پرویز احمد
سرینگر // وادی کشمیر میں مختلف حادثات میں زخمی ہونے ولے افراد کی جانیں بچانے کیلئے بنیادی ڈھانچہ کی مضبوطی ہنوز ابھی دلی دور است کے مصداق ہے۔یہاںہر سال اوسطاً 800لوگ مختلف حادثات میں اپنے جانیں گنوا بیٹھتے ہیں ۔ ٹریفک حادثات میں لوگوں کی جان بچانے کیلئے محکمہ صحت کی جانب سے ٹروما سینٹروں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے لیکن اس کے باو جودبھی قیمتی جانوں کا زیاں جاری ہے۔ پوری دنیا کے ساتھ ساتھ کشمیر میں بھی آج ٹروما کا عالمی دن منایا جارہا ہے اورامسال عالمی ادارہ صحت نے ’’ سیکھو، عمل کرو اور زندگیاں بچائو‘‘ کے موضوع کا انتخاب کیا ہے۔ کشمیر میں ہر سال ٹریفک حادثات میں9ہزار کے قریب لوگ زخمی ہوتے ہیں جن میں سے ہر سال اوسطاً 800افراد اپنی جانیں گنوا بیٹھتے ہیں۔ ٹریفک حادثات میں جانوں کے زیاں کو روکنے کیلئے جموں و کشمیر سرکار نے جموں و کشمیر کے اہم شاہرائوں پر ٹروما سینٹر کھولے لیکن بنیادی ڈھانچے اور ماہر عملے کی کمی کی وجہ سے یہ ٹروما سینٹر مکمل طوپر فعال نہیں ہیں۔ کشمیر صوبے میں گاندربل، پٹن، لاوے پورہ ، پانپور ، بجبہاڑہ اوروتر گام رفیع آباد بارہمولہ میں یہ مخصوص طبی مراکز کام کررہے ہیں۔ ٹروما ہسپتال بنیادی ڈھانچے اور عملے کی کمی کی وجہ سے لوگوں کی جانیں بچانے میں کامیاب نہیں ہورہے ہیں۔
ٹروما ہسپتال پٹن ابھی بھی سب ضلع ہسپتال میںکام کررہا ہے اور یہاں ٹروما مریضوں کیلئے ماہر طبی عملے اور نیم طبی عملے کی تعیناتی عمل میں نہیںلائی گئی ہے ۔ سال 2014 میں سرینگر کپوارہ بارہمولہ شاہراہ پر ٹریفک حادثات میں زخمی ہونے والے افراد کی جان بچانے کی یہ اُُمید بھی دم توڑ بیٹھی ہے کیونکہ ٹروما مریضوں کو ابھی بھی سرینگر کے سپر سپیشلٹی ہسپتالوں کا رخ کرنا پڑتا ہے جس دوران کئی زخمی افراد اپنی جان گنوا بیٹھتے ہیں۔ وزارت صحت نے لاوے پورہ میں قائم نیو ٹائپ پرائمری ہیلتھ سینٹر کو ٹروما ہسپتال میں تبدیل کرنے کو منظوری دی ۔مذکورہ ہسپتال کیلئے سرکار نے سال 2006-07میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کیلئے 641لاکھ روپے منظور کئے جن میں 541لاکھ روپے تیسری درجہ کی بلڈنگ بنانے کیلئے صرف کئے گئے۔ لاوے پورہ ٹروما ہسپتال کی بلڈنگ میں نیوروسرجی، انستھیسیا، شعبہ جوڑ و ہڈی اور دیگر شعبہ جات شروع تو کئے گئے لیکن ماہر عملہ کی کمی کیوجہ سے نگہداشت کا شعبہ بری طرح متاثر ہے۔ اسی طرح سرینگر لیہہ شاہراہ پر گاندربل میں ٹروما سینٹر کے قیام کو منظوری دی گئی تھی لیکن یہاں بھی بنیادی سہولیات کا فقدان ہے اور یہ ہسپتال بھی زخمی ہونے والی افراد کو مکمل طور پر علاج فراہم نہیں کرپارہا ہے۔محکمہ صحت کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ٹروما سینٹروں میں عملہ کی کمی کی وجہ سے طبی نگہداشت متاثر ہورہی ہے کیونکہ ان خصوصی طبی مراکز میں ان ڈاکٹروں کی تعینات عمل میں لانی تھی جنہوں نے ٹروما کیئر میں خصوصی تربیت حاصل کی ہو۔ اس سال مارچ میں جموں و کشمیر اسمبلی کو بتایا گیا کہ لاوے پورہ سرینگر میں ٹروما ہسپتال کا تصور قومی شاہراہ پرحادثات کے لیے بنایا گیا تھا۔ تاہم، مذکورہ تجویز کو وزارت صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت نے منظور نہیں کیا۔ اسی طرح گاندربل ٹروما سینٹر کو بھی مرکزی وزارت صحت نے منظوری نہیں دی۔