سرینگر//جموں کشمیر میں اشیاء و خدمات ٹیکس کے اطلاق کے بعد ریاست کی سیاسی خود مختاری پر خطرات کے بادل منڈلانے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس نے وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو کی طرف سے’’ دفعہ370کو ریاست کی ترقی میں حائل رکاوٹ ‘‘ قرار دینے کے بیان کو’’آر ایس ایس کی زبان قرار دیا‘‘۔ ریاستی اسمبلی کی طرف سے ’’جی ایس ٹی‘‘ قانون کو منظور دینے اور حکومت کی طرف سے صدارتی حکم نامے میں خدشات کو دور کرنے کے بیان کو چشم پوشی قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے سنیئر لیڈر اور سابق وزیر خزانہ عبدالرحیم راتھر نے کہا کہ فریقین،تاجروں اور نیشنل کانفرنس سمیت حزب اختلاف کی جماعتوں نے اس قانون کے اطلاق سے جو خدشات پیش کئے تھے انہیں دور نہیں کیا گیا۔پارٹی ہیڈ کواٹر نوائے صبح کمپلکس میں پارٹی سربراہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عبدالرحیم راتھر نے خدشہ ظاہر کیا کہ جس طرح حکومت نے ریاست کی مالی خو د مختاری کی سپردگی کی،اس سے یہ خدشات ظاہر ہو رہے ہیں کہ سیاسی خود مختاری بھی خطرے کی زد میںہے۔انہوں نے وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو کے بیان کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے واضح طور پر کہا’’ ریاست کی ترقی میں دفعہ370رکاوٹ ہے،اور یہ آر ایس ایس کی زبان ہے‘‘۔انہوں نے مرکزی وزیر خزانہ ارن جیٹلی کے بیان پر بھی تبصرہ کیا جس میں انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں جی ایس ٹی کے نفاذ سے بھارت کاکشمیر کے ساتھ مکمل انضمام ہوگا اور یہ شیاما پرساد مکھرجی کا خواب تھا۔ سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ جی ایس ٹی کو موجودہ صورت میں لاگو کرنے سے دفعہ370کمزور ہوگا کیونکہ اب تک ٹیکس لگانے کا اختیار خصوصی طور پر ریاست میں قانون سازیہ کو تھا،جس میں اب مرکز بھی شریک کار ہوگئی ہے۔انہوں نے کہاکہ صدارتی حکم میں اس بات کا صاف ذکر ہونا چاہئے تھا کہ جموں وکشمیر میں جی ایس ٹی کونسل کو ٹیکس عائد کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہوگا۔انہوں نے کہاکہ نیشنل کانفرنس اور دیگر متعلقین کی جانب سے اس حوالے سے ابھارے گئے نکات اور اشکالات کا کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے اور صدارتی حکمنامے میں اس کا کوئی بھی ذکر نہیںہے۔عبدالرحیم راتھر نے کہاکہ صدارتی حکم میں یہ بات کہی گئی ہے کہ دفعہ 279A کے تحت جی ایس ٹی کونسل اور پارلیمنٹ کو ریاست جموں وکشمیر میں ٹیکس نافذ کرنے کا اختیار ہوگا۔انہوں نے کہاکہ اس سے قبل ریاستی قانون سازیہ کو ریاست میں ٹیکس کا فیصلہ اور اسکے اطلاق سے متعلق اختیارات حاصل تھے او ر اب جی ایس ٹی اور جی ایس ٹی کونسل کے تحت یہ اختیارات ختم ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا’’اب ہماری قانون سازیہ ٹیکس پر کوئی اختیار نہیں رکھتی ہے اور ہماری مالی خودمختاری اس کی زد میں آگئی ہے‘‘۔انہوں نے کہاکہ دفعہ370کا دفعہ5بدل دیا گیا ہے اور اسی لئے پی ڈی پی،بھاجپا حکومت کی جانب سے جی ایس ٹی قرارداد منطور کئے جانے کے بعد ہماری مالیاتی خودمختاری اور آئین ہند کے تحت حاصل ہماری خصوصی پوزیشن کے مخالفین جشن منارہے ہیں۔سابق وزیر خزانہ نے ایک سوال کے جواب میں واضح کیا کہ انہوں نے جی ایس ٹی کی مخالفت نہیں کی بلکہ اس کے طریقہ کار پر انگلیاں اٹھائی۔ عمر عبداللہ کی طرف سے ایوان میں گزشتہ روزحاضر نہ ہونے پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ کا قریبی رشتہ دار بیمار تھا،جبکہ اس موقعہ پر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے انہیںٹوکتے ہوئے وضاحت کی کہ عمر کے پھوپھا گردوں کے کینسر میں مبتلا ہوگئے ہیں اور گزشتہ دن عمر عبداللہ انکے ہمراہ ٹاٹا انسٹی چیوٹ میں تھے۔ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے عبدالرحیم راتھر نے ڈاکٹر درابو کی طرف سے لگائے اس الزام کو مسترد کیا کہ نیشنل کانفرنس نے کل جماعتی میٹنگ کے دوران بار بار اپنا موقف تبدیل کیا،جبکہ وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل کانفرنس اسی بات پر قائم تھی،جس بات پر انہوں نے ابتداء کی تھی۔