کنگن //وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کنگن میں 22سالہ گوہر احمد راتھر نامی نوجوان کے گھر جاکر اُن کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت پرسی کی۔وزیر اعلیٰ نے 9بجے مہلوک نوجوان کے گھر واقع وانی محلہ کنگن جاکر اس کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کی ۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر کہا کہ انہیں نوجوانوں کے ہلاک ہونے پر بہت دُکھ ہوتا ہے اور آئے روز لخت جگر اپنے والدین سے بچھڑتے ہیں ۔وزیر اعلیٰ نے قریب بیس منٹ اہل خانہ کیساتھ گذارا۔2اپریل کو کنگن میں گوہر احمد راتھر پیلٹ کاشکار بنا تھا۔ اس سلسلے میں پہلے ہی مجسٹریٹ کے ذریعے تحقیقات کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں جبکہ پولیس کی محکمانہ تحقیقات کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔ مہلوک نوجوان کے باپ عبدالرحمان راتھر نے کہا کہ انہیں اس تحقیقات پر بہت کم بھروسہ ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ کے سامنے تین مطالبات رکھے گئے ہیں، جن میں پولیس کانسٹیبل کو نوکری سے بر طرف کرنا بھی شامل ہے۔اس کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کی ہمدردی تب سامنے آئے گی جب ان تین مطالبات کو پورا کیا جائے گا۔ اس دوران میڈیاسے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ گوہر احمد پولیس زیادتی کا نشانہ بناہے اور اس سلسلے میں مزید تحقیقات ابھی جاری ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی اس میں ملوث پایا جائے گا اُس کو سخت سزا دی جائے گی اور اُس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ادھر وزیر اعلیٰ کی کنگن سے واپسی کے دوران سینکڑوں لوگوں نے گوہر کی ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے ۔ احتجاجیوں کا مطالبہ تھا کہ گوہر احمد راتھر کے قتل میں ملوث پولیس کانسٹیبل گلزار احمد نجار کو نوکری سے فوری طور پر بر طرف کر کے اُس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔احتجاجی لوگوںنے الزام عائد کیا کہ وزیر اعلیٰ نے اُن کے مطالبات نہیں سُنے جس سے یہ بات عیاں ہے کہ مہلوک کے خاندان کو کس طرح کا انصاف دیا جائے گا۔بعد میں ایس ایس پی گاندربل فیاض احمد لون نے احتجاجیوں کو یقین دہانی کرائی کہ اس قتل میں ملوث پولیس کانسٹیبل کیخلاف ایف آئی آر درج کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں مزید تحقیقات جاری ہے جس کے بعد احتجاجیوں کو پُر امن طور منتشر کیا گیا۔وزیر اعلیٰ کے ہمراہ صوبائی کمشنر کشمیر بصیر احمد خان،آئی جی پی کشمیر ایس پانی، ایم ایل سی یاسر ریشی ،پی ڈی پی یوتھ لیڈر وحید الرحمان پرا،پی ڈی پی ضلع صدر گاندربل بشیر احمد میر ،ڈپٹی کمشنر گاندربل ڈاکٹر پیوش سنگلا، ایس ایس پی گاندربل فیاض احمد لون کے علاوہ دیگر پولیس و سیول انتظامیہ کے آفیسران بھی موجود تھے۔