پرویز احمد
سرینگر // بھارت میںپچھلے ایک دہائی کے دوران سمارٹ فون کی وجہ سے دور کی نظر کمزور ہونے سے متاثر ہونے والے بچوں کی تعداد دگنی ہوگئی ہے اور ملک میں بچوں میں دور کی نظر کمزور ہونے کی شرح 8.5فیصد تک پہنچ گئی ہے ۔ نظر کمزور ہونے کے معاملات میں اضافہ کی بڑی وجہ سمارٹ فون، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ اور ٹیلی ویژن کو قرار دیا گیا ہے۔ اندھے پن کے خاتمے کے قومی پروگرام کے تحت وادی کے ’سکولوں میں ہیلتھ پروگرام ‘کے تحت کی گئی تازہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سکولی بچوں میں دور کی نظر کمزور ہونے کی شرح 4.7فیصد ہے اور اس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔ تحقیق کے مطابق 10فیصدبچوں میں سے 46فیصد دور کی نظر کمزور( Myopia) کے شکار ہیں اور ان میں سے سب سے زیادہ 14سے 17سال کے کم عمر نوجوان شامل ہیں۔ تحقیق میں شامل اعداد و شمار کے مطابق 6سے 9سال کی عمر کے بچوں میں 1.96فیصد، 10سے 13سال کے بچوں میں 3.14فیصد، 14سے 17سال میں 3.41فیصد میں دور کی نظر کمزور پیدا ہونے کی بیماری ہوگئی ہے۔جنسی اعتبار سے دی گئی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ لڑکوں میں 4.72جبکہ لڑکیوں میں 5.1فیصد مذکورہ بیماری سے متاثر ہیں۔ تحقیق میں بتایاگیا ہے کہ چند سال قبل آنکھوں کی جس خرابی کو معمولی نوعیت کی سمجھا جاتا تھا ، اب ایک بڑا مسئلہ بن کر ابھر رہی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سب سے زیادہ 3.41فیصد متاثرہ بچوں کی عمر 14سے 17سال کی ہے جو زیادہ تر وقت سمارٹ فون، لیپ ٹاپ اور دیگر الیکٹرانک آلات پر صرف کرتے ہیں۔ ماہر امراض چشم ڈاکٹر طارق قریشی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’بچوںمیں سکرین ٹائم کافی بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا’’ بڑوں کو دن میں 8گھنٹے سے زیادہ الیکٹرانک آلات استعمال کرنا آنکھوں کیلئے انتہائی مضر ہے لیکن سکولی بچے24گھنٹوں میں سے صرف 4گھنٹوں تک الیکٹرانک آلات کا استعمال کرسکتے ہیں حالانکہ اس میں بھی یہ شرط ہے کہ ہر 5منٹ کے بعد آنکھوں کو آرام دینے کیلئے کچھ سیکنڈ تک انہیں بند کیا جائے۔ڈاکٹر قریشی کا کہنا تھا کہ موجودہ دور میں والدین بھی بچوں سے جان چھڑانے کیلئے انہیں سمارٹ فون تھما دیتے ہیں اور بعد میں یہی سمارٹ فون مختلف بیماریوں کی وجہ بن رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ الیکٹریک آلات کے کم استعمال سے بچے نہ صرف آنکھوں، بلکہ ہڈیوں، جوڑوں اور موٹاپے کی بیماری سے بچ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر قریشی نے کہا کہ والدین بچوں پر نگرانی کرکے ان کا سکرین ٹائم کم کرکے ان کی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں اور ان کو کئی بیماریوں سے دور بھی رکھ سکتے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے گذشتہ سال وادی کے دہی علاقوںکے سرکاری سکولوں میں کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ 10فیصد بچے گھروں سے باہر نہ آنے کی وجہ سے موٹاپے کاشکار ہوگئے ہیں اور گھروں اور کھیل کود میںحصہ نہ لینے کی بڑی وجہ سمارٹ فون، لیپ ٹاپ اور دیگر الیکٹرونک آلات کا استعمال ہے۔