سرینگر //وادی کے 42ایجوکیشن زونوں میںسربراہوں کی کرسیاں خالی پڑی ہیں اور محکمہ تعلیم ان اسامیوں کو پُر کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے جبکہ کئی زون کے ڈی ڈی او اختیارات کیلئے فائلیں بھی پچھلے کئی ماہ سے سکریٹریٹ میں پڑی ہیں اور اُن پر کوئی دھیان نہیں دیا جاتا ۔محکمہ ایجوکیشن میں موجود ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پوری وادی میں 42ایجوکیشن زون ایسے ہیں جہاں کوئی بھی مستقل زونل ایجوکیشن افسر موجود نہیں ہے اور نتیجے کے طور پر ان زونوں میں کام کاج مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے ۔صرف کپوارہ ضلع کے ہی چار ایجوکیشن زون ایسے ہیں جہاں پچھلے کئی ماہ سے کوئی بھی زونل ایجوکیشن افسر موجود نہیں اور وہاں پر کام کاج مکمل طور پر مفلوج ہے ۔اسی طرح اننت ناگ ، کپوارہ ، بارہمولہ ، بانڈی پورہ گاندربل ، کولگام ، اننت ناگ پلوامہ اور شوپیاں کے کئی ایجوکیشن زونوں کا حال بھی ایسا ہی ہے ۔ان زونوں کے تحت آنے والے اساتذہ کا کہنا ہے کہ وہ پچھلے 2ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیںجبکہ دیگر کام کاج جن میں فایلوں پر دستخط ،جی پی فنڈس کیس اور دیگر دفتری کام بھی متاثر ہو رہے ہیں ۔ذرائع نے بتایا کہ ڈی ڈی او اختیارات کیلئے کئی ایک فائلیں بھی سکریٹریٹ میں پڑی ہیں تاہم اُن پر دستحط بھی نہیں کئے جا رہے ہیں اور نہ ہی اُن پر کوئی دھیان دیا جا رہا ہے ۔تاہم اساتذہ کا الزام ہے کہ محکمہ ایجوکیشن کشمیر میں تعلیمی نظام کو تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ اس وقت وادی میں گرمائی تعطیلات ہیں تاہم 11سو کے قریب تعلیمی ادادے بھی ایسے ہیں جو سربراہ کے بغیر کام چلا رہے ہیں ۔زونل ایجوکیشن آفسوں میں مستقل سربراہاں بھیجنے کیلئے اگرچہ سرکار نے ایک ہفتے کا وقت مانگا تھا لیکن تب سے ایک ماہ کا عرصہ گزر گیا لیکن زونوں میں مستقل سربراہ تعینات نہیں کئے جا سکے ہیں ۔محکمہ ایجوکیشن کے ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے کئی ماہ سے ایجوکیشن محکمہ اس سلسلے میں کام کر رہا ہے تاکہ سکولوں میں عملے کی کمی کو پورا کیا جائے ۔انہوںنے اعتراف کیا کہ وادی بھر میں سکولوں میں عملے کی کمی ہے اور ساتھ میں کئی زونل ایجوکیشن دفتر بھی خالی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بارہمولہ اور کپوارہ میں زیادہ ہی پریشانی ہے ۔اس سلسلے میں ہم نے محکمہ ایجوکیشن کے کمشنر سکریٹری سے بات کرنی چاہی تاہم انہوں نے حسب معمول فون اٹھانے کی زحمت گوارہ نہیں کی ۔