بنی // ریاستی حکومت کی طرف سے پنچایتی انتخابات کے اعلان کے بعد وارڈوں کی حد بندی سے متعلق تحفظات پائے جارہے ہیں اور یہ کہاجارہاہے کہ سیاسی سازش کے تحت حدبندی کی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں بھرموتا کے لوگوں نے بتایا کہ وارڈ نمبر چھ 350 سے زائد نفوس پر مشتمل ہے اور مذکورہ وارڈکو دو وارڈوں میں تقسیم کرنا تھا ۔انہوں نے کہاکہ وارڈ نمبر چھ کے دو ٹکڑے تو کئے گئے لیکن سیاسی دباؤ میں وارڈ کی حد بندی کی ہے۔انہوں نے الزام عائدکیاکہ متعلقہ محکمہ نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کے احکامات کی دھجیاں اْڑا ہیں۔انہوں نے بتایاکہ بنی کے بھرموتا کے وارڈ نمبر 6 میں 250 سے زائد ووٹروں کی تعداد ہے وارڈ نمبر 6 میں موڑا گھٹ میں 60 سے زائد ۔گھٹ میں 90 سے زائد اور بھْورونڈ میں کل 22 ووٹروں کی تعداد ہے ۔الیکشن کمیشن آف انڈیا کے حکم نامے کے مطابق جس وارڈ میں رائے ہندگان کی تعداد زیادہ ہو اس کو دو وارڈوں میں تقسیم کیا جائے لیکن محکمے نے ایسا نہیں کیا ۔ مقامی شخص بدر دین نے کہاکہ موڑا بھْورونڈ کو موڑا گھٹ کے ساتھ جوڑا جانا تھا لیکن محکمہ نے 60سے زائد ووٹروں کی تعداد موڑا گھٹ کی آدھی سے زائد آبادی گھٹ کے ساتھ اور آدھی سے کم آبادی موڑا بھْورونڈ کے ساتھ جوڑ کر موڑا گھٹ کے لوگوں کے ساتھ جیسے سوتیلی ماں کی طرح سلوک کیا گیا ہے جبکہ موڑا بھْورونڈ کی آبادی کو موڑا گھٹ کے ساتھ جوڑ کر وارڈ نمبر 7 قائم کرنا تھا لیکن محکمہ نے سیاسی بنیاد پر عوام کو تقسیم کر سیاسی افراد کو فائدہ پہنچانا تھا جسکے نتیجے میں موڑا گھٹ کے لوگوں میں ناراضگی پائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو لے کر لوگوں نے اپنی آواز اْٹھائی تو الیکشن کمیشن کی جانب سے اس کی انکوائری محکمہ دیہی ترقی کو دی گئی لیکن محکمہ کی جانب سے ابھی تک کوئی بھی حل نہیں نکالا جا سکاہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس معاملے کوجلد از جلد سلجھایا نہیں گیا تو عوام کو مجبوراً احتجاج کاراستہ اختیارکرناپڑے گا۔