پرویز احمد
سرینگر //عالمی ادارہ صحت کے مطابق پوری دنیا میں سالانہ 15ملین لوگ دماغ کی نس پھٹنے کے واقعات کے شکار ہورہے ہیں اور ان میں 50لاکھ کی موت جبکہ 50لاکھ کا جسم کا کوئی نہ کوئی حصہ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے اور وہ معذور بن جاتے ہیں۔بھارت میں طبی تحقیق پر مامور ادارے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے مطابق سال 2050تک ملک میں دماغ کی نس پھٹنے سے سالانہ مرنے والوں کی تعداد ایک کروڑ تک پہنچ جائے گی ۔ کونسل کا کہنا ہے کہ اسوقت بھارت میں سالانہ 1.29ملین معاملات سامنے آرہے ہیں جو انڈونیشیا اور بنگلہ دیش سے زیادہ ہے۔ سال 2019میں دماغ کی نس پھٹنے سے اموات ہونے کے واقعات کی شرح دوسری نمبر پر تھی۔وادی میں بھی دماغ کی نس پھٹنے( سٹروک) ہونے کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے اور 50سے 59سال کے عمر کے لوگوں میں 37فیصد اس کے شکار ہوجاتے ہیں۔ کشمیر میںسٹروک کے مریضوں میں 69.54فیصد میں ہائی بلڈ پریشر، 65.93فیصد میں سگریٹ اور تمباکو نوشی اور 23.48فیصدمیں خون میں چربی وجہ بنتی ہے۔کشمیر صوبے میں فروری 2024میں کی گئی تازہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ40فیصد مریضوں کودل سے دماغ کی طرف جانے والی نس جبکہ 60فیصد مریضوں کے دماغ کی نس پھٹ جاتی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وادی میں 65فیصد سٹروک مریضوں کے جسم کا ایک حصہ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے اور 56فیصد مریضوں کی خلیاں کمزور ہونے کی وجہ سے بات کرنے کی صلاحیت میں دقعت پیدا ہوجاتی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 30فیصد مریضوں کی یاداشت متاثر ہوجاتی ہے اور وہ اپنے آس پاس کے ماحول سے بے خبر ہوجاتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق سٹروک سے متاثرہ افراد میں 13سے 39سال کے 10فیصد، 40سے 49سال کے 13فیصد، 50سے59سال کے 37فیصد اور 60سال سے زائد عمر کے 31فیصد افراد سٹروک سے متاثر ہوتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دماغ کی نس پھٹنے کے واقعات سے بچنے کیلئے بلڈ پریشر اور خون میں چربی کی مقدار اور،بلڈ شوگر کو قابو میں رکھنا، سگریٹ نوشی ترک کرنے کے علاوہ جسم کو سرگرم رکھنا اورمتوازن غذا کھانا لازمی ہے۔سکمز صورہ میں شعبہ میڈیسن کے پروفیسر ڈاکٹر مدثر قادری کہتے ہیں کہ جسم کو سرگرمیوں میں مصروف رکھنا نہ صرف شوگر، بلڈ پریشر اور امراض قلب کی بیماریوں کو قابو میں رکھ کر نس پھٹنے کے واقعات میں کمی لائے گا بلکہ دماغ کی نس پھٹنے کے بعد بھی جلد صحت یاب ہونے کی صلاحیت بڑھ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمر رسیدہ افراد کو موسم سرما کے دوران احتیاط سے کام کرنے اور خود کو سرگرم رکھنے کی ضرورت ہے جبکہ مختلف بیماریوں کے شکار مریض گھروں میں بیٹھ کر بھی خود کو کاموں میں مصروف رکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ متوازن غذا مریضوں کو جلد ٹھیک ہونے میں مدد دیتا ہے۔