جموں//نیشنل پنتھرس پارٹی کے سرپرست اعلی پروفیسر بھیم سنگھ نے وزیراعظم نریندر مودی کو خط تحریر کرکے زور دیا ہے کہ وہ اپنی خدمات، پالیسیوں اور اپنی حکومت کے ہنگامی اقدامات کے تعلق سے بتانے کے لئے پریس کانفرنس کا اہتمام کریں جس سے تمام ہندستانی شہریوں کیلئے انصاف اور مساوات یقینی ہوسکے۔انہوں نے ناخوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مسٹر نریندرمودی کو وزیراعظم بنے ہوئے تین برس سے زیادہ ہوچکے ہیں لیکن انہوں نے آج تک ایک بھی پریس کانفرنس نہیں کی ہے اورنہ ہی انہوں نے قومی یکجہتی کونسل (این آئی سی) کی کسی میٹنگ کا اہتمام کیا ہے جس کی وجہ سے قوم کو درپیش کئی امور پر سول سوسائٹی کے ساتھ تبادلہ خیال ہوسکا ہے۔پنتھرس سپریمو پروفیسر بھیم سنگھ نے وزیراعظم کو کردہ خط میں کہا کہ برائے مہربانی میرے مشورہ پر غور کریں جس سے عام آدمی تک یہ پیغام جاسکے کہ وزیراعظم جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے لئے کے لئے وقف ہیں جسے ہندستانی جمہوریت میں متعارف کرایا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ قومی یکجہتی کونسل( سرکاری مشاورتی ادارہ کے طورپر) کی، جسے پنڈت جواہر لال نہرو نے 1962میں قائم کیا تھا، آخری میٹنگ 2014میں اس وقت کے وزیراعظم کی قیادت میں ہوئی تھی۔انہوں نے کہاکہ ایسے کئی قومی امور ہیں جن پر فوری طورپر قومی یکجہتی کونسل کی میٹنگ میں تبادلہ خیال کی ضرورت ہے۔میں خود سابق وزرائے اعظم پی وی نرسمہا راو ، اٹل بہاری واجپئی اور ڈاکٹر منموہن سنگھ کی قیادت میں ہوئی این آئی سی کی میٹنگوں میں شرکت کرچکا ہوں۔انہوںنے کہاکہ میں محسوس کرتا ہوں کہ قومی اتحاد کے فروغ اور مضبوطی کیلئے آپ نے بہت کام کیا ہے جو وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے خط میں کہا کہ میں آپ سے یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ جب سے آپ نے وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا ہے ایک پریس کانفرنس نہیں کی ہے۔ آپ کے خلاف منفی باتیں پھیلائی جارہی ہیںجنہیں خود وزیراعظم ہی واضح کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنتھرس پارٹی کو 1982میں کشمیر سے کنیا کماری تک ایک جھنڈا ، ایک آئین اور تمام کے لئے بنیادی حقوق یقینی بنانے کے مقصد سے قائم کی گئی تھی ۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے آئین میں بنیادی حقوق کا باب ہی نہیں ہے اور وہاں رہنے والے ہندستانی شہریوں کوکوئی بنیادی حقوق حاصل نہیں ہیں اور سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے 1947میں دیگر 575ریاستوں کی طرح جس الحاق نامہ پردستخط کئے تھے اسے آج تک پارلیمنٹ نے منظوری نہیں دی ہے۔اسی وجہ سے پارلیمنٹ ہندجموں وکشمیر کے تین امور دفاع، مواصلات اور خارجی امور پر قانون نہیں بنا سکتی جو مہاراجہ نے الحاق نامہ پر دستخط کرکے ہندستان کو سونپ دیئے تھے۔انہوں نے کہا کہ قومی یکجہتی کونسل کی میٹنگ میں ایک جھنڈے اور ایک آئین کے ساتھ ایک ہندستان اور کشمیر سے کنیا کماری تک تمام کے لئے بنیادی حقوق پر تبادلہ خیال کیا جانا چاہئے۔