واہ رے واہ یہ ریاستی ادارے!

Kashmir Uzma News Desk
3 Min Read
سرینگر// اراضی حاصل کرنے کے باوجود گزشتہ5برسوں سے ریاستی کیبل کارپوریشن کا ہیڈ آفس تعمیر نہ کرنے کی پاداش میں کارپوریشن کو57لاکھ روپے سے زائد کرایہ ادا کرنا پڑا ہے۔ کمپٹولر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اگر عمارت تعمیر کی جاتی تو اس کرایہ سے نہ صرف بچا جاسکتا تھا،بلکہ رقم بھی خرچ نہ ہوتی۔ جموں کشمیر سٹیٹ کیبل کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرس نے2008میں فیصلہ لیا تھا کہ سرینگر کے بمنہ علاقے میں جموں کشمیر انڈسٹریز لمیٹیڈ سے اڈھائی کنال اراضی خریدی جائے تاکہ اس اراضی پر ایک کثیر الامنزل عمارت تعمیر کی جاسکے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس بات کا بھی فیصلہ لیا گیا کہ اس عمارت کا ایک حصہ اسٹیٹ کیبل کارپوریشن کے صدر دفتر کے طور پر استعمال کی جائیگا،جو فی الوقت ایک کرایہ پر حاصل کی گئی عمارت میں چل رہا ہے۔کیگ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ2010میں جموں کشمیر انڈسٹریز  نے یہ قطہ اراضی کیبل کار کارپوریشن کے نام منتقل کی،اور اس دوران فی کنال زمین کی قیمت50لاکھ روپے طے کی گئی۔اسٹیٹ کیبل کار کارپوریشن نے2011میں یہ اراضی اپنے قبضے میں لی اور طے شدہ ایک کروڑ25لاکھ روپے بھی انڈسٹریز کے نام واگزار کئے۔رپورٹ کے مطابق اگست2015تک اسٹیٹ کیبل کار کارپوریشن کے حساب کی جانچ کے دوران یہ پایا گیا کہ5سال گزر جانے کے باوجود بھی کیبل کار کارپوریشن اس عمارت کی تعمیر کا کام کسی بھی تعمیری ایجنسی کو سونپنے میں ناکام ہوگئی ہے۔رپورٹ کے مطابق’’کیبل کار کارپوریشن کا صدر دفتر مسلسل ایک کرایہ پر لی گئی عمارت میں چل رہا ہے،اور اراضی حاصل کرنے کا مقصد فوت ہوگیا ہے،جبکہ کیبل کار کارپوریشن نے کرایہ پر لی گئی اس عمارت کا کرایہ2010سے لیکر2016تک85لاکھ49ہزار روپے ادا بھی کئے‘‘۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر اس عمارت کی تعمیر کیلئے ڈیڑھ برس بھی لگ جاتا تب بھی اپریل2013سے2016مارچ تک57لاکھ70ہزار روپے کی رقم کرایہ کے طور پر خرچ کی گئی،جس سے بچا جاسکتا تھا۔رپورٹ کے مطابق2015میں کیبل کار کارپوریشن کی انتظامیہ نے کہا’’یہ معاملہ بورڈ آف ڈائریکٹرس سے اٹھایا جائے گا تاکہ عمارت کی تعمیر کیلئے وہ اجازت دیں‘‘۔
 
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *