نئی دہلی//ریاست کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے حوالے سے مرکزی سرکار کی طرف سے مشاورتوں کا سلسلہ جاری ہے۔گذشتہ دنوں پہلے مرکزی وزارت داخلہ کے سنیئر افسران کے مابین مفصل تبادلہ خیال کیا گیا جس کے بعد ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کیساتھ وزیر اعظم اور راجناتھ سنگھ کی ملاقاتیں ہوئیں۔اس دور کے بعد ریاستی گورنر این این ووہرا کو نئی دلی طلب کیا گیا جہاں انہوں نے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کیساتھ ریاست کی امن و قانون کی صورتحال پر تفصیل کیساتھ بات چیت کی۔اب وزیر اعظم نریند مودی کیساتھ گورنر ووہرا کی ملاقات ہوئی ہے جو انتہائی اہم تصور کی جارہی ہے۔وادی کی خراب صورتحال پر مرکز نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے گورنر کو نئی دلی طلب کیا تھا جس کے بیچ یہ اٹکلے لگائے جارہے تھے کہ شاید ریاست میں گورنر راج کی تیاریاں ہورہی ہیں۔ ابتدائی طور پر گورنرنے پہلے مرکزی داخلہ سیکریٹری راجیو مہریشی اور بعد میں مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے ساتھ ملاقات کی۔جمعہ کو این این ووہرا نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ان کے دفتر سائوتھ بلاک پر ملاقات کی۔معلوم ہوا ہے کہ45منٹ تک جاری رہنے والی میٹنگ میں ریاست بالخصوص وادی کشمیر کی مجموعی سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور اس ضمن میں کئی اہم امور زیر بحث آئے جن میں جنوبی کشمیر میں حالیہ دنوں کے دوران پیش آئے تشدد کے واقعات اور جنگجوئوں کے حملے قابل ذکر ہیں۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ جب وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نریندر مودی سے ملی تھی تو محض20منٹ تک ملاقات ہوئی تھی۔گورنر این این ووہرا نے وزیر اعظم کو سرینگر کی پارلیمانی نشست پر حالیہ ضمنی انتخاب ، اس دوران پیش آئے تشدد کے واقعات اور اس کے بعد طلبہ کے احتجاجی مظاہروں اور سنگباری کے واقعات میں اضافے کے بارے میں بھی تفصیلی طور آگاہ کیا ۔میٹنگ کے دوران جنگجوئوں کی سرگرمیوں، سرحد پار سے دراندازی کی نوعیت ، علیحدگی پسندوں کی سرگرمیوں، سوشل میڈیا پر پابندی اور طلبہ کے بڑے پیمانے پرپر تشدداحتجاجی مظاہروںجیسے اہم معاملات پر خیالات کا تبادلہ کیا گیا۔میٹنگ کے دوران وزیر اعظم نے وادی کے حالات پر فوری طور قابو پانے کی ضرورت پر زور دیا اور اس سلسلے میں مرکز کی طرف سے ہر ممکن معاونت کی یقین دہانی کرائی۔نریندر مودی نے ریاست میں جاری ترقیاتی پروجیکٹوں پر عمل آوری کے بارے میں بھی این این ووہرا کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔