قرضہ سکیم 10سال کیلئے، صارفین کو کوئی پیسہ خرچ نہیں کرنا پڑیگا
سرینگر// مرکزی حکومت نے منگل کو باضابطہ طور پر روف ٹاپ سولر سکیم (چھتوں پر شمسی توانائی) کا آغاز کیا ۔’وزیر اعظم سوریہ گھر : مفت بجلی یوجنا ‘ کیلئے 75,000 کروڑ روپے مختص رکھے گئے ہیں۔وزیر اعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر سکیم کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایک کروڑ مستفیدین گھرانوں کو 300یونٹ مفت بجلی فراہم کی جائیگی۔ انہوں نے ٹویٹ میں کہا’’مزید پائیدار ترقی اور لوگوں کی بہبود کے لیے، ہم پی ایم سوریہ گھر: مفت بجلی یوجنا شروع کر رہے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ اس پروجیکٹ کا مقصد،75,000 کروڑ، روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کے ساتھ 1کروڑ گھرانوں کو ہر ماہ 300 یونٹ مفت بجلی فراہم کرکے روشن کرنا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ سکیم کو نچلی سطح پرلاگو کرنے کیلئے، شہری بلدیاتی اداروں اور پنچایتوں کو ان کے دائرہ اختیار میں چھتوں کے شمسی نظام کو فروغ دینے کے لیے ترغیب دی جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ سکیم سے زیادہ آمدنی، کم بجلی کے بل اور لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ مودی نے دوسرے ٹویٹ میں کہا’’ بھاری رعایتی بینک قرضوں تک بنیادی رعایت، براہ راست لوگوں کے بینک کھاتوں میں دی جائے گی، اورمرکزی حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ لوگوں پر لاگت کا کوئی بوجھ نہ پڑے،تمام متعلقین کو ایک قومی آن لائن پورٹل میں ضم کر دیا جائے گا جس سے مزید سہولت ہو گی‘‘۔یکم فروری کو مالی سال 2024-25 کا عبوری بجٹ پیش کرتے ہوئے، مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا تھا کہ نئی سکیم کے 10 ملین استفادہ کنندگان چھت پر شمسی تنصیبات کے ذریعے 300 یونٹ مفت بجلی حاصل کر سکیں گے، جس کے نتیجے میں سالانہ 15,000 روپے سے 18,0000 کی بچت ہوگی۔ مرکزی مالیاتی سکریٹری ٹی وی سوماناتھن نے بجٹ کی پیش کرنے کے بعد کہا تھاکہ حکومت نے بجٹ میں روف ٹاپ سولر(چھت پر شمسی توانائی )کے لیے 10,000 کروڑ روپے کا انتظام کیا ہے۔ایک نئی سکیم کے ساتھ آنے کے منصوبے کا اعلان وزیر اعظم نے 22 جنوری کو کیا تھا۔2 فروری کو نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر آر کے۔ سنگھ نے کہا تھاکہ نئی سکیم کے تحت چھتوں پر شمسی تنصیبات کے لیے سبسڈی کو موجودہ 40فیصد سے بڑھا کر تقریباً 60 فیصد کر دیا گیا ہے۔اس سکیم کو ہر ریاست کے لیے نامزد مرکزی پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کے ذریعہ قائم کردہ سپیشل پرپر وہکلز کے ذریعے لاگو کیا جائے گا۔ سنگھ نے کہا تھا کہ سپیشل پرپر وہکلز قرض لیں گے اور بجلی کی اضافی یونٹ جو ایک گھرانہ پیدا کرے گا، وہ قرض کی ادائیگی میں شامل ہو گا۔ قرض کی مدت 10سال متوقع ہے۔سنگھ نے کہا تھا کہ 10سال کی مدت کے بعد جب قرض کی ادائیگی ہو جائے گی، چھتوں کا سولر انفراسٹرکچر گھر والوں کو منتقل کر دیا جائے گا، جو اس کے بعد اضافی بجلی کو ڈسکام کو فروخت کر سکتا ہے۔ہندوستان بھر میں 25کروڑ سے زیادہ گھرانوں میں 637 گیگا واٹ شمسی توانائی کی صلاحیت چھتوں پر لگانے کی صلاحیت ہے۔ اس سے قبل چھتوں پر شمسی تونائی کی جو سکیم لاگو تھی اس میں ایک سے 3 کلوواٹ تک شمالی ہند اور پہاڑی ریاستوں و مرکزی زیر انتظام ریاستوں میں17662 فی کلو واٹ کی شرح سے رعایت تھی جبکہ3کلو واٹ سے10کلو واٹ تک،پہلے3کلو واٹ تک17662 فی کلو واٹ اور باقی ماندہ کیلئے8831روپے تک فی کلو واٹ تک کی سبسڈی تھی۔