سرینگر// وزیر اعظم ہند کے دورہ کشمیر پر فقیدالمثال حفاظتی اقدامات اور مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے ہڑتال کال کے پیش نظر اتوار کو شہر سرینگر سمیت پوری وادی میںزندگی مفلو ج رہی جبکہ بازار وں ، سرکاری و نجی اداروں اور سڑکوں پر سناٹا چھایا رہا۔پوری وادی میں سنیچر کی رات 12بجے سے ہی موبائل انٹر نیٹ سروس منقطع کی گئی جبکہ سرینگر بانہال ریل سروس بھی بند کی گئی۔اُدھر ایس کے آئی سی سی ، جہاں بنیادی تقریب ہورہی تھی، کے نواحی علاقوں میں زمین تا فضاء غیر معمولی سیکورٹی بندوبست کے بیچ جھیل ڈل میں فورسز اور پولیس کشتیوں اور موٹر بوٹوں میں گشت کرتے رہے۔پائین شہر کے حساس علاقوں میں سختی کے ساتھ بندشیں عائدرہیں،جبکہ مزاحمتی لیڈروں کو خانہ و تھانہ نظر بند رکھا گیا۔
فقید المثال سیکورٹی انتظامات
سنیچر کی شام سے ہی سرینگر شہر کے بیشتر علاقوں میں سناٹا چھایا نظر آرہا تھا کیونکہ شہر خاص اور سیول لائنز کے تحت آنے والے تقریباً ایک درجن پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں ناکوں، تلاشیوں اور بندشیں عائد کئے جانے کے ساتھ ساتھ بیشتر سٹرکوں پر خار دار تاریں بچھا کر آواجاہی کو ناممکن بنایا گیا ۔تقریب گاہ کے مقام یعنی ’’ایس کے آئی سی سی‘‘ کی حدود میں زمین سے فضاء تک سیکورٹی کا ایسا فول پروف بندوبست کیا گیا تھا کہ پرندہ بھی پر نہیں مار سکتا تھا ۔ایس کے آئی سی سی کے اندر اور باہر سینکڑوں کی تعداد میں پولیس ، فورسز اور دیگر سیکورٹی و خفیہ ایجنسیوں کے اہلکار اور افسر تعینات کئے گئے تھے جبکہ وزیرا عظم کی حفاظت کیلئے قائم خصوصی دستے یعنی اسپیشل پروٹیکشن فورس کے درجنوں کمانڈوز ایس کے انٹرنیشنل کانوکیشن سینٹر کے قریب تعینات رہے۔ایک روز قبل ہی تقریب گاہ کو سیکورٹی عملے نے اپنی تحویل میں لیا تھا ۔ ایس کے آئی سی سی سے متصل اور ملحقہ علاقوں میںہونے والی تمام قسم کی نقل و حرکت پرکڑی نگاہ رکھنے کیلئے سیکورٹی اہلکار متحرک تھے۔ وزیرا عظم ہند کی آمد کے پیش نظر کئے گئے غیر معمولی سیکورٹی انتظامات کے بیچ سنیچر شام سے ہی ایسے تمام راستوں پر پولیس اور فورسز اہلکاروں کے دستے تعینات کئے گئے تھے ، جو راستے ایس کے آئی سی سی کی طرف جاتے ہیں۔ گپکار روڑ اور بلیواڑر روڑ کوایک روز قبل ہی سیاحوں اور عام لوگوں کی نقل و حرکت کیلئے بندکیاگیا ،جبکہ گزشتہ روز سے گپکار روڑ پر ٹریفک کی نقل و حمل کو بھی بندکیا گیا ۔سیول لائنز کے مختلف علاقوں میں سڑکوں پر خار دار تاریں بچھائی گئی تھیں جبکہ اسی طرح کے اقدامات شہر خاص میں بھی اٹھائے گئے تھے۔سنیچر کی صبح سے ہی شہر خاص اور سیول لائنز کے بیشتر علاقوں میں اضافی فورسز اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا اور اتوار کے روز بھی ان علاقوں میں لوگوں کو گھروں تک ہی محدود رہنا پڑا۔ سرینگر جموں شاہراہ کو بھی پانتہ چھوک بائی پاس سے ہی گاڑیوں کی نقل و حرکت کیلئے بند کیا گیا جبکہ جنوبی کشمیر سے آنے والی گاڑیوں کو بائی پاس کا استعمال کرنے کی ہدایت دی گئی ،تاہم بعد دوپہر چھوٹی نجی گاڑیوں کو اس راستے کا استعمال کرنے کی اجازت دی گئی۔
ہڑتال
ہڑتال کال اور غیر معمولی سیکورٹی بندوبست کے پیش نظر پوری وادی میں معمول کی سرگرمیاں ٹھپ رہیں اور اس دوران بیشتر بازار بند رہنے کے ساتھ ساتھ دکانات ، کاروباری مراکز ، کارخانے و نجی ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں سے مسافر اور پرائیوٹ ٹریفک مکمل طور بند رہے۔سرینگر کے شہرخاص میں5پولیس تھانوں بشمول صفاکدل،نوہٹہ،مہاراج گنج،خانیار،رعناواری کے تحت آنے والے علاقوں میں بندشیں اورپابندیاں عائد رہیں۔سرینگر ضلع کے علاوہ جنوبی کشمیر ، وسطی کشمیر اور شمالی کشمیر کے تمام ضلع صدر مقامات، قصبوں، تحاصیل اور دیگر علاقوں میں ہر طرح کی سرگرمیاں مفلوج رہیں، نہ دوکانیں کھلی تھیں اور نہ گاڑیاں سڑکوں پر نظر آئیں۔
خانہ و تھانہ نظر بندی
بزرگ مزاحمتی لیڈر سید علی گیلانی جہاں بدستور گھر میں نظر بند ہیں،وہیں میرواعظ عمر فاروق اورتحریک حریت چیئرمین محمد اشرف صحرائی بھی خانہ نظر بند رہے۔ پولیس نے لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کو اتوار کی صبح مائسمہ رہائش گاہ سے حراست میں لیکر کوٹھی باغ پولیس تھانہ پہنچایا۔ماس مومنٹ چیئرمین مولوی بشیر عرفانی، لبریشن فرنٹ نائب صدر شوکت احمد بخشی ، غلام محمد ڈار ایدھی مشتاق احمد ،محمد امین،پیپلز لیگ نائب چیئرمین محمد یاسین عطائی،تحریک حریت کے امتیاز حیدر،عاشق حسین صوفی، محمد شفیع خان اور فیاض احمد داس کے علاوہ مسلم لیگ کے بشیر بڈگامی کو مختلف تھانوں میں بند رکھا گیا،جبکہ حریت(ع) لیڈر انجینئر ہلال احمد وار کو بھی گھر میں نظر بند رکھا گیا۔