ظفر اقبال
اوڑی// وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بدھ کواوڑی کادورہ کرکے لائن آف کنٹرول کے قریب پاکستانی گولہ باری سے متاثرہ لوگوں کے گھروں کی تعمیر نو کیلئے ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ’میرے لوگوں کا درد بہت ذاتی ہے‘۔انہوںنے گولہ باری کی زدمیں آکر جاں بحق ہونے والی خاتون نرگس بیگم کے لواحقین سے تعزیت پرسی کی۔انہوںنے سلام آباد، لگامہ، بانڈی اور گنگل سمیت اوڑی کے گولہ باری سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔گولہ باری سے متاثرہ خاندانوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ’یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ آپ کو حکومت کی طرف سے مدد فراہم کریں تاکہ آپ کے گھر دوبارہ تعمیر کیے جا سکیں‘۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اوڑی کے لوگوں نے کئی بار درد سہا ہے لیکن ہر بار ہمت اور لچک کے ساتھ اٹھے ہیں۔عمر عبداللہ نے نام لئے بغیر پاکستان کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہاکہ سرحد پار سے جو گولہ باری ہوئی، اس سے راجوری، اوڑی، پونچھ سمیت سبھی علاقوں میں جانی مالی نقصان ہوا اور ایسا لگ رہا تھا کہ گولہ باری جان بوجھ کر رہائشی علاقوں میں کی گئی تاکہ زیادہ سے زیادہ جانی نقصان ہو۔انہوں نے سرحدی علاقوں میں ہوئے نقصان پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرین کو فوری طور پر امداد فراہم کرنے کی یقین دہانی کی۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت فوری طور پر متاثرین کے لیے امداد کے حوالہ سے کام کر رہی ہے تاہم مرکزی سرکار ان علاقوں میں کیا امداد فراہم کرے گی اس کے بارے میں انہیں کوئی علم نہیں۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ سرحدی علاقوں کے رہائشی نجی بنکروں کی مانگ کر رہے ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہاکہ جہاں بھی ہم گئے، سبھی علاقوں کے باشندے زیر زمین بنکروں کی مانگ کر رہے ہیں۔سرحدی علاقوں میں مرکزی سرکار کی مدد سے جلد از جلد زیر زمین بنکروں کی تعمیر شروع کرنے کے حوالے سے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہاکہ لائن آف کنٹرول یا انٹرنیشنل بارڈر کے قریب رہائش پذیر زیادہ تر لوگ نجی زیر زمین بنکرز کا مطالبہ کر رہے ہیں، کیونکہ کیمونٹی بنکرز ناکافی ہیں اور اس طرح کی صورتحال میں جانی نقصان سے بچنے کے لیے زیر زمین بنکرز کی تعمیر ناگزیر ہے۔عمرعبداللہ نے ایک ایکس پوسٹ میں کہاکہ اوڑی کے گولہ باری سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا جن میں سلام آباد، لگامہ، بانڈی اور گنگل شامل ہیں۔ اس سرزمین نے2005 کے زلزلے کے اثرات سے لے کر سرحد پار گولہ باری کے درد تک بہت کچھ برداشت کیا ہے۔ پھر بھی، یہاںکے لوگ ہر بار اپنے دلوں میں ہمت اور روح میں لچک کے ساتھ اٹھتے ہیں۔ایک پہلے پوسٹ میں،عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں اور کشمیر کے لوگوں کا دردگہرا ذاتی ہے ۔انہوںنے کہاکہ حکومت تمام متاثرین کیساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے ،اوریہ کہ متاثرین کی مدد،حفاظت ،بحالی اور بازآبادکاری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔عمرعبداللہ نے لکھاکہ پچھلے کچھ دنوں میں، میں نے اپنے لوگوں کے بے پناہ درد، نقصان اور ناقابلِ تصور ہمت کا مشاہدہ کیا ہے۔ یہ دورے خوشیاں بانٹنے اور ترقی کی بات کرنے کیلئے ہونے چاہیے تھے، تعزیت کے لیے نہیں۔ میرے لوگوں کا درد گہرا ذاتی ہے۔وزیراعلیٰ نے سرحدی علاقوںمیں بنکروںکی مانگ کے حوالے سے کہاکہ پہلے متاثرین کو راحت پہنچائی جائے گی اور اسکے بعد اضافی بنکروںکی تعمیرکا معاملہ مرکزکی نوٹس میں لایاجائے گا۔انہوںنے کہاکہ مرکز کیساتھ بات کرکے ایک منصوبے کے تحت بنکروں کی تعمیرکاانتظام کیاجائے گا۔ان کے ساتھ ان کے مشیر ناصر اسلم وانی،ممبراسمبلی اوڑی سجاد شفیع،ڈی سی بارہمولہ اور ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ افسران بھی تھے۔