سرینگر// وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کشمیری نوجوانوں کی طرف سے بندوق کا راستہ ترک کرنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ بندوق سے صرف تباہی اور بربادی لائی جا سکتی ہے امن نہیں ،انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ امن بحال کرانے میں اُن کا ساتھ دیں کیونکہ امن سے یہاں کے بیروزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم ہوگا ۔ سرینگر میں اپنی رہائش گاہ پر ایک یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ امن کو بحال کرنے میں انکی مدد کریں ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے تین دہائیوں سے ریاست میں صرف قبرستان ہی آباد ہوئے ہیں جبکہ جامع ترقی کیلئے امن کا ماحول ناگزیر ہے اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بات چیت کے سوا کوئی اور راستہ بھی نہیں ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تشدد اور ماردھاڑ سے مسئلے حل نہیں ہوتے ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاستی عوام کے ذہنوں میں جو مسئلہ ہے اُس کو حل کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا’کشمیر میں اگر کسی ایک چیز نے جامع ترقی کی تو وہ قبرستان ہیں،یہاں صرف قبرستانوں نے ترقی کی،ہر طرف قبرستان آباد ہورہے ہیں ‘۔ ۔انہوں نے کہا کہ جو نوجوان گمراہ ہو کر تشدد کا راستہ اختیار کریں گے انہیں اپنا مستقبل پرامن طریقے سے سنوارنے کا پورا موقعہ دیا جائے گا اور ایسے نوجوان سرنڈر نہیں بلکہ پرامن طور گھر واپسی کریں گے ۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ میں نے سیکورٹی ایجنسیوں کو یونیفائڈ کما نڈ کی میٹنگ کے دوران یہ واضح ہدایت دی ہے کہ وہ ان کشمیری ملی ٹٹنٹوں کو واپس آنے کا پورا پورا موقع دیں جن کے خلاف کوئی کیس درج نہیں ہے ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نئی نسل کا بندوق کی طرف راغب ہو نا انتہائی افسوسناک ہے کیو نکہ وہ نوجوانوں کو بے موت مر تا ہوا نہیں دیکھنا چاہتی ،بلکہ نئی نسل کی ترقی کی خواہاں ہیں ۔ محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ کل تک جو نوجوان میری ڈھال بن کر میرے ساتھ ساتھ میری حفاظت کرتے تھے ان کے ہاتھ میں پتھر دیکھ کر مجھے انتہائی دکھ اور افسوس ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ سرکار ریاست بالخصوص کشمیر کی ترقی کی وعدہ بند ہے اور ایسا تب ممکن ہو گا جب کشمیر میں حالات ٹھیک اور پرامن ہوں گے ۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ اپنی غلطیوں کا احساس ہونا غلطی نہیں ہوتی بلکہ یہ قدم کامیابی کی طرف اٹھایا گیا قدم کہلائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ پچھلے 3ماہ کے دوران ایک درجن سے زائد کشمیری جنگجو نوجوانوں نے ہتھیار اٹھانے کا راستہ ترک کرکے امن کی راہ اختیار کی ہے۔انہوں نے کہا ’’گھر لوٹنے والے نوجوانوں نے سر نڈر نہیں کیا ،بلکہ اچھی راہ کا انتخاب کیا‘۔انہوں نے کہا کہ تشدد کا راستہ تباہی اور انسانی جانوں کے اتلاف کی طرف جبکہ امن کا راستہ ترقی اور خوشحالی کی جانب جاتا ہے۔بندوق کی مخالفت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گولیوں اور گرنیڈوں سے نہ مسئلہ حل ہوا ہے اور نہ ہو گا ۔کنونشن میں موجود نوجوانوں کی طرف مخاطب ہو کر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب یہاں امن بحال ہو جائے گا تو روزگار کے مواقعے بھی فراہم ہوں گے ۔بڑی بڑی کمپنیوں میں نوجوانوں کو روزگار ملے گا ۔انہوں نے نوجوانوں سے امن کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آپ مجھے امن دو ،میں آپ کو نوکریاں دوں گی ،میں وزیر اعظم کو یہاں بلائوں گی اور ان سے کہوں گی ریاست جموں وکشمیر میں میرے نوجوان بے روزگار ہیں اُن کو روزگار دو ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ سرکار ریاست کے مختلف محکموں میں نوجوانوں کو بھرتی کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ ماحول پرامن اور پاک ہو۔انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ آنے والے پارلیمانی اور پنچایتی انتخاب میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں ۔انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ نوجوان ریاست کی باگ دوڑ سنبھالیں ۔