عظمیٰ نیوزسروس
پونچھ//وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے حالیہ سرحد پار سے گولہ باری کے بعد کی زمینی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے آج ضلع پونچھ کا تفصیلی دورہ کیا۔ پونچھ ان اضلاع میں شامل ہے جو اس گولہ باری سے سب سے زیادہ متاثر ہوا جس میں 13قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور متعدد اَفراد زخمی ہوئے۔وزیر اعلیٰ نے پونچھ پہنچتے ہی ڈِسٹرکٹ ہسپتال پونچھ کا دورہ کیا اور اُنہوں نے وہاں زخمیوں کی حالت اور علاج و معالجہ کے بارے میں دریافت کیا۔ اُنہوں نے ان کی ہمت اور حوصلے کو سراہا اور اُنہیں بہترین طبی اِمداد اور اِنتظامیہ کی طرف سے مکمل تعاون کا یقین دِلایا ۔اِس کے بعد وزیر اعلیٰ نے اُن کنبوں کے اَفراد سے ملاقات کی جنہوں نے گولہ باری میں اَپنے عزیزوںاور پیاروں کو کھو دیا۔ اُنہوں نے کہا،’’ اِس طرح کے دُکھ میں الفاظ کم پڑ جاتے ہیں۔ میں نے دلی اِظہار تعزیت کی اور یقین دِلایا کہ وہ اکیلے نہیں ہیں، پوری اِنتظامیہ اور میں اُن کے ساتھ کھڑا ہوں۔‘‘وزیر اعلیٰ نے ضیاء العلوم اور انوار العلوم دینی اِداروں کا بھی دورہ کیا جہاں ایک مدرس جاں بحق اور متعدد طلبأ زخمی ہوئے۔دورے کے بعدوزیر اعلیٰ نے ایک میٹنگ منعقد کی جس میں ارکان قانون ساز اسمبلی اعجاز احمد جان (پونچھ۔حویلی)، چودھری محمد اکرم (سرنکوٹ) اور وزیر جاوید احمد رانا (مینڈھر) نے شرکت کی۔میٹنگ میں ہندو، مسلم ، سکھ اور دیگر کمیونٹیوں کے سرکردہ شہریوں، سابق ارکان قانون ساز اسمبلی اور رہنما بھی موجود تھے ۔میٹنگ میں وزیر اعلیٰ کے مشیر ناصر اسلم وانی، چیئرپرسن ضلع ترقیاتی کونسل، ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ، ایس ایس پی پونچھ اور دیگر اعلیٰ افسران بھی موجود تھے ۔وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے خطاب کرتے ہوئے گولہ باری سے پیدا شدہ دُکھ اور تکلیف کا اعتراف کیا۔ اُنہوں نے کہا، ’’ آج ،ہم ایک کٹھن وقت میں اکٹھے ہوئے ہیں۔ میں پونچھ کے عوام کی طرف سے دِکھائے گئے اِتحاد اور فرقہ وارانہ آہنگی کے جذبے کے لئے تہہ دِل سے شکریہ اَدا کرنا چاہتا ہوں۔ ہندو، مسلم، سکھ اور دیگر کمیونٹیوںکا بھائی چارہ واقعی لائقِ تحسین ہے۔ اللہ اِس اتحاد کو قائم رکھے۔‘‘اُنہوں نے سول اِنتظامیہ، ضلع ترقیاتی کمشنر، ایس ایس پی اور ان کی ٹیموں کی خدمات کو سراہا۔وزیر اعلیٰ نے کہا،’’ اِن ٹیموں نے اَپنی جگہ پر ڈٹ کر عوام کی خدمت کی اور اس سانحے سے پہنچنے والی تکلیف کو کم کرنے کی بھرپور کوشش کی۔‘‘وزیر اعلیٰ نے تنازعہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا، ’’یہ صورتحال ہماری پیدا کردہ نہیں تھی۔ ہمارے ہمسایہ ملک نے ہماری سرحد کے اس پار معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا جو کہ اِنتہائی افسوسناک اور ناقابل قبول ہے۔‘‘اُنہوں نے13بے گناہ جانوں کے ضیاع پر اَفسوس کا اِظہار کرتے ہوئے کہا، ’’کوئی معاوضہ زِندگی کا نعم البدل نہیں ہو سکتا، لیکن فوری اِمداد ہماری ذمہ داری ہے۔ میں نے ہر جاں بحق فرد کے کنبے کے لئے 10 لاکھ روپے کی مالی اِمداد کا اعلان کیا ہے جو زِندگی کی قیمت کا اندازہ نہیں بلکہ ان کے لئے ایک سہارا ہے۔‘‘وزیر اعلیٰ نے مقامی اَرکان اسمبلی کے کردار کی بھی ستائش کی۔اُنہوں نے سرحد پار گولہ باری کے بڑھتے ہوئے خطرے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’پہلی بار جموں کے پرانے علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ اب ہمیں شہر میں بھی بنکر بنانے پر غور کرنا پڑ رہا ہے جو پہلے ناقابل تصور تھا۔‘‘وزیراعلیٰ نے فوری اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا،’’ہمیں اس تجربے سے سیکھنا ہوگا اور اَپنی کوتاہیوں کو دور کرنا ہوگا۔ ہسپتالوں کے بنیاد ی ڈھانچے کو مضبوط بنانا ناگزیر ہے۔ شہریوں نے تجویز دی ہے کہ ہنگامی حالات میں ریٹائرڈ ڈاکٹروں کو شامل کیا جائے۔ میں یہ معاملہ وزیر صحت کے سامنے رکھوں گا اور ری۔ایمپلائمنٹ یا وظیفے پر مبنی سکیم پر غور کیا جائے گا۔‘‘اُنہوں نے مستقبل کی تیاری کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا، ’’اللہ کرے ہمیں دوبارہ ایسی صورت حال کا سامنا نہ ہو، لیکن اگر ہو تو ہم بہتر طور پر تیار ہوں۔ ہم اہم بنیادی ڈھانچے جیسے کہ مستقل اور موبائل بنکرز، ایمبولینس سروسز کی بہتری اور سرحدی علاقوں میں اِنخلأ کے نظام کو مضبوط بنانے کے لئے عملی مشقیں اور جائزے کریں گے۔‘‘وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جاں بحق اَفراد کے کنبوں سے دلی ہمدردی اور یکجہتی کا اِظہار کرتے ہوئے کہا،’’ان کا درد ہمارا درد ہے ۔ میں پونچھ کے لوگوں کے حوصلے، اتحاد اور بقائے باہمی کے جذبے کو سلام پیش کرتا ہوں۔ آپ نے ریاست اور ملک کے لئے مثال قائم کی ہے۔ اللہ کرے ہماری سرحدوں پر امن واپس آئے اور ہمارے لوگ امن و سکون سے زِندگی گزاریں۔‘‘
حالیہ پاکستانی گولہ باری نے ’جنگ جیسی صورتحال‘ پیدا کر دی تھی | محفوظ مقامات پر گئے گولہ باری متاثرین اب واپس لوٹ سکتے ہیں :عمر عبداللہ
حسین محتشم
پونچھ//بھارت اور پاکستان دونوں ممالک کے درمیان فوجی مفاہمت قائم ہونے کے بعد وزیراعلی جموں کشمیر عمر عبداللہ نے سرحدی ضلع پونچھ کا تفصیلی دورہ کیا۔اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ جموں و کشمیر میں حالیہ پاکستانی گولہ باری نے ’جنگ جیسی صورتحال‘ پیدا کر دی تھی، جس کاسب سے زیادہ اثر پونچھ ضلع کو برداشت کرنا پڑا، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جو لوگ اپنے گھر چھوڑ گئے ہیں وہ واپس آ سکتے ہیں کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان فوجی مفاہمت اب قائم ہے۔انہوں نے پاکستانی فوج کے جاری پروپیگنڈے کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پڑوسی ملک اسے آگے بڑھاتا رہے گا لیکن حقیقت دنیا جان چکی ہے۔ذرائع ابلاغ کے نمائندگان کے ساتھ بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ جو لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر گئے ہیں انھیں اب اپنے گھروں کو لوٹنے کی کوشش کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پونچھ شہر کی آبادی کا80 سے 90 فیصد حصہ خالی ہے اب جبکہ گولہ باری بند ہو گئی ہے،تو وہ اپنے گھروں کو واپس جا سکتے ہیں۔بتا دیں کہ عبداللہ نے اپنے کابینہ کے ساتھی جاوید رانا، مشیر ناصر اسلم وانی اور ایم ایل اے اعجاز جان کے ساتھ پیر کو پونچھ اور سرنکوٹ کے علاقوں میں پاکستانی گولہ باری سے متاثر ہونے والوں سے ملاقات کی اور خطے میں بنکرز قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ عبداللہ نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ساتھ حالیہ کشیدگی کو ’جنگ جیسی‘ صورتحال قرار دیا، جس میں پونچھ ضلع سب سے زیادہ گولہ باری کا شکار رہا۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ گولے قصبوں کے عین وسط میں گرے ہیں اور شدید بمباری ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئی۔عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ آج یہاں آنے کا میرا مقصد کم از کم ان گھروں تک پہنچنا ہے جہاں یہ سانحہ پیش آیا۔ عبداللہ نے مقامی سول سوسائٹی کے ارکان سے ملاقات کی اور پونچھ کے لوگوں کو مشکلات کے باوجود فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لئے سراہا۔ انہوں نے کہا کہ مشکل حالات کے باوجود انہوں نے ہندوؤں، مسلمانوں اور سکھوں کے درمیان اتحاد کی میراث کو برقرار رکھا۔اندھا دھند نوعیت کی شیلنگ کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ سبھی مذہبی مقامات کو خاص طور پر نشانہ بنایا گی۔ انہوں نے کہا مدارس، مندروں، درگاہوں اور گوردواروں کے قریب کے علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے مستقبل میں جانی نقصان کو روکنے کے لئے تیاری کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیر اعلیٰ کا جامعہ ضیاء العلوم پونچھ کا دورہ، متاثرین سے اظہار تعزیت | جامعہ سے وابستہ افراد کی ہلاکت پر گہرے رنج و غم کا اظہار، حکومتی حمایت اور جامعہ کی خدمات کو سراہا
عظمیٰ نیوز سروس
پونچھ//وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر عمر عبداللہ نے کابینہ وزیر جاوید رانا، وزیر اعلیٰ کے سیاسی مشیر ناصر اسلم وانی اور دیگر اعلیٰ حکام کے ہمراہ ضلع پونچھ کے معروف دینی ادارے جامعہ ضیاء العلوم کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے حالیہ سرحد پار گولہ باری میں جاں بحق ہونے والے جامعہ سے وابستہ تین افراد کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔وزیر اعلیٰ نے جامعہ کے مہتمم مولانا غلام قادر ضیائی اور چیئرمین جامعہ گروپ مولانا سعید حبیب سے ملاقات کی اور ادارے کو درپیش سانحہ پر دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسا نقصان ہے جس کا ازالہ ممکن نہیں، کیونکہ ان افراد نے نہ صرف تعلیمی میدان میں بلکہ معاشرتی ہم آہنگی میں بھی اہم کردار ادا کیا۔اس افسوسناک واقعے میں جامعہ نے قاری محمد اقبال، محمد اکرم (جو معروف استاد مولانا بشیر احمد ضیائی کے بھائی تھے)، اور اسکول ونگ کی معلمہ رشمی سودن کے کمسن بیٹے کو کھو دیا۔ وزیر اعلیٰ نے ان کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کی اور انہیں حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔عمر عبداللہ نے شہری علاقوں کو نشانہ بنانے والی سرحد پار گولہ باری کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسکولوں، دینی اداروں اور رہائشی علاقوں پر حملے ناقابل برداشت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پونچھ کے عوام نے ہمیشہ حالات کا مقابلہ جواں مردی سے کیا ہے اور حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے۔وزیر جنگلات و جل شکتی جاوید رانا نے بھی جامعہ کو پہنچنے والے نقصان پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ریاستی حکومت متاثرہ خاندانوں کی بحالی کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے گی۔دورے کے اختتام پر مرحومین کے لئے خصوصی دعا کی گئی اور جامعہ کی تعلیمی و دینی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔