محمد تسکین
مرگی ، واڑون//ضلع ہیڈکوارٹر کشتواڑ سے ابھی بھی براہ راست سڑک رابطے سے محروم سب ڈویژن مڑواہ اور واڑون میں گزشتہ بارشوں کے دوران ہوئے نقصانات کے بعد جہاں عام زندگی رفتہ رفتہ معمول پر آرہی ہے وہیں بادل پھٹنے کے بعد آئے سیلابی ریلوں سے تباہ ہوئے واڑون کے مرگی گاؤں کے لوگوں کے گھروںپر پریشانیاں دستک دے رہی ہیں اور موسم سرما کی آمد نے مزید بڑھا دی ہیں اور ضلع انتظامیہ کشتواڑ ، کشتواڑ ، ڈوڈہ اور جموں کی کئی رضاکار سماجی انجمنوں اور واڑون کے مقامی لوگوں کی طرف سے مدد اور راحت رسانی کی کاروائیوں کے باوجود مرگی گاؤں میں مدد اور امدادی کام کے نام پر ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔26اگست کی شام ضلع کشتواڑ کے تحصیل واڑون کے مرگی گاؤں میں بادل پھٹنے سے گاؤں میں داخل ہوئے ملبے اور پتھروں پر مشتمل سیلابی ریلوں نے ہرسو تباہی کی داستان رقم کی ہے اور دو سو سے زائد رہائشی مکانوں کے قریب چار سو کنبوں ، دکانوں ،پانی پر چلنے والی آٹے کی چکیوں ، جامع مسجد مرگی اور دیگر عوامی ڈھانچوں کو شدید نقصانات سے دوچار ہونا پڑا تھا جبکہ شدید بارشوں اور سیلابی صورتحال کی وجہ سے مرگی گاؤں کے علاوہ مڑواہ اور واڑون کی تحصیلوں میں کھڑی فصلوں اور زرعی اراضی کو بھی بھاری نقصان پہنچا ہے اور ہزاروں لوگوں کا مکمل انحصار اب سرکاری راشن اور دیگر امداد پر ہوگیا ہے۔تیرہ ہزار فٹ کی بلندی پر واقع مرگن ٹاپ کے راستے باقی دنیا سے جڑے سب ڈویژن مڑواہ کی تحصیل واڑون کا مرگی گاؤں پچھلے بیس برسوں سے بھی کم وقت کے عرصہ میں دو بار قدرتی آفت کی زد میں آیا ہے اور قری سترہ سال پہلے آگ کی ایک ہولناک واردات میں مرگی کا تقریبا ًتمام گاؤں جل کر راکھ ہوگیا تھا اور اب سیلاب سے آئی تباہی نے پہلے ہی سے غربت ، افلاس اور پسماندگی میں لپٹی تین سو سے زائد کنبوں کی زندگی کو مزید دشوار اور کٹھن بنا دیا ہے اور ڈھیروں ملبے اور پتھروں کے نیچے دفن ہوئے روزمرہ کی زندگی کے سامان کے بغیر لوگوں کی تمام تر امیدیں سرکار اور یہاں سرگرم سماجی تنظیم طارق میموریل چیرٹیبل فاؤنڈیشن ، ابابیل ، ہلال ہیلتھ کئیر سوسائٹی کشتواڑ اور ڈوڈہ کے علاوہ جموں و کشمیر کی سماجی تنظیموں سے بندھی ہوئی ہیں۔ مرگی گاؤں میں کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے متاثرین نے بتایا کہ ضلع انتظامیہ کشتواڑ کی رپورٹ میں قدرتی آفت میں 224رہائشی مکانات کے متاثر ہونے کی بات کہی گئی ہے جن میں سے 50مکانوں کو مکمل طور اور 130مکانوں کو شدید نقصانات سے دوچار بتایا گیا ہے جبکہ چوالیس مکانوں کو جزوی نقصان پہنچنے اور پنتالیس مویشیوں کے ملبے کے نیچے دفن ہونے کی رپورٹ درج کی گئی ہے ۔ متاثرہ لوگوں کا کہنا کہ زمینی سطح پر مرگی گاؤں میں بہت زیادہ نقصان ہوا ہے اور قریب چار سو کنبے نقصانات سے دوچار ہوئے ہیں جن میں تین سو سترکنبوں کو ضلع انتظامیہ کشتواڑ کے حکم پر محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کے ذریعے راشن اور کمبل وغیرہ بھی مفت تقسیم کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ معاوضے کی رقم صرف مکمل طور اور شدید نقصانات سے دوچار ہوئے رہائشی مکان میں رہنے والے کئی کئی کنبوں کے بجائے ایک کنبے کو ہی ادا کیا جا رہی ہے اور جزوی نقصان اور دیگر متاثرین کو ابھی تک معاوضے کی فہرست سے باہر رکھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس دور افتادہ اور سادگی کی زندگی بسر کرنے والے غریب علاقوں کے کئی کئی کنبے ایک ہی مکان میں رہائش رکھتے ہیں اور سرکار کواپنا سب کچھ کھو دینے والے مرگی کے تمام متاثرین کیلئے خصوصی پیکیج کا اعلان کرنا چاہیے تاکہ قدرت کی مار جھیل رہے مرگی کے گاؤں والوں کا معیار زندگی قدرے بہتر ہو سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک مشینوں کے ذریعے گاؤں کا ملبہ صاف کرنے کی یقین دھانیاں قابل عمل نہیں ہو سکی ہیں اور کئی لوگوں نے خود ہی اپنے گھروں میں کئی کئی فٹ اونچے جمع ملبے کو نکالنے کا کام شروع کر رکھا ہے جبکہ بیشتر متاثرین کی نظریں حکومت پر لگی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک چھیالیس مردہ گائے اور ان کے بچھڑوں کو ملبے سے نکالا جا چکا ہے جبکہ ابھی بھی درجنوں مویشی ملبے کے نیچے ہی دفن ہیں ۔ لوگوں کو گلہ ہے کہ جہاں ممبر اسمبلی پیارے لال شرما ، سینئر بھارتیہ جنتا پارٹی لیڈر اور لیڈر آف اپوزیشن سنیل شرما ، سابقہ وزیر غلام محمد سروڑی اور ڈی ڈی سی کونسلر اور کانگریس لیڈر شیخ ظفر اللہ نے مرگی کا دورہ کیا وہیں مڑواہ واڑون خصوصاً مرگی گاؤں کے لوگ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور ان کی کابینہ وزراء کے دورے کے منتظر ہیں۔سرکاری حکام نے کشمیر عظمٰی کو بتایا کہ ضلع انتظامیہ کشتواڑ اور سب ڈویژن انتظامیہ مڑواہ واڑون کی طرف سے مرگی سمیت ضلع کشتواڑ کے دیگر علاقوں میں بارشوں کی وجہ سے ہوئے نقصانات کا حتمی تخمینہ لگانے کا کام جاری ہےاور اس کیلئے محکمہ مال اور محکمہ زراعت سمیت دیگر سرکاری مشینری متحرک ہے اور تحصیل اور پولیس انتظامیہ کے افسران مرگی میں مسلسل موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مرگی کے متاثرین کی باز آبادکاری اور معاوضے کیلئے قواعد و ضوابط کے مطابق متاثرین تک ہر ممکن مدد پہنچائی جا رہی ہے ۔ مقامی نیشنل کانفرنس لیڈر اور سماجی کارکن حاجی غلام محی الدین مہرو نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ مقامی ممبر اسمبلی پیارے لال شرما نے مرگی گاؤں کے متاثرین کی مدد اور باز آبادی کاری کیلئے اپنے کانسچونسی ڈیولپمنٹ فنڈس سے تیس لاکھ روپئے کی رقم کا ایک چیک ایس ڈی ایم مڑواہ کو سپرد کیا جبکہ ممبر اسمبلی نے مرگی گاؤں سے ملبہ کو صاف کرنے کیلئے تینتیس لاکھ روپئے کا ایک منصوبہ منظور ی کیلئے سرکار کو روانہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممبر اسمبلی نے اپنے دورے کے دوران انجینئروں اور افسروں کے ساتھ جائزہ کے بعد اس گاؤں کو بچانے اور شیلنسر نالے کے دونوں طرف بنڈ اور دیواریں تعمیر کرنے اور بازآبادکاری کیلئے ساڑھے چار کروڑ روپئے کا ایک منصوبہ تیار کرکے منظوری کیلئے سرکاری کو بھیجا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ کابینہ وزیر اور سینئر نیشنل کانفرنس لیڈر سجاد احمد کچلو نے اپنے طور لوگوں کی امداد کیلئے دو لاکھ روپئے دیئے ہیں جبکہ جامع مسجد مرگی کی تجدید و مرمت کیلئے ایک لاکھ روپئے کی رقم عطیہ کی ہے۔