اظہار خیال
شیوراج سنگھ چوہان
پانی ہی زندگی ہے اور مٹی ہمارا وجود، ہماری بنیاد ہے۔ پانی اور مٹی کے بغیر زندگی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ آج جب ماحولیاتی بحران گہرا ہوتا جا رہا ہے، کنویں خشک ہو رہے ہیں، دریاؤں کا بہاؤ کمزور پڑ رہا ہے اور زیرِ زمین پانی تہہ در تہہ نیچے جا رہا ہے، تو یہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم آنے والی نسلوں کے لئے بھی پانی اور مٹی کی حفاظت کریں۔ جب ہمارے کھیت سرسبز و شاداب ہوں گے اور کسان خوشحال ہوں گے، تبھی وزیر اعظم نریندر مودی کے وکست بھارت2047کے عزم کو حقیقت میں بدلا جا سکے گا، کیونکہ اس عزم کا راستہ ہمارے گاؤں کی پگڈنڈیوں، زرخیز مٹی اور لہلہاتی فصلوں سے ہو کر ہی گزرتا ہے۔
آج بگڑتے ماحولیاتی حالات کی وجہ سے کئی جگہوں پر زیرِ زمین پانی کی سطح ہزار سے ڈیڑھ ہزار فٹ تک نیچے جا چکی ہے۔ اگر ہماری زرخیز مٹی اسی طرح بہتی رہی اور زمین بنجر ہوتی رہی، تو ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل کیسا ہوگا؟ اسی دور اندیشی اور مستقبل کی فکر کو سامنے رکھتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہماری حکومت نے ایک عزم کیا ہے۔ وہ صرف آج کی نہیں، بلکہ آئندہ 50-100 برسوں کی سوچتے ہیں۔ان کی قیادت میں بھارت سرکار کا اراضی وسائل کا شعبہ، ’پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا ‘ کے تحت ’واٹرشیڈ ڈیولپمنٹ کمپوننٹ (پی ایم کے ایس وائی ڈبلیو ڈی سی) ‘ کو پورے ملک میں نافذ کررہا ہے۔ اس مہایگیہ میں حکومت کے ساتھ سماج کو بھی کھڑا ہونا پڑے گا۔ یہ زمین کو بچانے کی ایک مہم ہے۔ پانی، مٹی اور زمین بچی رہے گی تو مستقبل بھی محفوظ رہے گا۔ یہ اسکیم خاص طور پر ان علاقوں میں نافذ کی جا رہی ہے جو خشک سالی سے متاثرہیں اور بارش پر منحصر ہیں، اور ان ہی علاقوں میں بسنے والے ہمارے کسان بھائی بہنوں کی زندگی میں خوشحالی لانے کی ایک بڑی کوشش ہے، جہاں کبھی پانی کی ایک ایک بوند کے لیے جدوجہد کرنی پڑتی تھی۔
کئی لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ آخر یہ واٹرشیڈ یوجنا ہے کیا؟ میں انہیں آسان زبان میں بتاتا ہوں کہ یہ صرف ایک سرکاری اسکیم نہیں بلکہ عوام کی اپنی، عوام کے لیے چلائی جانے والی ایک انقلابی اسکیم ہے۔ اس یوجنا کا بنیادی منتر ہے۔’’ کھیت کا پانی کھیت میں اور گاؤں کا پانی گاؤں میں‘‘۔اس کے تحت ہم سب مل کر کھیتوں کی میڑھیں مضبوط کرتے ہیں، کھیت میں ہی چھوٹے تالاب بناتے ہیں اور چھوٹی نالیوں پر چیک ڈیم جیسی پانی روکنے کی ساختیں تیار کرتے ہیں۔ اس سے بارش کا پانی ضائع ہو کر بہہ نہیں جاتا بلکہ آہستہ آہستہ زمین کی پیاس بجھاتا ہے، جس سے زیرِ زمین پانی کی سطح بڑھتی ہے اور مٹی میں لمبے عرصے تک نمی قائم رہتی ہے۔
اس یوجنا کی سب سے بڑی طاقت اس کی عوامی شراکت داری ہے۔ گاؤں کے لوگ خود بیٹھ کر یہ طے کرتے ہیں کہ تالاب کہاں کھودنا ہے، میڑھ کہاں بنانی ہے اور درخت کہاں لگانے ہیں۔ بے زمین خاندانوں اور خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس کو بھی مرغی پالنے اور شہد کی مکھیوں کی پرورش جیسے کام کاج سے جوڑ کر ان کی آمدنی بڑھانے کا کام کیا جا رہا ہے۔اس اسکیم کے بہت خوش آئند نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ ہمارے کسان بھائی بہنوں کو ملا ہے، جن کی آمدنی میں 8فیصد سے لے کر 70فیصد تک کا نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ یہ اس لیے ممکن ہو سکا ہے کیونکہ 2015سے اب تک حکومت نے 20,000کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم خرچ کر کے پورے ملک میں 6,382سے زیادہ پروجیکٹ چلائے ہیں اور تقریباً 3کروڑ ہیکٹیئر زمین کو دوبارہ زرخیز بنانے کا کام کیا ہے۔
مدھیہ پردیش کے جھابوا میں، جہاں کبھی خشک سالی ایک بڑا مسئلہ تھی، آج آدیواسی گاؤں میں پانی وافر مقدار میں ہے اور مٹی کی زرخیزی بھی بڑھ گئی ہے۔ پروجیکٹ والے علاقے کے 22گاؤں میں زیرِ زمین پانی کی سطح ایک میٹر تک بڑھ گئی ہے۔ اس سے کھیتی باڑی میں بھی بڑی تبدیلی آئی ہے۔یہاں کے کسان بھائی بتاتے ہیں کہ گاؤں میں چیک ڈیم بننے سے اب وہ مکئی کے ساتھ ساتھ چنے کی فصل بھی لے رہے ہیں، جس سے ان کی آمدنی 50,000روپے سے بڑھ کر 60,000روپے تک پہنچ گئی ہے۔ اسی طرح جھابوا کی ہی پروالیا پنچایت میں 12کھیتوں میں بنے کھیت تالابوں سے کسانوں کی آمدنی 1لاکھ سے 1.5لاکھ روپے فی ہیکٹیئر تک بڑھ گئی ہے۔
اس یوجنا کے تحت 9لاکھ سے زیادہ چیک ڈیم، رساؤ تالاب، کھیت تالاب جیسی واٹرشیڈ ساختیں تیار کی گئی ہیں۔ 5.6کروڑ سے زیادہ یومیہ مزدوری کے مواقع پیدا ہوئے ہیں، جس سے دیہی روزگار میں اضافہ ہوا ہے۔ واٹرشیڈ وکاس پروجیکٹ کے نافذ ہونے سے گاؤں میں نمایاں تبدیلی آئی ہے۔جہاں پہلے پانی کی کمی تھی، اُن پروجیکٹ علاقوں میں اب 1.5لاکھ ہیکٹیئر سے زیادہ نئے علاقے میں پانی کے ذرائع پھیلے ہیں، یعنی 16فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ ساتھ ہی اب کسان روایتی فصلوں کے علاوہ پھلوں اور دیگر پودوں کی کھیتی بھی کرنے لگے ہیں، جس سے باغبانی اور پیڑ پودوں کی کھیتی کا دائرہ 12فیصد بڑھ کر 1.9لاکھ ہیکٹیئر تک پہنچ گیا ہے۔
راجستھان کے باڑمیر جیسے صحرائی علاقے میں، جہاں پانی کی کمی کسانوں کو ہجرت پر مجبور کر رہی تھی، آج انار کی کھیتی سے سرسبزی لوٹ آئی ہے۔ یوجنا کے تحت 120سے زیادہ کسانوں کو انار کے پودے مہیا کرائے گئے، جو وہاں کی ریتیلی مٹی اور محدود پانی جیسی مشکل صورتحال میں بھی آسانی سے نشوونما پا لیتے ہیں۔انار کی کھیتی نے نہ صرف آمدنی میں اضافہ کیا بلکہ بُوڑیواڑہ گاؤں کے مانگی لال پرانگی کا کہنا ہے کہ اُن جیسے کسان اب ارنڈی چھوڑ کر باغبانی کی طرف بڑھ گئے ہیں۔ تریپورہ کے دَاشی ریانگ اور بِمَن ریانگ جیسے کسان یوجنا کی مدد سے انناس کی باغبانی کر کے اپنی بنجر زمین کو دوبارہ زرخیز بنا رہے ہیں اور اچھی آمدنی حاصل کر رہے ہیں۔
اس پورے انقلاب کو گھر گھر تک پہنچانے اور اسے ایک عوامی تحریک بنانے کے لیے ہم نے “واٹرشیڈ یاترا” بھی نکالی۔ اس یاترا کے ذریعے ہم نے پورے ملک میں پانی کے تحفظ اور زمین کی افزائش کے لیے ایک عوامی بیداری مہم چلائی۔ہم نے اس یوجنا میں ٹیکنالوجی کا بھی بھرپور استعمال کیا ہے۔ “بھوون جیو پورٹل (سِرشٹی)” اور “درِشٹی” موبائل ایپ جیسے ڈیجیٹل ذرائع سے منصوبوں کی پیش رفت کی درست نگرانی ہو رہی ہے۔ کسانوں کی محنت اور ہماری یوجناؤں کی بدولت ملک بھر میں کاشت کاری کے رقبے میں اضافہ ہوا ہے۔سیٹلائٹ سے ملے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کاشت کے رقبے میں تقریباً 10لاکھ ہیکٹیئر (5فیصد اضافہ) اور پانی کے ذرائع کے رقبے میں 1.5لاکھ ہیکٹیئر (16فیصد) اضافہ ہوا ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ 8.4لاکھ ہیکٹیئر سے زیادہ بنجر زمین اب دوبارہ کاشت کے قابل بن چکی ہے۔
وزیر اعظم مودی کی مدبرانہ قیادت میں آج ہم امرت کال میں مل کر زمین کے تحفظ کی ایک نئی داستان لکھ رہے ہیں۔ یہ صرف اعداد و شمار نہیں ہیں، بلکہ یہ ہمارے کسانوں کی محنت اور ان کے بہتر مستقبل کی جیتی جاگتی کہانی ہے۔ جب ہم پانی اور مٹی کا تحفظ کریں گے، تبھی ہم اپنی آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ بنا پائیں گے۔ آئیے! اس عزم کو مل کر پورا کریں اور کسانوں کو خوشحال اور بھارت کو ترقی یافتہ بنائیں۔
وزیر اعظم مودی کا ماننا ہے کہ یہ مہم صرف حکومت سے نہیں بلکہ سماج کی شرکت سے ہی کامیاب ہوگی۔ اسی سوچ کے تحت “واٹرشیڈ یاترا” جیسی پہل کے ذریعے اس اسکیم کو گھر گھر تک پہنچایا گیا ہے اور یہ ایک عوامی تحریک بن چکی ہے۔ یہ بھارتی کسانوں کی محنت اور بدلتے مستقبل کی کہانی ہے۔ جب پانی اور مٹی محفوظ ہوں گے، تبھی بھارت محفوظ رہے گا۔2047تک وکست بھارت کا خواب تبھی سچ ہوگا جب گاؤں کی زمین زرخیز ہوگی اور کسان خوشحال ہوں گے۔ آئیے! مل کر پانی اور مٹی کے اس تحفظ کے عزم کو آگے بڑھائیں۔
(مضمون نگارزراعت و کسانوں کی فلاح و بہبود اور دیہی ترقی کے مرکزی وزیر ہیں۔مضمون بشکریہ پی آئی بی)