سرینگر//انٹرنیٹ پر مسلسل پابندی کو دورِ جدید میں وادی کو اندھیروں میں دھکیلنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ پوری دنیا میں جہاں اس وقت مواصلات ،کاروبار ، تعلیم اور دیگر کاروباری و دفتری نظام انٹرنیٹ پر ہی انحصار کرتے ہیں وہیں کشمیر کے لوگوں کو اس بنیادی ضرورت سے محروم رکھا جارہا ہے ، جو سراسر ناانصافی اور امتیازی سلوک کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں انٹرنیٹ خدمات کے منقطع رہنے سے لاکھوں صارفین مشکلات سے دوچار ہیں، کاروباری اورپیشہ وارانہ سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوگئیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کی معطلی سے سیاحوں کی بکنگ بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں ایسے نوجوان ہیں جو وادی میں رہ کر ہی ملک کی دیگر ریاستوں اور بیرون ممالک کی کمپنیوں کیساتھ کام کرکے اپنی روزی روٹی کماتے ہیں لیکن انٹرنیٹ پر پابندی کے بعد ان میں سے بیشتر نوجوان اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ بہت سارے ممالک میں مفت انٹرنیٹ کی فراہمی انسانی حقوق کی بنیادی شقوں میں شامل ہیں لیکن بدقسمتی سے کشمیر میں پیسوں کے عوض بھی انٹرنیٹ سروس دستیاب نہیں۔