سرینگر//چاڈورہ میں شہری ہلاکتوں کے خلاف عوامی اتحاد پارٹی کے احتجاجی جلوس اور وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کو گھیرنے کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے پولیس نے پارٹی سربراہ انجینئر رشید کو کئی ساتھیوں سمیت اس وقت حراست میں لے لیا جب انہوں نے جواہر نگر سے احتجاجی مارچ شروع کیا ۔ عوامی اتحاد پارٹی نے چاڈروہ میں شہریوں کی ہلاکت کے خلاف وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی رہائش گاہ کا گھیرائو اور احتجاجی جلوس نکالنے کا پروگرام بنایا تھا تاہم پولیس نے پارٹی کے کارکنوں کو گپکار روڑ پر جمع ہونے نہیں دیا ۔دوپہر12بجے کارکنوں نے انجینئر رشید کی قیادت میں پارٹی کے صدر دفتر جواہر نگر سے جلوس نکالا ۔احتجاج میں شامل مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھا رکھے تھے اور وہ شہری ہلاکتوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ۔احتجاجی کارکنوں نے جب پیش قدمی کی تو پولیس کی بھاری جمعیت نے انہیں روک دیا جس دوران احتجاجیوںنے مزاحمت کرکے آگے جانے کی کوشش کی اور پولیس اور مطاہرین کے مابین ٹکرائو کی صورتحال پیدا ہوئی۔جس کے بعد پولیس نے انجینئر رشید کو اُن کے ایک درجن ساتھیوں جن میں پارٹی کے ترجمان انعام النبی، ضلع صدر کلگام ڈاکٹر باری نائک اور یوتھ کارکن سید اعجاز کاشانی بھی شامل تھے، کو حراست میں لے کرراجباغ تھانے میں بند کر دیا ۔گرفتاری سے قبل انجینئر رشید نے نامہ نگاروں کو بتایاکہ نئی دلی ہر کشمیری کو اپنا دشمن مانتی ہے اور اس نے فوج اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کو کشمیریوں کے مارنے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اب نہ صرف یہاں تعزیت کا لفظ بے معنیٰ ہو کے رہ گیا ہے بلکہ اب دلی کی بے اعتباریت اس انتہا تک پہنچ چکی ہے کہ کوئی بھی نام نہاد تحقیقات کا مطالبہ تک نہیں کرتا۔ انجینئر رشید نے کہا کہ ہندوستان کے پاس کشمیریوں سے نپٹنے کیلئے نہ کوئی جواز ہے اور نہ کوئی دلیل لہذا وہ بندوق کی بولی کے سوا کوئی بات ماننے کیلئے تیار نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور فوج اُن لوگوں کے سامنے بہت بڑی اخلاقی جنگ ہا ر چکے ہیں جن کو وہ باغی اور دہشتگرد کہتے تھکتے نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ دیر یا سویر ہندوستانی اہنسا کا بھیانک چہرا جو کہ کشمیر میں بری طرح سے بے نقاب ہو چکا ہے پوری دنیا کے سامنے آ ہی جائے گا ۔