ترال//ترال میں فوجی زیاتیوں کے خلاف سوموار کو مکمل ہڑتال کے دوران واگڈعلاقے کی آبادی کو تخت مشق بنانے کے علاوہ پورے گائوں کی املاک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا گیا، فوج 7افراد کو اپنے ساتھ لے گئی۔ ترال میں سوموار کے روز فوجی زیاتیوںکے خلاف مکمل ہڑتال کی وجہ سے معمولات کی زندگی بری طرح متاثر رہی جبکہ تحصیل آری پل کے تحت آنے والے واگڈ گائوں میں گزشتہ روز کی فوجی زیادتیوں کے خلاف مقامی لوگوں نے صبح دس بجے کے قریب ترال ستورہ روڑ پر دھرنا دیکر واقعے کے تحقیقات کا مطالبہکیا۔ اطلاع ملتے ہی ینگونی فوجی کیمپ سے وابستہ اہلکاروں کی ایک پارٹی وہاں پہنچی اور احتجاج پر بیٹھے تمام لوگوں کو ذدکوب کر کے وہاں سے بھگانے کے بعد بستی میں داخل ہو کر پوری آبادی کوبلا لحاظ عمرو جنس مارپیٹ کی اورمکانوں ،مساجد،اور گاڑیوں کے شیشے چکنا چو رکئے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ اہلکاروں نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ وہ بعد میں گھروں میں بیٹھے نوجوانوں کو اپنے ساتھ لے جانے لگے جہاں چند ایک گھروں میں موجود خواتین اپنے معصوم بچوں کو بچانے کے لئے مزاحمت کر نے لگی جس کے دوران فوجی اہلکاروں نے خواتین کو بندوق کے بھٹوں سے مارا جس میںدو معصوم بچوں سمیت15 افراد زخمی ہوئے ۔زخمی ہونے والوں میں ایک سالہ انوبا گلزار بھی شامل ہے جس کے والد گلزار احمد کو حراست میں لیا گیا۔گلزار کے تمام اہل خانہ اہلیہ سمیت کی شدید مارپیٹ کی گئی۔ایک اور بچہ 11سالہ وسیم احمد ولد شبیر احمد ڈار بھی تشدد کا نشانہ بنا۔گائوں میں فورسز کی مارپیٹ سے مزید13افراد مضروب ہوئے۔ ایس ڈی ایچ ترال کے ڈاکٹروں نے بتایا کہ2 معصوم بچوں سمیت تین افراد ہسپتال میں داخل کئے گئے۔اتوار اور سوموار کی درمیانی رات فوجی اہلکاروں نے مذکورہ گائوں میں علاقے میں سرگرم جنگجو مشتاق احمد چوپان کے بزرگ والدسٹھ سالہ غلام احمد چوپان کو گرفتار کرنیکی کوشش کی اور اس دوران مقامی لوگوں کا زدوکوب کیا ۔فوجی اہلکاروں نے جنگجو کے مکان میں زبردست توڑ پھوڑ بھی کی۔اس واقعہ کو لیکر واگڈ کے لوگ سوموار کو احتجاج کررہے تھے جس کے دوران انہیں تختہ مشق بنایا گیا۔انسپکٹر جنرل پولیس منیر احمد خان نے کہا ہے کہ اس واقعہ میں پولیس شامل نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ فوج مذکورہ گائوں میں گئی تھی جس کے دوران ان پر پتھرائو کیا گیا جس میں ایک اہلکار زخمی ہوا۔سوموار کو جب فوج اس راستے سے جارہی تھی تو انہوں نے سڑک بند دیکھی جس کی بنا پر انہوں نے گائوں والوں کو مارا پیٹا۔ ترال میں اس سے قبل 19 اور 20 اکتوبر کی درمیانی رات کو سیکورٹی فورسز کی طرف سے ایچ ایم کے ایک جنگجو کے گھر میں مبینہ توڑ پھوڑ کی گئی ۔ اس کے خلاف بھی علاقہ میں ہڑتال کی گئی تھی۔