سرینگر//وادی میں 8سالہ بچی کی عصمت ریزی و قتل پر احتجاج کے دوران وکلاء،طلاب،تاجروں ،صحافیوں اور سیول سوسائٹی ممبران نے جلوس،مظاہرے اور موم بتیاں جلا کر مارچ کئے۔سرینگر میں کشمیر بار ایسو سی ایشن کی طرف سے معصوم بچی کے ساتھ یکجہتی کے طور پر مارچ برآمد کیا گیا،جس کے دوران جموں بار کے خلاف نعرہ بازی بھی کی گئی۔بعد از دوپہر کو وکلاء لالچوک میں نمودار ہوئے اور احتجاج کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ جموں بار ایسو سی ایشن قصور واروں کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب مقدس مقامات بھی خواتین کیلئے محفوظ نہیں رہے۔ اس موقعہ پر ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم نے کھٹوعہ عصمت ریزی و قتل کیس میں مجرموں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کھٹوعہ میں کیس کی نشوائی کیلئے ماحول سازگار نہیں ہے۔انہوں نے کہا’’ہم کیس کو منتقل کرنے کے حق میں نہیں ہے،تاہم ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ کھٹوعہ میں کیس کی صاف و شفاف سماعت کیلئے ماحول سازگار نہیںہے،تو ہائی کورٹ کی جموں میں ونگ ہے،یہ کیس از خود ہائی کورٹ منتقل ہوگا،وہ اس سلسلے میں جج کو نامزد کیا جائے،اور اس جج کو یہ خصوصی کام سونپا جائے کہ اس کیس کی جتنا جلد ممکن ہو سکے سماعت کی جائے‘‘۔انہوں نے کہا کہ بار ایسو سی ایشن کشمیر متاثرہ کنبے کو قانونی امداد فراہم کرنے کیلئے تیار ہے،اور اگر کسی نے ان میں سے ہمارے ساتھ رابطہ قائم کیا تو،ہم دیکھیں گے،انکی کس طرح مدد کرسکتے ہیں۔وادی کے مختلف کالجو ں اور تعلیمی اداروں اورلداخ کے طلاب نے بھی احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے بی جے پی اور آر ایس ایس کے علاوہ لعل سنگھ کے خلاف سخت نعرہ بازی کی۔ آل لداخ اسٹوڈنٹس کشمیر کے جھنڈے تلے طلباء و طالبات ریذ یڈنسی روڑ پر نمودار ہوئے اور پریس کالونی میں دھرنادیکر موم بتیاں روشن کیں۔احتجاجی طلاب نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے۔پریس انکلیو میں لالچوک کے تاجروں نے احتجاج کرتے ہوئے قصورواروں کو سخت سزائیں دینے کا مطالبہ کیا۔احتجاجی تاجروں نے تاریخی گھنٹہ گھر سے پریس کالونی تک مارچ کیا،جس کے دوران انہوں نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے۔ٹریڈرس ایسو سی ایشن کے جھنڈے تلے تاجروں نے بھاجپا،بار ایسوسی ایشن جموں اور حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی۔اس موقعہ پر ایک تاجر بشیر احمد نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انسانیت کے ناطے انہوں نے اس وحشت ناک واقعے کے خلاف احتجاج کیا۔لالچوک میں اس وقت کچھ دیر تک کیلئے ٹریفک کی نقل و حمل متاثر رہی،جب سینٹرل کشمیر بٹوارہ کیمپس سے طلاب کی ایک بڑی تعداد نے احتجاجی دھرنا دیا۔احتجاجی طلاب نے بٹوارہ کیمپس سے لالچوک تک احتجاج و یکجہتی ریلی برآمد کی ،جس کے دوران انہوں نے اپنے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڑ بھی اٹھا رکھے تھے۔احتجاجی طلاب نے بعد میں پریس کالونی کے باہر احتجاجی دھرنا بھی دیا۔کشمیر یونیورسٹی کے طلاب نے بھی احتجاج کیا،جس کے دوران انہوں نے متاثرہ کنبے کو انصاف فراہم کرنے کی وکالت کی۔کشمیر یونیورسٹی میں کئی شعبہ جات کے باہر طلاب جمع ہوئے اور مذکورہ کمسن بچی کیلئے انصاف کا مطالبہ کیا۔ سینٹرل یونیورسٹی کے نوگام کیمپس میں بھی طلاب نے احتجاج کیا۔ بیسوں طلاب یونیورسٹی کیمپس نوگام میں پیر کو جمع ہوئے اور ہاتھوں میں پلے کارڑ لیکر احتجاج کیا۔ احتجاجی طلاب نے نعرہ بازی کے دوران واقعے میں ملوث افراد کو مثالی سزا دینے پر زور دیا۔ پریس کالونی میں پیر کی شام صحافیوں کی طرف سے بچی کے ساتھ یکجہتی کے طور پر دھرنا دیا گیا،جس دوران صحافیوں نے موم بتیاں جلا کربچی کو خراج عقیدت ادا کیا۔اس موقعہ پر صحافیوں نے بچی کے اہل خانہ کو انصاف دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے قاتلوں کو ایسی سزا دینے پر زور دیا،جس سے دیگر لوگ عبرت حاصل کر سکیں۔ اس دوران بیرہ میں بھی طلاب نے پیر کی صبح احتجاج کرتے ہوئے نعرہ بازی کی۔تاہم بعد میں طلاب پرامن طور پر منتشر ہوئے۔ سوپور میں بھی تاجروں نے ریلی برآمد کی،جس دوران دھرنا بھی دیا گیا۔احتجاجی تاجروں نے مجرموں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا۔ بانڈی پورہ میں بھی بارشوں کے باوجود ٹریڈرس فیڈریشن کے جھنڈے تلے آبروریزی اور قتل کے خلاف احتجاج کیا گیا۔احتجاجی مظاہرے میں ملازمین اتحاد ایجیک اور سیول سوسائٹی بانڈی پورہ کے علاوہ ٹرانسپوٹروں نے بھی شرکت کی۔احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے،جن پر متاثرہ بچی کو انصاف دینے کے حق میں تحریر درج کی گئی تھی۔ادھرنامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق گورنمنٹ بائز ڈگری کالج کے طلاب نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے اس بھیانک جرم میں ملوث لوگوں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ادھر زنانہ کالج اسلام آباد(اننت ناگ) میں زیر تعلیم طالبات کے علاوہ مٹن ہائر اسکینڈری کے طلاب نے بھی عصمت ریزی کے بعد قتل کی شکار ہوئی معصوم بچی کے حق میں احتجاج کرتے ہوئے نعرہ بازی کی۔