صدمے سے کم نہیں تھا ۔ للیتا نے مزید کہا کہ یوں تو ان کی خبر گیری کے لئے سینکڑوں لوگ آئے لیکن وقت ضرورت کسی نے مدد نہیں کی ۔ انہوںنے بتایاکہ وہ غریب ضرور ہیں لیکن سرکار اور انتظامیہ جو کھانا پینادے رہی ہے،کوان کے بچے کھانے سے انکار کردیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں امید تھی کہ محبوبہ مفتی ایک خاتون وزیر کے ناطے ان کے مسائل سمجھیںگی اور ان کی مدد کی جائے گی لیکن ایسا نہیںہوسکا۔ سمتر دیوی زوجہ گیان چند نامی خاتون کاکہناہے کہ ادویات اور دیگر ضروری سہولیات کا فقدان ہے اور نہ ہی انہیں کوئی مستقبل نظر آرہاہے ۔ انہوںنے کہاکہ انہیںسرچھپانے کیلئے محفوظ مقامات پر جگہ فراہم کی جائے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ اب غریبوں کے نام پر لاکھوں روپے ہڑپ کریگی کیونکہ سرحد سے لوگوں کو ایک دو روز کے لئے نکالا جاتا ہے جس کے بعد فوراً واپس جانے کو کہاجارہا ہے ۔ انہوں نے ریاستی سرکار سے اپیل کی کہ سرکار نقل مکانی کرنے والے کنبوں کو مستقل رہائش فراہم کرے اور وزیر اعلیٰ یا دیگر لیڈران کو دکھانے کیلئے زیبائشی انتظامات نہ کئے جائیں۔