سرینگر//سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے جمعہ کو کہا کہ اُسے وزیر اعظم نریندر مودی پر اعتماد کرنے پر افسوس ہے۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ تب تک کوئی جھنڈا نہیں تھامیں گی جب تک جموں کشمیر کا پرچم نہ لوٹایا جائے۔
اپنی رہائی کے بعد پہلی پریس کانفرنس کے دوران محبوبہ نے کہا کہ مرکزمیں بر سر اقتدار پارٹی آئین کے بجائے اپنی پارٹی کا منشور ملک میں نافذ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
محبوبہ نے کہا”ہماری جد و جہد صرف دفعہ370کی بحالی تک محدود نہیں ہے بلکہ ہم مسئلہ کشمیر کا بھی حل چاہتے ہیں۔یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ہے۔“
انہوں نے مزید کہا”جو یہ سوچتے ہیں کہ ہم دفعہ370کو بھولےں گے ، وہ بے وقوفوں کی جنت میں رہتے ہیں۔لوگوں نے بہت قربانیاں دی ہیں اور ہم اُن قربانیوں کو ضائع نہیں ہونے دیں گے“۔
محبوبہ کا کہنا تھا کہ وہ سیاسی لیڈروں میں پہلی سیاست دان ہونگی جو کاز کیلئے اپنا خون تک پیش کرے گی۔انہوں نے کہا”ہم متحد ہیں اور لوگوں کو بھی متحد ہوکر لڑنا چاہئے۔یہ صرف ڈاکٹر فاروق،سجاد لون یا کسی اور لیڈر کی جنگ نہیں ہے بلکہ یہ ہم سب کی لڑائی ہے“۔
محبوبہ کا کہنا تھا کہ دفعہ370کی منسوخی کے بعد ایک کے بعد ایک عوام مخالف فیصلے لئے گئے اور لوگوں کے جذبات مجروح کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی گئی۔
محبوبہ نے کہا کہ وہ تب تک کوئی بھی پرچم نہیں تھامیں گی جب تک جموں کشمیر کو اسکا جھنڈا نہ لوٹا یا جائے۔
جب اُن سے پوچھا گیا کہ کیا اُنہیں بھاجپا کے ساتھ اتحاد کرنے پر افسوس ہے تو انہوں نے اثبات میں جواب دیا۔انہوں نے کہا کہ اُسے وزیر اعظم نریندر مودوی پر اعتماد کرنے پر افسوس ہے جو اٹل بہاری واجپائی کی پارٹی کا حصہ ہیں۔
الیکشن کے بارے میں پی ڈی پی صدر کا کہنا تھا ” محبوبہ کا الیکشن سے کوئی لینا دینا نہیں ہے“۔ تاہم انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی پارٹی اور ’عوامی اتحاد‘کے لیڈران مل بیٹھ کر اس ضمن میں فیصلہ لیں گے۔