ساؤتھمپٹن/بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہندوستانی ٹیم آئی سی سی ورلڈ کپ میں اپنی فتوحات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے افغانستان کے خلاف ہفتہ کے روز ہونے والے مقابلے میں اپنی ٹیم میں توازن قائم رکھنے اور بڑی فتح حاصل کرنے کے ارادے سے اترے گی۔ ہندوستان کو اس مقابلے میں ایک متوازن ٹیم اتارنی ہے ۔ اگرچہ ہندوستانی ٹیم نے اب تک اپنے سبھی میچ جیتے ہیں۔وہ اپنے چار میں سے تین میچوں میں فتح حاصل کرچکی ہے ۔ ہندوستان کا ایک میچ منسوخ ہونے کے بعد وہ سات پوائنٹس حاصل کرکے پوائنٹس ٹیبل میں چوتھے نمبر پر ہے ۔ لیکن اوپنر شکھر دھون کے بائیں ہاتھ کے انگوٹھے میں چوٹ کی وجہ سے ورلڈ کپ سے باہر ہو جانے اور تیز گیند باز بھونیشور کمار کو ہیمسٹرنگ چوٹ کی وجہ ہندوستان کو اس مقابلے میں متوازن الیون ٹیم اتارنی ہے ۔ دنیا کی نمبر دو ٹیم ہندوستان نے اب تک اپنے چار میچوں میں جنوبی افریقہ کو چھ وکٹوں سے ، چیمپئن آسٹریلیا کو 36 رن سے اور روایتی حریف پاکستان کو 89 رن سے شکست دی ہے جبکہ نیوزی لینڈ سے اس کا مقابلہ بارش کی وجہ سے منسوخ رہا تھا۔ دوسری طرف افغانستان کی ٹیم جدوجہد کرنے کے باوجود اپنے پانچوں میچ ہار چکی ہے اور پوائنٹس ٹیبل میں وہ سب سے نیچے ہے ۔ افغانستان نے ہندوستان کو اپنا گھریلو میدان بنا رکھا ہے اور وہ وراٹ کوہلی کی ٹیم کو چیلنج دینے کی پوری کوشش کرے گی۔ ہندوستانی ٹیم افغانستان کو پوری طرح سنجیدگی سے لے گی اور ہندوستانی تیز گیند باز جسپریت بمراہ کہہ چکے ہیں کہ ہندوستانی ٹیم افغانستان کو کمتر نہیں سمجھے گی۔شکھر دھون کے باہر ہو جانے اور بھونیشور کے زخمی ہو جانے سے ہندوستان کو نیا امتزاج تیار کرنا ہے ۔ پاکستان کے خلاف گزشتہ میچ میں لوکیش راہل نے اوپننگ میں شکھر کی جگہ سنبھالی تھی اور انہوں نے نصف سنچری بنائی تھی۔ بھونیشور نے ہیمسٹرنگ کی چوٹ کی وجہ اپنا تیسرا اوور نامکمل چھوڑ دیا تھا اور پھر فیلڈنگ کرنے میدان میں نہیں اترے ۔ اس مقابلے میں ٹیم کے تیسرے ماہر تیز گیند باز محمد سمیع اس میچ میں بھونیشور کی جگہ لیں گے ۔ آل راؤنڈر وجے شنکر کو نیٹ پریکٹس کے دوران جسپریت بمراہ کی یارکر سے پیر میں چوٹ لگ گئی تھی۔ اگرچہ بمراہ کا کہنا ہے کہ شنکر ٹھیک ہیں لیکن ٹیم مینجمنٹ شنکر پر کوئی جلدی کرنے کا خطرہ نہیں اٹھائے گا۔ اگر شنکر افغانستان کے خلاف میچ کے لئے فٹ نہیں ہوتے ہیں تو ہندوستان مڈل آرڈر میں ان کی جگہ دنیش کارتک کو اتار سکتا ہے یا پھر آل راؤنڈر کے طور پر رویندر جڈیجہ کو بھی موقع دیا سکتا ہے ۔ شکھر کے باہر ہو جانے کے بعد نوجوان وکٹ کیپر بلے باز رشبھ پنت کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے لیکن انہیں اپنی باری کا انتظار کرنا پڑ سکتا ہے ۔ اگر ٹیم مینجمنٹ کوئی چونکانے والا فیصلہ کرتا ہے تو پنت الیون میں نظر آسکتے ہیں۔ دوسری طرف افغانستان کے سامنے اپنی بلے بازری اور گیند بازی دونوں کو بہتر بنانے کا چیلنج رہے گا۔ انگلینڈ کے خلاف گزشتہ میچ میں افغانستان کو انگلینڈ کے ہاتھوں 150 رن سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ انگلینڈ نے اس میچ میں 397 رن کا بڑا اسکور بنایا تھا جو اس ورلڈ کپ کا سب سے بڑا اسکور تھا۔ بہترین بازوں سے آراستہ ہندوستانی ٹیم انگلینڈ کے 397 رن کے اعداد و شمار کو پیچھے چھوڑ پاتی ہے ، یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا۔ افغانستان کے ٹاپ اسپنر راشد خان کو انگلینڈ کے خلاف 110 رن پڑے تھے اور وہ ورلڈ کپ کے سب سے مہنگے گیند باز ثابت ہوئے تھے ۔ اگر افغانستان کو ہندوستان کے سامنے چیلنج پیش کرنا ہے تو راشد کو اپنی گیند بازی میں بہتری کرنی ہوگی۔ انگلینڈ سے شکست کے بعد افغانستان کی ٹیم میں تضاد سامنے نکل کر آئے ہیں اور افغان ٹیم کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ٹیم میں سب کچھ ٹھیک ہے ۔