سرینگر// نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ ریاستی اور مرکزی سرکار کی مسلسل غلطیوں کی وجہ سے جموں وکشمیر میں غیریقینیت کی صورتحال ہر گزرتے دن کیساتھ بڑھ رہی ہے، غیر سنجیدہ فیصلوں، غلط پالیسی اور غیر دانشمندانہ اقدامات سے یہاں ناخوشگوار فضاء قائم ہوئی جس کا سو فیصد خمیازہ اہل کشمیر کو بھگتنا پڑ رہاہے۔اپنی رہائش گاہ پر تبادلہ خیال کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ ریاست اس وقت بدترین سیکورٹی، سیاسی، انتظامی اور اقتصادی بدحالی کی شکار ہے جبکہ یہاں لوگوں کو دور دور تک مایوسی کے سوا کچھ نظر نہیں آتا، حکمران جماعت پی ڈی پی آر ایس ایس کے خاکوں میں رنگ بھرنے میں مصروف ہے اور عوام کا کوئی پُرسانِ حال نہیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ اس وقت وادی کے حالات 90ء سے بدتر ہے تو غلط نہ ہوگا۔ عوامی مایوسی اور حالات کی ابتری کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ پارلیمانی حلقہ اننت ناگ کیلئے 2سال سے انتخابات منعقد نہیں ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ کرسی پی ڈی پی کا ایمان ہے اور کرسی کیلئے یہ جماعت کسی بھی حد تک گر سکتی ہے۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ ایک طرف اس بات کے دعوے کئے جارہے ہیں کہ پتھرائو اور سنگ بازی ختم ہوگئی ہے اور دوسری جانب آئے روز نوجوانوں کو سنگ بازی کے الزام میں گرفتارکیا جارہا ہے۔ جتنے پی ایس اے گذشتہ ایک دہائی میں عائد کئے گئے تھے محبوبہ مفتی نے اپنے دورِ حکومت کے صرف دو سال میں اُس سے زیادہ نوجوانوں پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا۔ شبانہ تلاشیوں، کریک ڈائونوں اور توڑ پھوڑکا سلسلہ اب معمول بن کر رہ گیا ہے۔ ڈاکٹر فاروق نے مرکزی سرکار سے اپیل کی کہ امن کی بحالی کیلئے ٹھوس اقدامات اُٹھائے جائیں، جن میں پاکستان کیساتھ مذاکرات اور اچھے تعلقات سرفہرست ہونے چاہئیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کا اعتماد اور بھروسہ جیتنے کیلئے بھی بروقت فیصلے لینا ضروری ہے۔