صحت کا دارمدار ورزش پر ہے۔ ایک خوش گوار اور بھر پور زندگی بسر کرنے کے لیے انسان کا صحت مند ہونا انتہائی ضروری ہے ،لیکن صحت اورتندرستی ورزش کے بغیر قائم نہیں رہ سکتی۔ کئی لوگ کہتے ہیںکہ تندرست اور توانا رہنے کے لیے ہفتے میں دو مرتبہ ورزش کرنا کافی ہوتا ہے جب کہ ماہر ین صحت کا کہنا ہے کہ روزانہ کم از کم ۳۰؍ منٹ ورزش سے انسان میں قوتِ مدافعت بڑھ جاتی ہے اور وہ کافی عرصہ تک صحت وسلاامتی سے جیتا ہے۔ مختصراََ یہ کہ ہمیں اگر تندرست رہنا ہے تو کچھ نہ کچھ جسم کو حرکت دیتے رہنا ہے۔ ہمارے اسلاف کی عمریں کافی لمبی ہوتی تھیں پھربھی وہ آخری دم تک کسی جسمانی کمزوری کا رونا نہیں روتے تھے، اس کی وجہ صاف ہے کہ وہ اپنے جسم کو ہمہ و قت مشقتوں میں ڈالتے، کھیتوں میں کام کرتے، جنگوں میں حصہ لیتے وغیرہ وغیرہ۔ یوںاپنے آپ کو کبھی بوڑھا نہیں سمجھتے ۔ پہلے زمانے میں اتنی سواریاں بھی میسر نہیں تھیں اور اگر کسی کو سفر کرنا ہوتا تو میلوں کا سفر پیدل ہی طے کرتا۔ اس سے بھی یہ لوگ اپنے جسم کوہمیشہ حرکت میں رکھتے تھے ۔اس کے برعکس ہمارالائف سٹائل کچھ ایسا بنا ہو اہے کہ نہ کوئی جسمانی کام کرتے ہیں نہ ہی پیدل میلوں کے سفر کا سوچ سکتے ہیں، حد یہ ہوئی کہ اگر کسی جنازے میں شرکت کرنا لازمی ہوتو کندھا دیناتو درکنارسیدھا اپنی گاڑی میں قبرستان پہنچ کر تھکاوٹ کا شکوہ کر تے ہیں ۔افسوس صد افسوس ہماری قوم کے نوجوان پر جوراتوں کو جاگتے ہیں اور والدین کی بے حسی یہ کہ کچھ بولتے بھی نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج چالیس سال ہی میں ایک انسان اپنے آپ کو بوڑھا تصور کرنے لگتا ہے۔ سچ ہے کہ ہم نے محنت و مشقت کرنا چھوڑ دیاہے ، کسرت اور ورزش بھی کنارہ کش ہے ، مرغن غذائیں کھانے کے عادی ہیں اور تمباکو اور سگریٹ جیسی غلیظ عادتوں میں پڑے ہیں جس وجہ سے کم عمری میںہی مہلک امراض کا شکار ہو رہے ہیں۔رہی سہی کسر موبائیل کلچرپوری کر رہاہے، بچے بھی کھیل کو د کے میدانوں سے دور ہے، وہ ایک ہی جگہ بے حس وحرکت بیٹھ کر موبائل چلانے میں مصروف رہتے ہیں۔ان تمام آلائشوں سے نجات پانے کے لئے ورزش اور چہل قدمی بھی ضروری ہے walking and talking کی ضرورت آج ہم سب کے لئے زندگی کی اولین ضرورت ہے۔ ہم ایسے ہی ماحول میں اپنی زندگی کی صبح و شام ٹھیک ڈھنگ سے جی سکتے ہیں۔ خبردار!ورزش کا اپنا نظام اور اصول ہیں۔ اگر ہم غلط نظام پر چلیں تو صحت بنانے بجائے صحت خراب کر بیٹھتے ہیں، روزتھوڑی تھوڑی ورزش اور مسلسل محنت ومشقت سے ہم جسم کی خوبصورتی اور روح کی خوشی پاسکتے ہیں۔ یادرکھئے جان ہے تو جہان ہے۔ میرا مشورہ ہے کہ ورزش کی شروعات گاڑیوں کے استعمال کو ترک کر کے کریں۔پہلے پہل جسم میں ابھاری آئے گی مگر جسم میں خون اچھے سے گردش کرنے لگے گا توقوت مدافعت بڑھے گی ،جوڑوں کا درد ختم ہوگا اور زندگی جینے کی نئی امنگ پیدا ہوگی۔ کیا آپ خوشی سے جینے کو تیار ہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟
رابطہ :صدر مدرس محسن احمد اردو اسکول بشیر کالونی روشن گیٹ اورنگ آباد
9881296564