سرینگر// مرکزی حکومت کی طرف سے چند صنعتوں کے ٹیکس میں چھوٹ پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے فیڈریشن چیمبر آف انڈسٹریز کشمیر نے وزیر اعلیٰ اور دیگر وزراء سے پوچھا ہے کہ وہ اس بات کی وضاحت کریں کہ مٹھی بھر صنعتوں کو ٹیکسوں سے مستثنیٰ رکھنے سے جموں کشمیر میں کس طرح مجموعی طور پر صنعتوں کو فروغٖ مل سکتا ہے۔فیڈریشن چیمبر آف انڈسترئز کشمیر کی ایک میٹنگ مختار یوسف کی صدارت میں منعقد ہوئی جس کے دوران صنعت کاروں نے وزیر اعلیٰ، نائب وزیر اعلیٰ،صنعت و حرفت کے وزیر اور وزیر خزانہ کے بیانات پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ وزراء نے دعویٰ کیا ہے کہ مرکزی کابینہ کے اس فیصلے سے ریاست میں طویل عرصے تک صنعتوں کو فروغ ملے گا۔انہوں نے مرکزی حکومت کے اس فیصلے کو امتیازی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست میں اس فیصلے سے صرف300صنعتی اکائیوں کو استفادہ ہوگا،جو کہ مجموعی صنعتوںکا0.1فیصد ہے۔ فیڈریشن نے کہا کہ اس اسکیم سے صرف ان صنعتی یونٹوں کو فائدہ حاصل ہوگا جنہیں جی ایس ٹی نظام سے قبل مرکزی ایکسائز سے مستثنیٰ حاصل تھا۔انہوں نے وزیر اعلیٰ کو مشورہ دیا کہ عوامی سطح پر ان اسکیموں کی سراہنا کرنے سے قبل آزادانہ اداروں سے انکا تجزیہ کیا کریں۔فیڈریشن کا کہنا تھا کہ ان اسکیموں سے بھارت بھر میں پہلے سے نشاندہی کئے گئے4ہزار284یونٹوں کا فائدہ ہوگا جس میں ریاست کے300سے بھی کم یونٹ شامل ہیں۔فیڈریشن چیمبر آف انڈسٹریزکشمیر نے اس بات کا انکشاف بھی کیا کہ ان صنعتی یونٹوں کے مالک بیشتر غیر ریاستی باشندے ہیں،جنہوں نے اپنے یونٹ کھٹوعہ،سانبہ اور جموں اضلاع میں کھولے ہیں۔اس موقعہ پر فیڈریشن کے صدر نے جانکاری فراہم کرتے ہوئے کہا کہ سابق نظام میں ایک کروڑ50لاکھ روپے تک کے کاروبار کرنے والے صنعتی یونٹ مرکزی ایکسائز سے مستثنیٰ تھے،اور جی ایس ٹی نظام میں اس کی حد20لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔