عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// قانون ساز اسمبلی کی ماحولیاتی کمیٹی کے سامنے ماحولیاتی توازن بگڑنے اور آبی ذخائر کی تنزلی نیز روایتی فلڈ چینلوں اور کولہوں کی تباہی کے بارے میں کچھ تلخ حقائق سامنے آئے ہیں ۔جن کی روشنی میں مذکورہ کمیٹی نے اپنی سفارشات پر مبنی تفصیلی جائزہ رپورٹ حکومت کو پیش کی تھی، لیکن کبھی بھی اس پر عملدر آمد نہیں کیا گیا۔ جے کے این ایس کے مطابق کہ 70یا80کی دہائی میں اسوقت کے سپرانٹنڈنٹ انجینئر محکمہ اری گیشن وفلڈ کنٹرول کی جانب سے سرینگر سے بارہمولہ تک ایک فلڈ چینل کی تعمیر سے متعلق مفصل رپورٹ اُسوقت کی حکومت کو پیش کی گئی تھی ،جس کو حکومت نے اصولی طور پر منظور کیاتھا لیکن قبل اسکے کوئی عملی اقدامات کئے جاتے ،وہ حکومت بر خواست ہوئی۔ماحولیاتی کمیٹی کے سامنے یہ بات لائی گئی کہ سرکاری اور نجی سطح کے تعمیراتی کاموں کیلئے زرعی اوردیگر پیداواری اراضی کی ہیت کوتبدیل کرنا بھی ماحولیاتی توازن بگڑنے میں معاون رہاہے ،اور بدقسمتی سے قوانین موجود ہونے کے باوجود زرعی اراضی کوکوئی تحفظ فراہم نہیں کیاگیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ چار دہائیوں کے دوران زرعی اور دوسری پیداواری اراضی کے رقبے میں 20فیصد سے زیادہ کمی آئی ہے ،30فیصد قدرتی آبی ذخائر بشمول تالاب اور چشمے سوکھ گئے ،20سے30فیصد فلڈ چینلوں اورکھیتوں کو سیراب کرنے کیلئے مخصوص کولہوں کی حالت بدسے بدتر ہوئی ہے اوران کی بحالی کیلئے آج تک کوئی کارگر اقدامات نہیں اُٹھائے گئے ہیں ۔کمیٹی کے سامنے یہ تلخ حقیقت بھی لائی گئی کہ جھیل ڈل ،نگین جھیل ،آنچار جھیل ،ہوکر سر اور جھیل وولر کوناجائز تجاوزات اور دیگر دخل اندازیوں سے ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے اور یہ سب بھی ماحولیاتی خرابیوں میں شامل ہے ۔کمیٹی میں شامل ایک ممبر نے کہاکہ مذکورہ کمیٹی کو مختلف حلقوں اور ماہرین ارضیات وماحولیات کی جانب سے ماحولیاتی تباہ کاریوں کی وجوہات سے متعلق کچھ اہم معلومات حاصل ہوئی ہیں ۔انہوںنے کہاکہ ماحولیاتی کمیٹی کی اولین میٹنگ میں تمام حقائق اور تجاویز پر غورکیاگیا ،اور ممبران نے اسبات پر اتفاق کیا کہ جموں وکشمیرکو آنے والے دنوںکی موسمیاتی تباہ کاریوں سے بچانے کیلئے ماحولیاتی تنزلی پر قابو پاناہوگا۔جہاں انتظامی لاپرواہی کی نشاندہی کی گئی وہیں عام شہریوں کی غیر ذمہ داری بھی ماحولیاتی توازن بگڑنے کی وجہ بن رہی ہے ۔انہوںنے کہاکہ آبی ذخائر بشمول دریائوں ،ندی نالوں اور چشموں کی حدودمیں ناجائز تجاوزات سے لیکر روایتی فلڈ چینلوں اور کولہوں کے تئیں ہرسطح پرعدم توجہی شامل رہی ہے ۔