بلال فرقانی
سرینگر//معروف اسلامی اسکالر اور مذہبی رہنمامولانا محمد مبارک مبارکی جمعہ کی صبح انتقال کرگئے۔ ان کے انتقال کی خبر سنتے ہی پوری وادی میں رنج و الم کی لہر دوڑ گئی۔ دینی، سماجی اور علمی حلقوں نے ان کی وفات کو ایک عظیم نقصان قرار دیا ہے۔مرحوم کی نمازِ جنازہ مرکزی جامع مسجد سرینگر میں ان کے فرزند محمد ایوب مبارکی کی پیشوائی میں ادا کی گئی، جس میں بڑی تعداد میں عوام اور علمائے کرام شریک ہوئے۔ اس موقع پر میرواعظ عمر فاروق، مفتی اعظم ، مفتی ناصرالاسلام، صدر جمعیت اہلحدیث ڈاکٹر عبداللطیف الکندی، دفاع جمعیت کے صدرمحمد مقبول آکھرنی ،بزم توحید اہلحدیث کے صدر ڈاکٹر طارق احمد بٹ سمیت مختلف مکاتب فکر کی اہم شخصیات بھی نماز جنازہ میں شریک ہوئیں۔اس سے قبل ایک نمازِ جنازہ ان کے آبائی گھر صنعت نگر میں ادا کی گئی جہاں قریبی علاقوں کے ساتھ ساتھ دور دراز سے آئے افراد نے بھی شرکت کی۔ مرحوم کو ان کے آبائی علاقے صنعت نگر میں ہی سپرد خاک کیا گیا۔پائین شہر کے گرگری محلہ زینہ کدل میں پیدا ہوئے مولانا محمد مبارکی اکوٹنٹ جنرل کے عہدے پر سبکدوش ہوئے جبکہ مرحوم نے اخبار توحید میں مدیر اعلیٰ کے طور پر بھی اپنے فرائض انجام دیں۔مولانا مبارکی ایک جید عالم دین، مفکر اور اہلحدیث مکتب فکر کے ممتاز رہنما تھے۔ انہوں نے 1979 سے بزمِ توحید اہلحدیث اوقاف ٹرسٹ کے صدر کی حیثیت سے فرائض انجام دیئے اور قرآن و سنت کی دعوت کو خلوص اور عمل کے ساتھ عام کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔دینی، علمی اور سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ مولانا مبارکی ایک ایسا خلا چھوڑ گئے ہیں جس کو پْر کرنامشکل ہے۔